محرم الحرام ۱۳۷۴ھ مطابق ۱۹۵۴ء
میں محدث العصر حضرت مولانا سید محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے اس جامعہ کی
بنیاد ”علامہ بنوری ٹاؤن“ (سابق نیو ٹاؤن) کراچی کی جامع مسجد میں اللہ
تعالیٰ پر توکل کرتے ہوئے رکھی، اس وقت جامعہ کی نہ تو کوئی عمارت تھی اور
نہ ہی سردست اس کے اسباب ووسائل مہیا تھے،جامعہ کی موجودہ عمارتوں کی جگہ
کانٹے دار جھاڑیوں، گڑھوں اور پتھروں سے بھری ہوئی تھی، طلبہ مسجد ہی میں
پڑھتے تھے اور وہیں رہتے تھے، رہائش کے لیے نہ کوئی کمرہ تھا ، نہ ہی تعلیم
کے لیے کوئی درسگاہ تھی۔
حضرت علامہ مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ نے مدارس عربیہ کے فارغ
التحصیل دس فضلاء سے کام شروع کیا اور ان کے لئے اسلامی علوم میں تکمیل کا
درجہ قائم کیا اور اپنے ایک دوست سے قرض لے کر طلبہ کو ماہوار وظیفہ اور
اساتذہٴ کرام کو تنخواہیں تقسیم کیں، اس کام کی ابتداء میں حضرت بنوری رحمہ
اللہ کو بے شمار مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جنہیں آپ نے نہایت صبر وتحمل سے
برداشت کیا، جو علماء حق کا ہمیشہ سے شیوہ رہا ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے
اپنے فضل وکرم اور آپ کے صبر اور اخلاص کی برکت سے ان تمام مشکلات اور
رکاوٹوں کو رفتہ رفتہ دور فرما دیا اور آپ کے کام میں برکت ڈال دی، آپ نے
درسگاہوں اور دار الاقامہ کے لئے ایک ایک دو دو کمرے بنانا شروع کئے، یہاں
تک کہ حضرت کے دور ہی میں تین عمارتیں بن گئیں اور کچھ عرصہ بعد درجہ تکمیل
کے علاوہ جامعہ میں دوسرے درجات کا آغاز بھی کردیا گیا جن کا مفصل تذکرہ
آگے آرہا ہے۔
محدث العصر حضرت مولانا محمد یوسف بنوری رحمہ اللہ تعالیٰ بین الاقوامی
علمی شخصیت کے حامل تھے، الله تعالیٰ نے ان کو بے پناہ صلاحیتوں اور عظیم
اخلاص سے نوازا تھا جس کی بدولت دیکھتے ہی دیکھتے آپ کا یہ علمی ادارہ بین
الاقوامی جامعہ کی حیثیت اختیار کرگیا، اور اس میں پاکستان کے ہر گوشہ کے
علاوہ پاکستان سے باہر تمام براعظموں سے علم دین کے پیاسے علم حاصل کرنے کے
لئے آنے لگے،اور یوں الله تعالیٰ نے حضرت بنوری رحمہ الله کی زندگی ہی میں
جامعہ کو علمی اور انتظامی لحاظ سے ایک مثالی ادارہ بنادیا۔،فللّٰہ الحمد
علی ذلک ․ |