کبھی چودھویں کے چاند کی طرح دمکتے چہرے
کبھی خوابوں کی شہزادیاں کبھی ان کہے وعدوں میں بندھی ہنستی ہیں تو ہر چیز
میں رنگ بھر دیں روتی ہیں تو معصوم گڑیا جیسی کبھی عزت کبھی مان کبھی محبت
جیسی ضدی کبھی وفا کی طرح مخلص کبھی تو یہ کہ "وجود زن سے ہے کائنات میں
رنگ" اور پھر یہ کہ اپنی ہی زندگی کو ویران ہوتے دیکھتی ہیں رسم و رواج میں
جکڑی ہوئی لڑکیاں.. عورت کا تو دوسرا نام ہی قربانی ہے اور جو عورت قربانی
نہ دے اس کے لئے دنیا اور بھی تنگ پڑ جاتی ہے رسم و رواج کی گرہ کھولتے
کھولتے خود اس کے وجود میں ایسی گرہ پڑ جاتی ہے جسے کھولنا پھر کسی مرد کے
بس کی بات نہیں مغرب میں حقوق نسواں کے بہت دعوے دار لیکن ہمارے نام نہاد
مسلمانوں کے لئے عورت کا وجود اسیر کیوں؟ |