یتیم رہ جانے والے والے انتہائی غریب احمد
کی جب پچیس سال کی عمر میں شادی ہوگئی تو دس فٹ مربع مکان میں صبح وشام کے
تلخ لمحات گنتے ہوئے آٹھ سال بعد اس کی گود میں چار پیدائشی نابینا بچے
موجود تھے۔ جب اس کو بیوی بچوں کے علاج اور کھانے پینے کے لیے کچھ نہ ملا
تو اس نے اپنے سمیت تمام اہل خانہ کو ابدی نیند سلاتے ہوئے یہ جملے پاس رکھ
دیے کہ’’میرے اردگرد سوٹ پہن کر مرغن غذائیں کھانے والو! اور سڑک کے کنارے
درخت لگا کر خوبصورتی کے دعویدار حکمرانو! تمہیں میری زندگی اور موت دونوں
مبارک ہو‘‘ |