شہر مکہ معظمہ کو نشانہ بنانے کی سازش۰۰۰
(Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid, India)
دورِ حاضر کے ’’ابرہہ ‘‘کا بھی انجام بُرا ہوگا
|
|
شہر مکہ مکرمہ کی جانب یمن کے شیعہ حوثی
باغیوں کی جانب سے گذشتہ دنوں داغے گئے میزائل نے اقوام عالم کے مسلمانوں
کے قلوب پر کاری ضرب لگائی ہے۔ جیسا کہ عرب اتحاد کے ترجمان بریگیڈیر جنرل
احمد العسیری کے مطابق یہ حملہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور ان کے
اتحادیوں نے یمن کے شمالی شہر صعدہ میں واقع ایک مسجد سے مسلمانوں کے مرکز
، شہر مقدس مکہ مکرمہ کی جانب کیا گیا جس کی مسلمانانِ عالم کی جانب سے
مذمت کی گئی ہے۔سعودی عرب کے میزائل شکن نظام نے یمن کے شیعہ حوثی باغیوں
کی جانب سے شہر مکہ معظمہ پر داغے گئے میزائل کو فضاء میں ہی تباہ کردیا
تھا۔ امام کعبہ اور حرمین شریفین کی نگراں کمیٹی کے سربراہ الشیخ عبدالرحمن
السدیس نے مکہ معظمہ میں منعقد ایک پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ
یمن کے شیعہ حوثی باغیوں نے میزائل سے صرف مکہ معظمہ کو نشانہ بنانے کا
سنگین جرم ہی نہیں کیا بلکہ امت کے دلوں کی ٹھنڈک خانہ کعبہ کو نشانہ بناکر
دیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی مذموم کوشش کی ہے۔ شاہی امام
دہلی سید احمد بخاری نے حوثیوں کی اس حرکت کو، دنیا کے مسلمانوں کے جذبات
کو مشتعل کرنے کی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ حوثیوں اور ان کو مدد پہنچانے
والوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کا وقت آگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسے
مجرمانہ عمل وہی کرسکتے ہیں جن کے دلوں میں خوف خدا نہ ہو۔بیت اﷲ شریف کو
نشانہ بنانے والا کوئی بھی گروہ کسی بھی طرح قابلِ معافی نہیں ہے۔ شاہی
امام کا مزید کہنا تھا کہ اس مشکل گھڑی میں مسلمانان ہند کی مکمل حمایت اور
ہمدردیاں حکومت سعودی عرب کے ساتھ ہیں۔پاکستان کے دفتر خارجہ نے بھی حوثی
باغیوں کی جانب سے مبینہ طور پر مکہ مکرمہ کو نشانہ بنانے کے لئے داغے گئے
میزائل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت اور عوام کو شدید
غم و تشویش ہے ۔پاکستان نے کہا ہے کہ سعودی عرب اپنی سرزمین کی حفاظت کرنے
کی صلاحیت رکھتا ہے اور مقدس مقامات کے تحفظ کیلئے پاکستان، سعودی عرب کے
ساتھ کھڑا ہے۔
یمن شیعہ حوثی باغیوں نے اس سے قبل بھی شہر مکہ معظمہ سے قریب یعنی طائف کے
اس فوجی کیمپ پر میزائل داغہ تھا جہاں پر امریکی فوج ، سعودی فوج کو تربیت
دیتی ہے۔ یمن میں عبدربہ منصور الہادی کی حکومت کے خلاف بغاوت کرنے والے
حوثی باغیوں کے خلاف عبد ربہ کی درخواست پر سعودی عرب کی قیادت میں اتحادی
فورسس فضائی کارروائی کررہے ہیں۔ سعودی عرب کی قیادت میں کی جانے والی
فضائی کارروائی کے خلاف حوثی باغی سعودی عرب کے سرحدی شہروں پر حملہ کرتے
رہے ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ حوثی باغی مسلمانوں کے اس عظیم الشان مرکز
پر حملہ کرنے کی ناپاک کوشش کئے ہیں ، اﷲ کا شکر ہے کہ سعودی میزائل شکن
نظام کے ذریعہ اس حملہ کو ناکام بنادیا گیا ۔ یہاں یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ
۱۴۳۷ء سال گذشتہ حج کرنے سے قاصر رہنے والے ملک ایران کی جانب سے سعودی عرب
کے خلاف دشمنی میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ شام اور عراق میں ایران اپنی فوجی
سازو سامان اور فوجی طاقت کے ذریعہ مدد کررہا ہے۔ ایران کی جانب سے یمن میں
بھی شیعہ حوثی باغیوں کوفوجی سازو سامان ، ہتھیاراور فوجی طاقت مدد حاصل ہے۔
