یار تم لوگوں کو چین نہیں مندے میں بھی
چندہ مانگتے ہو، ہتک آمیز
جواب سن کر سوالی کا چہرہ متغیر ہوا، وہ لوٹ جانا چاہتا تھا لیکن
اُمت کا بہتا لہو اس کو گھنٹہ بھر منتیں کرواتا رہا، بلا آخر وہ کامیاب
ہوتا ممنون نگاہوں سے چندہ کی رسید تھماتا چلا گیا۔
اس کے جاتے ہی وہ بھی اُٹھا ،باہر گاڑی تک پہنچا ،
کسی اور نے سوال کیا ،اب کی بار سوالی دیکھ کر وہ دہشت زدہ
تھا، خاموش لب، پھیکے چہرے اور ساکت حوصلے
کے ساتھ اُس نے ایک اشارے پر کئی سو گنا
چندہ مندے میں دیا تھا۔ |