وہ کاظم کو غلط رہ پر چلتا دیکھ رہی تھی۔
ہزار بار روکتی، سمجھاتی مگروہ نہ سنتا ۔۔
ضمیر مرجائے تو کچھ سنائی دیتا کب ہے؟
مومنہ کے ہاتھ فائل ہاتھ لگی جس میں ملک کی خفیہ جگہوں کا نقشہ تھا۔
فائل دُشمن تک پہنچانی تھی ذمہ داری کاظم کی تھی۔
مومنہ کے پاس فائل دیکھ کر واپسی کا تقاضہ کیا۔ بات بڑھ کر طلاق تک پہنچ
گئی۔۔
مومنہ کو لگا دھمکی ہے لیکن!
بےضمیر اِنسان نےطلاق دے دی۔
کاظم نے فائل کھینچی تو ٹیبل پر پڑی شیشے کی وزنی پلیٹ اُسکو دے ماری اور
بھاگ کھڑی ہوئی۔
وہ تو لٹ چکی تھی مگر ملک کو لٹتا نہیں دیکھ سکتی تھی!! |