درِ خلد
(Muhammad Javed Khadim, Rawalpindi)
باپ جنت کا دروازہ ہے۔
ماں نے کہا۔
میں نے یوں سر ہلایا جیسے بات سمجھ گیا۔
وہ سمجھ گئیں کہ میں نہیں سمجھا۔
بطور یتیمی میری زندگی کا پہلا دن تھا۔
ماں نے مجھے ایک کاغذ کا ٹکڑا دیا۔
ماں نے اس کاغذ کے ٹکڑے کی طرف اشارہ کیا۔
جانتے ہو، اس پر کیا لکھا ہے؟
ماں نے پوچھا۔
میں نہیں جانتا تھا۔
مان نے کہا۔
خُلد، میری ماں کے پیروں میں
اور
درَ خُلد ہیں جاوید
میرے قبلہ حضور
دس اکتوبر دو ہزار دس
بطور یتیمی میری زندگی کا پہلا دن تھا۔ |
|