دنیا کے غم وغصہ، حسد و رشک سے بےخبر وہ
اپنے گھر کی اکلوتی لاڈلی تھی۔ جس کی خواہشات کسی قید کی پابند نہ تھیں۔
حسد کبھی نازک کلی کو کھلنے نہیں دیتا۔ اس کی معصومانہ باتیں اس کے استاد
جو دنیا کے رنج و غم میں مبتلا تھے ان کہ ایک ایسے رویے کو جنم دے گئیں جس
کا شکار خود اس کی زندگی ہوگی۔ استاد کے ہتک آمیز رویہ نے اسے ایسا تنہا کر
دیا کہ آخرِی سانس تک بھی اسے جواب نہ ملا کہ آخر میرا قصور کیا تھا؟ اور
یہی سوال اس کی لاش اٹھانے والوں کے ذہنوں میں تھا جن کے خوابوں کا یہ
جنازہ تھا۔ |