جھنڈا اور ڈنڈا (سو لفظوں کی کہانی)
(Hasnain Raza Saair, Karachi)
١٣ اگست کو ہوا ایک واقعہ مزاح کہ طرز میں |
|
تنخواہ تو اب تک ملی نہیں تھی مگر جذبہِ حب
الوطنی بیدار تھا کہ بائیک پہ اس سال جھنڈا لگایا جائے۔ بیگم سے بہرحال
درخواست کی کہ دو سو روپے ادھار دئے جائیں، منظوری ہوئی اور ہم مارکیٹ سے
200 روپے کا لوہے کے ڈنڈے والا جھنڈا لے آئے۔ مکینک سے کہا بھائی ٹایٹ
کردیجو، جب وہ لہراتا تو دل چہچہاتا، 13 اگست کی رات کو لگا چھوڑا صبح جانا
جو تھا۔ اب جب صبح اٹھے تو دیکھا نہ "جھنڈا تھا نا ڈنڈا"
چلو اس بات کی تو خبر ہوئی کہ" ہم سے زیادہ بھی کوئی حب الوطن موجود ہے"- |
|