ایران خطہ میں اپنا رعب و دبدبہ قائم کرنے اور سعودی عرب و دیگر اسلامی
ممالک میں حالات کو سنگین بنانے میں اہم رول ادا کررہا ہے۔
لندن میں مقیم ایران کی جلاوطن اپوزیشن رہنما اور قومی مزاحمتی کونسل کی
چیئرپرسن مریم رجوی نے بھی مکہ معظمہ پر میزائل حملے کی کوشش کی شدید الفاظ
میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ ایرانی روحانی رہنما(سپریم لیڈر) آیت
اﷲ علی خامنہ ای کے حکم پر کیا گیا ہے۔ انہوں نے صحافت کو دیئے گئے بیان
میں کہا کہ یمن سے مکہ کی طرف میزائل ’’ القدس فورس‘‘ نامی تنظیم کی نگرانی
میں داغا گیا جسے براہِ راست ایران کی سرپرستی حاصل ہے۔ مریم رجوی نے مکہ
معظمہ پر میزائل حملہ کو عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ قرار دیتے ہوئے کہا
کہ ایران کو اسلامی تعاون تنظیم کی رکنیت سے نکال باہر کیا جائے اور پوری
اسلامی دنیا ایران کے بائیکاٹ کا اعلان کرے۔ایرانی جلاوطن اپوزیشن رہنما کے
مطابق ایران ماضی میں بھی بیت اﷲ اور مسجد حرام کے خلاف سازشوں کا مرتکب
رہا ہے۔ 1986ء میں ایران نے مکہ معظمہ میں دہشت گری کے لئے دھماکہ خیز مواد
وہاں پہنچایا تھا اور 1987ء میں حج کے موقع پر بھگدڑ کی سازش ایران کی طرف
سے کی گئی تھی جس میں کم و بیش 400حجاج کرام جاں بحق ہوگئے تھے۔ اس کے
علاوہ سال ۱۴۳۶ ہجری میں بھی منیٰ میں جوسانحہ پیش آیا اس میں بھی ایرا ن
کے تئیں کئی شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں۔ سعودی عرب دنیا سے آنے والے ہر
حاجی بشمول ایرانیوں کو حج ویزا جاری کرنے تیار تھا لیکن ایران اپنے
مطالبات کی عدم تکمیل پر ایرانی عوام کو حج پر روانہ نہیں کیا جس کی وجہ سے
ہزاروں ایرانی 1436ہجری میں حج سے محروم ہوگئے۔ شام ، عراق اور یمن میں جس
طرح ایران اپنی فوجی طاقت کے ذریعہ تعاون فراہم کررہا ہے اس سے خطہ میں
حالات مزید سنگین نوعیت اختیار کرتے جارہے ہیں۔ اب جبکہ شہر مکہ معظمہ پر
حوثی باغیوں کی جانب سے میزائل حملہ کیا گیا اس کے خلاف اقوام عالم کے
مسلمان ہی نہیں بلکہ امریکہ اور مغربی و یوروپی طاقتوں کے حکمرانوں کو بھی
شدید مذمت کرنی چاہیے تھی کیونکہ امریکہ ، برطانیہ، روس، فرانس وغیرہ عراق
اور کویت کے معاملہ میں مداخلت کرتے ہوئے جس طرح عراق پر الزام عائد کرکے
عراقی معیشت کو تباہ و تاراج کردیئے اور لاکھوں عراقی گذشتہ سالوں کے دوران
خطرناک فضائی، زمینی حملوں ، خودکش دھماکوں، فائرنگ وغیرہ میں ہلاک و زخمی
ہوچکے ہیں۔لاکھوں کی تعداد میں عراق و شام سے لوگ بے آسرا ہوچکے ہیں آج کئی
لاکھ عراقی، شامی پناہ گزین ادویات، اشیاء خوردو نوش و دیگر ضروریات زندگی
سے محروم ، کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور و لاچار ہوچکے ہیں۔ سوپر پاور
عالمی طاقتیں اس وقت جبکہ حوثی باغی مکہ معظمہ پر میزائل حملہ کئے ہیں تو
ایسے موقع پر یہی اتحادی فورسس ، حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر حملہ کرکے
انہیں بتادینا چاہیے تھا کہ وہ اپنی معیشت اور فوائد کی خاطر نہیں بلکہ
انسانیت کی بقا وسلامتی اور مذہبی تشخص کی برقراری کے لئے بھی فوجی
کارروائی کرتے ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں کیا گیا۔امریکہ اور دیگر مغربی و
یوروپی طاقتیں صرف اپنی معیشت کے استحکام اور عالمی سطح پر رعب و دبدبہ
بنائے رکھنے کے لئے کسی بھی کمزور ملک پر حملے کرکے دیگر مخالفین کے دلوں
مں خوف و ہراس بنانا چاہتے ہیں۔
سعودی عرب کے حالات ان دنوں مزید خراب ہوتے جارہے ہیں، دہشت گردی میں اضافہ
