محسن: ایاز تمھارے تقریری مقابلے کا کیا
نتیجہ رہا۔۔؟
ایاز: یار میں وہاں جاتے ہی چھا گیا، اُس میں تو میں نے پورے کالج میں اول
پوزیشن حاصل کی۔
محسن: او ۔۔! واہ یار، ،، بہت خوشی ہوئی یہ جان کر، تمھیں بہت بہت مبارک ہو۔
ایاز: تمھاری ستائش کا بہت شکریہ محسن، اور پتہ ہے میں اُس منظر کو نہیں
بھول سکتا،جب پورا پنڈال تالیوں سے گونج رہا تھا اور میں اپنا انعام وصول
کرنے گیا۔
محسن: ویسے موضوع کیا تھا تمہاری تقریر کا۔۔؟
ایاز نے تھوڑا توقف کے بعد، پان کی پچکاری سے کالج کی دیوار کو رنگین کیا
اور آرام سے بولا۔
ـ’صفائی نصف ایمان ہےـ‘ |