سو لفظی کہانی " ذہنی معذور "
(Fatima Noor Ul Ain, Karachi)
"ماروں گی پتھر"
"بہن پتہ نہیں کون ہے؟ عورت ذات پھر کم عمر، اللّٰہ کسی عورت کو دیوانہ نا
کرے، اب کون رکھے اِسے اپنے گھر میں"
"یار چیز غضب کی ہے، ہوش میں نا ہوتے ہوئے بھی دوسروں کے ہوش اُڑا دے، پھر
کیا ارادہ ہے؟"
رات کی تاریکی میں کسی اوباش کی کمینی ہنسی کے ساتھ ایک وحشت بھری چیخ
گونجی
"مارووووں گی پتھر"
چند ماہ بعد………
"اللّٰہ معاف کرے"
کچرے کے ڈھیر سے ذرا پرے درد اور موت کی کشمکش سے سکڑا "بےجان" وجود اور
اُس سے جُڑا نومولود، بےحس اور حقیقتاً ذہنی طور پر معذور معاشرے کے منہ پر
طمانچہ تھا. |
|