دھماکہ ہوگیا
رشید نے ہانپتے ہوئے دفتر میں آواز لگائی
اس کی آواز رندھائی ہوئی تھی
میں نے کہا کہ کب اور کہاں
کوئٹہ میں: رشید نے کہا
اوہ بہت براہوا یہ تو
کتنے بندے مرے ہیں اور کون مرے ہیں
وکلاء پر حملہ ہوا ہے مرنے والوں میں صحافی بھی شامل ہیں
ٹارگٹ کلر ز نے وکیل کو مارا پھر
ہسپتال میں خودکش حملہ میں وکلاء اور صحافیوں کو مارا
مگر
بعد میں پتہ چلا کہ مرنے والوں میں احساس، امید، رونق، اور خوشی بھی مرگئے
تھے
صرف حوصلہ بچ گیا تھا
جس نے بے حساب لاشیں اٹھائیں
|