ہورہا ہے جس کا اثر معیشت پر بُری طرح پڑرہا ہے، سعودی عرب میں ہزاروں
تارکین وطن اپنی ملازمتوں سے محروم ہورہے ہیں ، بڑی بڑی کمپنیوں کے ملازمین
کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں۔ یمن کے صدر منصور ہادی کی حکومت کا ساتھ
دینے کیلئے سعودی قیادت میں اتحادی فورسس کی کارروائیوں کے بعد سعودی عرب
کے حالات بگڑتے ہی جارہے ہیں ،تجزیہ نگاروں کا کہنا ہیکہ کروڑوں ڈالرس کے
فوجی سازو سامان امریکہ اور دیگر مغربی ویوروپی طاقتوں سے خریدے جارہے ہیں
تاکہ اس سے سعودی عرب اپنی حفاظت و سلامتی کے ساتھ دشمنوں کا دفاع کرسکے۔
ہندوستان و پاکستان کے ہزاروں تارکین وطن گذشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں سے
محروم ہی نہیں ہیں بلکہ انہیں اپنے اپنے ملک واپس جانے کے لئے تک پیسے نہیں
ہے ۔ سعودی عرب کے شہر قطیف، دمام وغیرہ میں ہر آئے دن دہشت گردانہ
کارروائیاں جاری رہنے کی اطلاعات ہیں۔سعودی عرب نے دہشت گردوں کی گرفتاری
کے لئے تعاون کرنے پر لاکھوں ریال کے انعام دینے کا اعلان کیا ہے۔عرب میڈیا
کے مطابق سعودی وزارت داخلہ کے ترجمان میجر جنرل منصور الترکی نے ایک بیان
میں کہا ہے کہ گذشتہ کچھ عرصے کے دوران قطیف گورنری اوردمام شہر میں ہونے
والے دہشت گردی کے حملوں کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ متعدد
خطرناک افراد ان واقعات میں ملوّث ہیں۔انھوں نے کہا کہ دہشت گردی کے ان
حملوں میں سعودی شہریوں ،تارکین وطن اور سکیورٹی اہلکاروں کو نشانہ بنایا
گیا تھا۔منصور الترکی نے کہا کہ مشتبہ دہشت گردوں کی فہرست جاری کردی گئی
ہے۔سعودی وزارت داخلہ نے ان دہشت گرد افراد سے کہا ہے کہ وہ خود کو سکیورٹی
حکام کے حوالے کردیں اور انہوں نے شہریوں کوخبردار کیا ہے کہ جو کوئی بھی
ان کے ساتھ کسی قسم کا تعلق رکھے گا یا لین دین کرے گا تو وہ اپنے فعل کا
خود ذمہ دار ہوگا۔وزارت داخلہ نے ان کی گرفتاری میں مدد دینے یا ان سے
متعلق معلومات فراہم کرنے والے افراد کیلئے10 لاکھ سعودی ریال کے انعام کا
اعلان کیا ہے۔اگر فراہم کردہ اطلاع کی بنیاد پر کسی ایک مطلوب شخص کی
گرفتاری عمل میں آتی ہے تو اطلاع کنندہ کے لیے انعامی رقم بڑھا کر پچاس
لاکھ ریال کردی جائے گی۔دہشت گردی کی کسی کارروائی کو ناکام بنانے کا موجب
بننے والی اطلاع فراہم کرنے والے کو ستر لاکھ ڈالرز انعام میں دیے جائیں
گے۔سعودی عرب کے اس اعلان سے پتہ چلتا ہے کہ سعودی عرب کسی بھی صورت میں
ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتا ہے کہ کیونکہ اس وقت سعودی عرب کی قیادت
میں یمن میں اتحادی فورسس حوثی باغیوں کے خلاف کارروائیوں میں حصہ لے رہے
ہیں اور یہ سعودی عرب کے لئے بہت اہم اور فیصلہ کن حالات کا دور ہے۔ گذشتہ
کئی برسوں سے تیل کی قیمتوں میں لگاتار کمی سے سعودی معیشت متاثر ہوئی ہے
تو وہیں یمن اور شام کی جنگ میں سعودی عرب کی معیشت پر کافی اثر پڑا ہے جس
کی وجہ سے بڑی بڑی کمپنیوں کے ٹنڈرس سعودی حکومت منسوخ کردی ہے جس کی وجہ
سے بڑی بڑی کمپنیوں میں کام کرنے والے ہزاروں ملازمین روزگار سے محروم
ہوگئے اور اب نہیں معلوم مستقبل میں مزید کتنے ہزار ملازمین روزگار سے
محروم ہونگے۔ ہندوستان اور پاکستان کی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ان تارکین
وطن کے لئے جو روزگار سے محروم ہوکر وطن واپس ہورہے ہیں روزگار کے مواقع
فراہم کریں اور جو اپنے ارکان خاندان کے ساتھ سعودی عرب میں مقیم ہیں انکے
بچوں کی تعلیم کے لئے مؤثر کارروائی کرتے ہوئے اسکولوں میں داخلہ دلانے
احکامات جاری کریں۔
*** |
|