تیری شام نہ ہو کبھی اے وطن!

وہ کاظم کو غلط رہ پر چلتا دیکھ رہی تھی۔ ہزار بار روکتی، سمجھاتی مگروہ نہ سنتا ۔۔
ضمیر مرجائے تو کچھ سنائی دیتا کب ہے؟
مومنہ کے ہاتھ فائل ہاتھ لگی جس میں ملک کی خفیہ جگہوں کا نقشہ تھا۔
فائل دُشمن تک پہنچانی تھی ذمہ داری کاظم کی تھی۔
مومنہ کے پاس فائل دیکھ کر واپسی کا تقاضہ کیا۔ بات بڑھ کر طلاق تک پہنچ گئی۔۔
مومنہ کو لگا دھمکی ہے لیکن!
بےضمیر اِنسان نےطلاق دے دی۔
کاظم نے فائل کھینچی تو ٹیبل پر پڑی شیشے کی وزنی پلیٹ اُسکو دے ماری اور بھاگ کھڑی ہوئی۔
وہ تو لٹ چکی تھی مگر ملک کو لٹتا نہیں دیکھ سکتی تھی!!
Zara
About the Author: Zara Read More Articles by Zara: 4 Articles with 5479 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.