الف۔ب۔پ ۔

ویسے آج کے دور میں سچ بولنا جان جوکھوں میں ڈالنے کے مترادف ہے مگر حق قلم ادا کرنا بھی تو اول فریضہ ہے ملک کے حالات دیکھیں تو دل کڑھتا ہے جہاں غیر مسلم دُشمنی کی بھڑاس نکال رہے ہیں تو دوسری طرف اپنے ہی اپنوں کے خون بہانے سے کب گریزاں ہیں, مجھ سے ایک خاتون نے باتوں ہی باتوں میں کہا نہ جانے ملک کے حالات کب بہتر ہوں گے ؟ میں نے اس کا دھیان ہمسایوں کے گھر سے آنے والی جھگڑے کی آوازوں کی طرف مبذول کرواتے ہوئے کہا جب گھروں سے ہی ایسی آوازیں آنا بند نہیں ہوسکتیں تو ملک بہتری کی طرف کیسے گامزان ہوسکتا ہے ؟محترمہ نے جواباً اثبات میں سر ہلایا اور چلتی بنیں, ہفتہ بھر تو ہم یہی سمجھتے رہے محترمہ ہماری فلسفیانہ باتیں نہ سمجھ سکیں اور اٹھ کر چلتی بنیں ہیں ، مگر یہ تو بعد میں پتا چلا کہ موصوفہ کے خود کے گھر جھگڑا روز کا معمول رہا کرتا ہے یہ راز تو تب کھلا جب صاحبہ دوبارہ تشریف لائیں فرمانے لگیں بہن ہم نے اپنے گھر ہونے والے جھگڑوں پرکسی حد تک قابو پالیا ہے بہوئیں بولتی رہیں یا ساس ہم چپ ہی بھلے , ٹکٹکی باندھے ہم تو حیرت سے اسے بولتے ہوئے دیکھتے رہے اور وہ اپنے اصلی مدعا پہ آن پہنچی فرمانے لگیں ملک کے حالات تو ویسے کے ویسے ہی ہیں دھرنے جوں کے توں ہی ہورہے ہیں, ہفتہ بھر سے میں نے اپنے گھر جھگڑا نہیں ہونے دیاگھر کی آدھے لوگ ٹی وی پہ دھرنا دیکھنے کو لڑتے اور باقی ڈرامہ دیکھنے کو جھگڑتی تھیں, ہم نے کیبل ہی کاٹ دی, آپ نے کہا تھا گھر میں جھگڑا نہ ہو تو ملک میں بھی سکون ہوسکتا ہے اب بتائیں بھلہ سکون کیوں نہ ہوا؟ اﷲ میاں کی گائے اور ہماری مثال ہماری ہی جان کو آ پڑی تھیں, ہم سمجھانے کے سے انداز میں گویا ہوئے ,ہمیں اپنے گھر کو بہتر کرنے کے بعد محلے والوں پر نظرثانی کرنی ہوگی محلے کے بعد رشتہ داروں کے تعلق کی بات آتی ہے ان سے بھی ملنے ملانے میں صبر و تحمل اور اپنایت کا دامن مضبوطی سے تھامنا ہوگا ،ب سے بڑھ کر یہ کہ! زبان صوبے کے فرق کو مٹا کر ہر مسلمان بہن بھائی کو اہمیت دینا زندگی کا حصول بنانا ہوگا, جس طرح اپنے گھر کا ایک بلب بھی ٹوٹنے پر دکھ ہوتا ہے ,اپنے ملک کی ہر چیز کی حفاظت بھی ہم سب پر اسی طرح لازم ہے ،دھرنے جلوسوں کی ناکامی یامن پسند لیڈر کے ہارنے پر توڑ پھوڑ کرنا گاڑیوں کو آگ لگانا, اس سب سے گریز کرنا ہوگااور یہ صرف آپ کو یا مجھے نہیں بلکہ ہر ایک کو اس پہ عمل کرنا ہوگا تب کوئی یہ نہیں کہہ سکے گا کہ ملک کے حالات بہتر کب ہوں گے , ملک کے حالات خراب کرنے والے تو ہم خود ہیں دھرنوں میں جاتے ہیں, ٹی وی کے آگے بیٹھ کر دھرنوں میں ہونے والے ناچ گانوں سے لطف اندوز ہوتے ہیں ,ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی خواہش میں اپنے مسلمان بہن ،بھائی کے خون کے پیاسے بن رہیں ہیں اور پھر کہتے ہیں پاکستان کے حالات کب ٹھیک ہوں گے ؟ میرا تعلق کسی سیاسی پارٹی سے نہیں ہے ایسی سیاست کوہم سیاست نہیں مانتے جو لٹیروں کی آماجگاہ بن چکی ہے ,

