مفلس، ان پڑھ ہونے کے باوجود فیاض کے
والدین نے باقی بھائیوں کی طرح اسکی تعلیم کے لئے بہت پاپڑ بیلے۔فیاض
روزانہ شدید گرمی، سردی میں گاؤں سے سکول تک کا کئی کلومیٹر کا سفر گندے
نالے سے گزر کر طے کرتا۔ اس نے پہلی سے دسویں تک پہلی پوزیشن حاصل کی۔ شہر
کے مشہور کالج سے گریجویشن کے بعد کمپیوٹر سائنس میں ماسٹر ڈگری اے پلس
گریڈ میں پاس کی۔ ملازمت کا ٹیسٹ انٹرویو پاس کر لیا تو اسے جعلی ڈگری
ہولڈرز نے افسر نہ بننے دیا۔یوں ایک غریب کا افسر بننے کا خواب جعلسازوں کے
چنگل میں دم توڑ گیا۔ کبھی تو اسے یوں محسوس ہوتا ہے کہ گویا آفس آنے کے
لئے اسے جعلی ڈگری ہولڈرز کے گندے نالے سے گزرنا پڑتا ہے۔ |