میراخون

دولت جمع کرنے کی لت نے بےحس کردیا تھا۔ اس دن ہسپتال سے نکلتے ہوئے اس انجان بندے کی التجا جو آج بھی میرے کانوں میں گونجتی ہے کہ ڈاکٹر صاحب خدارا اس بچے کو بچا لیں بہت برا حادثہ ہوا ہے آپ کی جتنی فیس ہے میں بندوبست کرلوں گا اگر میرا خون اسے لگتا ہے تو میں دینے کو تیار ہوں بس اسے کسی طرح بچا لیں. اس کی اپنے خون سے محبت دیکھ کے دل میں لالچ پیدا ہوا اسے اپنے کلینک کا پتہ بتاتے ہوئے کہا اسے وہاں لے آؤ میں وہیں جا رہا ہوں. کلینک پہنچا تو دیکھا جو بچہ خون کے ضیاع کی وجہ سے آخری سانسیس لے رہا تھا وہ اس کا نہیں میرا خون تھا
Hania
About the Author: Hania Read More Articles by Hania: 3 Articles with 6539 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.