نتھلی والی اس خوبصورت لڑکی کا باغِ جناح
میں لوگوں کو شدت سے انتظار رہتا تھا گیٹ کیپر ، پارکنگ والے لڑکے اور سب
سیر کرنے والے اسے دیکھنے کو بے تاب رہتے تھے ۔ لیکن وہ ہر چیز سے بے نیاز
صدر دروازے کے باہر بیٹھے گل فروش کے پاس رکتی ، کچھ تکرار کے بعد گجرے
خریدتی اور پھر اپنے ساتھی کی انگلیوں میں انگلیاں ڈالے باغ کے اندر چلی
جاتی ۔ اسے کبھی بھی اکیلی نہ دیکھا گیا تھا ۔
کل صبح وہ اکیلی آئی اور گلدستہ لے کر چلی گئی ۔آج شام بھی وہ اکیلی تھی ،
پھول والے نے پوچھا ، کیا دوں ؟
"پتیاں " اُس نے جواب دیا ۔ |