روز روز کی تذلیل اب برداشت سے باہر ہوتی
جا رہی تھی پندرہ سالہ زندگی میں چھ سالہ ذلت بھری زندگی کچھ کم نہ تھی۔۔
محسن نے آج سوچ لیا تھا جو بھی ہو مزاحمت ضرور ہوگی اسی خیال سے بڑا استرا
اس نے پاس رکھ لیا اور روزمرہ کام میں جت گیا بامشکل تین شیو بنائیں تھیں
کہ شیخ آ دھمکا۔۔۔کیا ہو رہا ہے شہزادے؟ محسن نے سنی ان سنی کردی مگر شیخ
اسے گردن سے دبوچ کر دکان کے پچھلے حصے میں لے گیا اور زبردستی شروع کردی۔۔
محسن نے بہت انکار کیا جب حد ہو گئی تو استرا نکال کر شیخ کا گلا کاٹ ڈالا
۔۔خون دیکھتے ہی ایک ہیجانی کفیت طاری ہوگئی۔۔۔محسن بدحواسی میں بھاگتا جا
رہا تھا اسکی زبان پر ایک ہی فقرہ تھا میں نے ناسور ختم کر دیا ۔۔۔۔ ناسور
ختم کردیا۔۔۔۔ |