حاجی صاحب نماز ،روزے کے بڑے پابند ہیں۔
کچھ روز پہلے ہی حج ادائیگی کے بعد لوٹے۔حاجی صاحب سے مل کر خیریت دریافت
کی۔وہاں ایک بزرگ بھی بیٹھے تھے ،جو حاجی صاحب کو مبارکباد دینے آئے تھے۔
یہ میری پڑوس میں رہتے ہیں ، حاجی صاحب نے بزرگ کا تعارف کروایا ، بہت غریب
ہیں ، جہیز نہ ہونے کی وجہ سے جوان بیٹیاں گھر بیٹھی ہیں۔ آپ تو فلاحی کام
بہت کرتے ہیں ، ان کے ساتھ بھی تعاون کریں۔ میں نے حامی بھر لی اور حاجی
صاحب سے پوچھا ، آپ نے کتنے حج ادا کر لیے ماشاﺀ اللہ ، حاجی صاحب نے داڑھی
پر ہاتھ پھیر ا ، بولے “پورے پانچ“ |