دھرنے کا احوال تو ہمیں ہمارے بچپن کا وقت یاد دلا دیتا ہے , جب ہم بچے مل کر گیم کھیلتے اور آؤٹ ہونے پر, اسانوں وی کھیلاؤ نیئں تاں کھیل مٹاؤ,, کہہ کر ساری گیم ہی مٹا دیا کرتے تھے ,, سیاسی گیم کھیلنے والے صاحبان کو کون سمجھائے ! حیرت ہے ہمیں اُن سب پر جو سیاسی کھیلاڑیوں کو سمجھانے کے بہ جائے خود بھی ہوش گنوائے بیٹھے ہیں ,,

جب ہم بچے کو اسکول داخل کرواتے ہیں تو بچے کوسب سے مشکل مرحلہ تعلیم حاصل کرنا ہی لگتا ہے , مگر جب الف, ب, پ, سے , ے , تک حروف تہجی سب سمجھ آنے لگتے ہیں تو اُسے تعلیم حاصل کرنے میں آسانیاں پیدا ہوتی نظر آنے لگتی ہیں, اسی طرح ہر معاملے کے بہترین نتائج اس کی بنیاد اور بہتر شروعات سے ہی اخذ کیے جاسکتے ہیں, اب اگر ہم الف سے پہلے ب یا ب, کے بعد پ, کی بہ جائے ے پڑھنے کی خواہش کریں گے تو سب گڑبڑ ہوکر رہ جائے گا ہم جہالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بھٹک کر رہ جائیں گے , آج کل یہی حال ہمارے کچھ سیاست دانوں اور ہم جیسے ناقص العقل کا ہے , چلیں مان لیتے ہیں موجودہ حکومت لیٹروں کی ہے مگر بانیِ پاکستان کے دورِحکومت کے بعد ایسی کونسی حکومت آئی جس نے بے لوث ملک کی خدمت کی ہو؟ بلکہ موجودہ حکومت سے زیادہ سابقہ حکومتی دور میں حالات زیادہ بدتر رہے ہیں موجودہ حکومت شائد الف, ب, پ کے مترادف اپنی کارکردگی کی شروعات کرکے ملک کو بہتر ڈگر پر لانا چاہتی ہے ہمیں انھیں کچھ وقت دینا چاہئے , نا کہ یک دم ڈھیروں مطالبات کا رونا رویا جائے ،دھرنوں کی صورت میں کشیدگی و انتشار پھیلا کر اپنے ہی ملک کا نقصان کیا جائے ,, موجودہ حکومت سے پہلے مجھے سابقہ حکومت میں مثبت کارکردگی بھی نظر نہیں آئی, ,,
لوڈشیڈنگ 18 گھنٹے سے 6 گھنٹے تک لانا……
ڈالر 113 سے 104 تک لانا
پیٹرول کی قیمت 117 سے 63 تک ہوئی
سٹاک مارکیٹ 12 ہزار سے 40 ہزار ہوئی……
دہشتگردی میں %85 تک کمی ہوئی
کراچی کے حالت بہتر ہوئے
ذرے مبادلہ 6 سو ارب سے 23 سو ارب تک لائے گئے
جگہ جگہ بجلی کے کارخانے
اور موٹروے بنانے
ہر شہر میں نئے ہسپتال بنانے کے منصوبے ,
طلبہ کو لیپ ٹاپ کی سہولت فراہم کرنا
نئے سکول بنانا, معذوروں کو وہیل چیئرز دینا,
پاک چین راہداری جیسا عظیم منصوبہ شروع کرنا
گوادر کی تکمیل ,
بہاولپور اشیا کا سب سے بڑا کڈز ہسپتال بنانا
غریب عوام کو میٹرو جیسی عظیم سہولت دینا
ریلوے کا درست نظام,, اورینج ٹرین بنانا,

اس ملک کو دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے علاوہ 5 سال پورے ہونے کے بعد لوڈشیڈنگ ہمیشہ کے لیے ختم کرنے , 40 نئے ہسپتال بنانے پاک چین راہداری مکمل کر نے گوادر کو مکمل کر نے کامنصوبہ ہزارہ موٹروے …… سیالکوٹ موٹروے …… لاہور سے کراچی موٹروے مکمل کر نا کراچی گرین بس سروس شروع کر نا جیسے مصنوبے بھی اگر پایہء تکمیل تک پہنچ جاتے ہیں تو صبر مہنگا سودا نہیں ہے , وقت تو آخر دکار ہوتاہی ہے , بس الف, ب, پ پر یقین رکھیے ,امن پسند رہیئے۔ہم اسی سوچ میں تھے کہ!, بہت ہی سادہ لفظوں میں خاص بات سمجھانے کی ادنیٰ سی کوشش توکی ہے مگر سمجھ اُسی کو آئے گی جو الف, ب, پ, کے دور سے گزرا ہوگا,

موصوفہ اُٹھی اوریہ کہتے ہوئے کہ! میں الف, ب, پ سیکھ کر پھر آؤں گی, چلتی بنیں……-

 

Riffat Khan
About the Author: Riffat Khan Read More Articles by Riffat Khan: 5 Articles with 7438 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.