کوئی اور کام بھی کرتی ہو
(محمد کامران شہزاد, Bhakkar)
سو لفظوں کی کہانی |
|
گہری سوچ میں گم ایک مجبور فقیرنی سڑک
کنارے بیٹھی تھی. اسکی نگاہوں کے سامنے تین دن سے بھوکے پیاسے, روتے بلکتے
بچے گھوم رہے تھے.
دوسری طرف
جو بھی دیکھتا ہوس بھری نگاہ ڈالتا اور پوچھتا"کوئی اور کام بھی کرتی ہو"
وہ کہتی" کبھی یہ سوال اپنی ماں بہن سے بھی کیا ہے"
اچانک وہ اٹھی جیسے وہ کسی فیصلے پر پہنچ گئی ہو.
ایک چمچماتی کار اس کے قریب رکی, آواز آئی"کوئی اور کام بھی کرتی ہو"
"تم کہو گے تو کر لوں گی" یہ کہتے ہوئے اسکی آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے
|
|