بوجھل شام
(Asad Ullah Shahi, India)
شیزان کی ماں دو مہینے سے بیمار تھی ۔ ابّو
کا تین سال پہلے انتقال ہو چکا تھا۔ حسبِ معمول و ہ شام کو کھیت سے گھر
لوٹا تو اُسے آنگن سنسان لگ رہا تھا۔ اُس نے جیسے ہی گھر میں قدم رکھا تو
اُس کے ہوش ٹھکانے نہ رہے کیونکہ اسکی ماں کی لاش اُس کی آنکھوں کے سامنے
پڑی تھی ۔چھوٹا بھائی ارسلان اور بہن ثریا بار بار ماں کو جھنجھوڑ رہے تھے
اور رو رہے تھے۔
آج اس سانحہ کو گزرے ایک سال ہوگئے لیکن پھر بھی سورج ڈھلنے کے بعد تینوں
کی آنکھوں میں نمی دکھائی دینے لگتی ہے۔
|
|