ہم سر جھکاکے سنتے رہتے ... واقعی زندگی
میں اہم ترین اسکے سوا کچھ بھی نہیں لگتا... اب امی جان بلا ناغہ ہمیں
بادام کھلاتیں اور ہم بھی بنا چوں چراں کیے کھالیتے... آخر ہماری دعا رنگ
لائ ..نوید ملی!! کہ جلد سیشن ہے ختم نبوت کا ہمارے دور دراز کے علاقے میں
ان شاء اللہ .. ہماری شادمانی تو دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی .... یہ طالع کی
ارجمندی تھی... بس اپنے گھر کے اہم مقامات پے اسکے دعوت نامے دیوار پر
چپساں کردیئے تاکہ پھر نہ بھول ہو سکے... بھائ جان ہماری اس سعی کو دیکھکر
مسکراتے رہتے... اور ہماری خوشی بھی دگنی تھی..!!
اللہ پاک جب بھی نوازتا ہے تو بے حساب..!! کیونکہ اس بار ختم نبوت کےسیشن
میں جو مبلغ محترم آنے والے تھے وہ" جناب مطیع الرحمن ہمدانی صاحب" تھے ...
ویسے تو سبھی مبلغین کا انداز بیان جوش ولولے سے بھر پور اور خوبصورت ہوتا
ہے... مگر ان مبلغ محترم کی بات ہی منفرد ہے ہم جب بھی انھیں سنتے دل
کھنچتا ہی چلا جاتا ، ختم نبوت کی محبت کی ردا اوڑھ کر !!.. انکی افتادگی
متاثر کن رہی ہے ہمارے لئے... پھر انکا انداز بیان نہایت مؤثر... ہر اک لفظ
دل کو چھوتا جاتا... روح کو پر نور بناتا جاتا...
جوعشق نبی میں روتا ہے سب اپنے گناہ دھو لیتا ہے
اے کاش کہ میری آنکھوں کا ہر آنسو دریا بن جائے
کیونکر نہ مٹا ڈالوں ہستی میں عشق محمد میں حاصل
جو آپ پے قربان ہوجائے اللہ کا پیارا ہوجائے
ہم نے اک ہفتے قبل ہی تیاری شروع کردی... ہماری امی جان ہمیں خوب پیار
کرتیں نظر اتارتیں.. یہاں تک کے اس پیار میں کالا ٹیکہ بھی لگادتیں ... ہم
انکی محبت میں منع بھی نہ کرپاتے... اور یہ سب ہماری ختم نبوت سے والہانہ
محبت کی وجہ سے تھا... ہمارا بھتیجااور بھانجی جو پہلے سے ہی ہمارے ساتھ
جانے کا پروگرام بنا چکے تھے ... انھوں نے بھی دیکھا دیکھی اپنی تیاریاں
شروع کردیں.. بھابھی جان یہ منظر دیکھکر اللہ کی مشکور رہتیں... !!
جی تو طویل انتظار کے بعد وہ دن بھی آہی گیا... ہم کافی دیر پہلے ہی ختم
نبوت کے سیشن کی جگہ پر پہنچ چکے تھے... وہا ں کے ہر اک کام میں ہم بڑھ
چڑھکر حصہ لیتے.. اور یہ ہمارا ہر سیشن میں معمول تھا.. ہمیں اس مبارک سیشن
کے ہر کام کو اپنے ہاتھ سے کرنے کی کوشش کرتے .اس میں ہمیں وہ خوشی ہوتی
جسکو لفظوں میں ڈھالنا ناممکن سا لگتا ہے ... اور اس بار ہمارا بھر پور
ساتھ ہمارے بھتیجا اور بھتیجی بھی دے رہے تھے جو ہمارے ہمراہ آگئے تھے...
اپنے ننھے منھے ہاتھوں سے کبھی کرسی ٹھیک کرتے کبھی گلاس... کبھی کچھ... ہم
انکے یہ جذبات دیکھکر مسرور ہوتے.!!!.
سیشن کا آغاز ہمیشہ کی طرح بڑے اچھے طریقے سے ہوا... جناب محترم مطیع
الرحمن ہمدانی صاحب جلوہ افروز تھے... انکی آواز میں جو جوش تھا... جو محبت
وعقیدت انکے الفاظ سے عیاں تھی اسکی تمثیل مشکل ہے... آج وہ بار بار گستاخ
آسیہ کے بارے میں بات کر رہے تھے... کسطرح کچھ باطل لوگ اسے بچانے کے حق
میں ہیں اور سرتوڑ کوشش کر رہے ہیں کہ اسکو عدالت سے بری کروادیا جائے...
مگر جب جب کوئ گستاخ رسول پیدا ہوگا... اسکا سرقلم کرنے کیلئے.. عاشق رسول
بھی پیدا ہونگے.. ناموس رسالت کی حفاظت اپنی جان سے بھی زیادہ اہم ترین
ہے... افسوس کے لوگ اسکی قدر بھولتے جارہے ہیں...!!!
ہمیں آپکی غلامی پر فخر ہے لیکن
بھلا دیا کہ غلامی کا مدعا کیا ہے
وفا کو اک تخیل بنا لیا ہم نے
ہمیں شعور نہیں کہ مقصد وفا کیا ہے
انکی باتیں دل چیر رہی تھی دل چاہ رہا تھا ابھی جاکے سر قلم کردوں آسیہ
کا.... مگر اکابرین امت قانون کو ہاتھ میں لینے کی ہمیشہ ہی حوصلہ شکنی
کرتے آئے ہیں...غرضیکہ انکی ہر ہر اک بات مشعل راہ تھی...
فضائیں ظلمت گستاخ کی لپیٹ میں ہیں
اٹھو کہ عشق رسالت کا اہتمام کریں
ہم سب سے آگے کی نشست پر براجمان تھے... اسلئے جیسے ہی درس اختتام کی منزل
طے کرچکا... ہم انکے طرف بڑھ چکے تھے ان سے ہاتھ ملانے اور مصافحہ کرنے کی
آرزو جھٹ سے کہہ ڈالی.. اتنے قریب سے انہیں دیکھکر بے حد خوش تھے... وہ بھی
ہمارا جوش جذبہ دیکھ کر تعریف کرنے لگے اور حوصلہ افزائ کی... زبان سے بے
ساختہ یہ اشعار ادا ہوئے ...
اے جان دینے والو محمد کے نام پر
ارفع بہشت سے بھی تمھارا مقام ہے
تحریک پاک ختم نبوت کے عاشقو
واللہ تم پر آتش دوز خ حرام ہے
دلفریب مسکراہٹ انکے ہونٹوں پر رقصاں تھی... الوداعی کلمات کے بعد ہم اپنے
گھر والوں کو تلاش کرنے لگے جو خود ہی ہماری جانب آرہے تھے... ہم سب کے دل
کی ایک سی حالت تھی... اور مصمم ارادے کہ جان وار دینگے مگر نبی پاک صلی
اللہ علیہ وسلم کے نام پر اک حرف بھی نہ آنے دینگے...
ختم نبوت زندہ باد کہتے ہوئے ہم سب گھر کی طرف روانہ ہوئے... یہ ہماری
زندگی کا اک اہم دن تھا... پھر نہ بھول ہوئ کبھی ہم سے...!!.
لگاتے ہیں نعرہ یہ ایمان والے
محمد ہمارے بڑی شان والے
|