وادیِ نورآزاد میدان ممبئی میں ہندوستان کاسب سے بڑادعوتی ،تربیتی وترغیبی اجتماع

دی رائیل اسلامک اسٹراٹے جِک اسٹڈی سینٹر(جارڈن) کے آٹھویں سروے کے مطابق وادیِ نورآزاد میدان ممبئی میں ہندوستان کاسب سے بڑادعوتی ،تربیتی وترغیبی اجتماع
دی رائیل اسلامک اسٹریٹیجک اسٹڈی سینٹرکی جانب سے 2017ء کی سروے رپورٹ منظر عام پر آچکی ہے ۔گذشتہ کئی سالوں سے یہ ادارہ پوری دنیامیں پانچ سوبااثرافراد اور ان کے اثرات وخدمات کے متعلق سروے رپورٹ شائع کررہاہے۔امسال بھی اس فہرست میں دنیابھر سے اہلسنّت وجماعت کے علمائے کرام کی کثیرتعدادموجود ہے۔اس سروے میں فخرازہرحضور تاج الشریعہ حضرت مفتی محمداختررضا خان قادری ازہری صاحب قبلہ کی شخصیت 23؍ویں نمبر پر،امین ملت پروفیسر سیدمحمد امین میاں برکاتی صاحب (سجادہ نشین آستانۂ قادریہ برکاتیہ مارہرہ مطہرہ )،خلیفۂ حضور مفتی اعظم ہند علامہ قمرالزماں خاں اعظمی صاحب (سکریٹری جنرل ورلڈ اسلامک مشن،برطانیہ)،سنّی کلچرل سینٹر کے وائس چانسلرشیخ احمد ابوبکر صاحب (کیرالا) ، محدث کبیر حضرت علامہ ضیاء المصطفیٰ اعظمی صاحب ،عالمی شہرت یافتہ نعت خواں جناب اویس رضا قادری صاحب اور کئی اہم شخصیات شامل ہیں۔بحمدہ تعالیٰ!سواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالمگیر تحریک سنّی دعوت اسلامی کے امیر حضرت علامہ محمد شاکرعلی نوری صاحب 2009ء ،2014-15ء ، 2016 کی طرح امسال بھی 500؍ بااثرشخصیات میں شامل ہیں۔مولانا شاکر نوری نے اپنے اصلاحی کاموں کی بدولت دنیا بھر میں شہرت پائی، آپ مخلص داعی، کامیاب مصلح اور اہل سنت کے عظیم عالم دین ہیں۔ سروے رپورٹ نے آپ کی تعلیمی خدمات اور ہندوستانی مسلمانوں پرآپ کے اثرات کو سراہا ہے اور اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ وادی نور آزاد میدان ممبئی میں سنّی دعوت اسلامی کا سالانہ سنّی اجتماع ہندوستان میں مسلمانوں کا سب سے بڑا اجتماع ہے۔ حضرت کی تعلیمی اور عصری شعبہ جات میں دی جانے والی خدمات کو بھی پسند کیاگیاہے۔

داعی کبیرحضرت علامہ محمد شاکر علی نوری صاحب (امیر سنّی دعوت اسلامی )کی شخصیت خدمت دین کی بدولت پوری دنیا میں انفرادی حیثیت کی حامل ہے۔5؍ستمبر 1992ء کوممبئی کی سرزمین پرخداورسول اکرمﷺ کے کرم وعنایت پر بھروسہ کرتے ہوئے’’ تحریک سنّی دعوت اسلامی‘‘ کی بنیاد رکھی گئی۔حضرت موصوف کی قائدانہ صلاحیتوں نے اس تحریک کوسواداعظم اہلسنّت وجماعت کی عالم گیر تحریک بنادیا۔یہ تحریک ممبئی سے اٹھی اوردیکھتے ہی دیکھتے ہندوستان اور بیرون ممالک میں اس کا غلغلہ بلند ہونے لگا۔حضرت امیر محترم جہان بھر میں اپنی خطابت کے ذریعے اصلاحِ اُمت کا فریضہ بخوبی انجام دے رہے ہیں،ساتھ ہی تصنیف وتالیف کے ذریعے بھی رہ نمائی فرمارہے ہیں۔آپ نے ملک وبیرون ملک کے طول وعرض میں متعدددارالعلوم ا وراسلامی انگلش میڈیم اسکولوں کا قیام فرمایاہے۔آپ کو خانۂ کعبہ میں نماز اداکرنے کا شرف بھی حاصل ہے۔حضرت مولانا شاکر علی نوری نے اپنے اصلاحی کاموں کی بدولت دنیا بھر میں شہرت پائی، آپ مخلص داعی، کامیاب مصلح اور اہل سنت کے عظیم عالم دین ہیں۔

مولانا تعلیم دین کو عام کرنے کے لیے ایک سو گیارہ مدارس قائم کرنے کا عزم رکھتے ہیں جب کہ اب تک ایسے 46؍دارالعلوم و اسکول قائم ہوچکے ہیں۔مولاناکے منصوبوں میں انگلش میڈیم اسکول اور ہاسپٹل کا قیام بھی شامل ہے۔بحمدہ تعالیٰ راجستھان میں حضور مفکر اسلام علامہ قمرالزماں اعظمی صاحب کی ذات سے منسوب ’’قمر ہاسپٹل‘‘ کا سنگ بنیاد بھی رکھاجاچکاہے ،عنقریب تعمیر کی تکمیل اور افتتاح عمل میں آئے گا۔مولاناموصوف کا وقت تبلیغی اسفار،تربیت،مبلغین،تحریک کی بہتر تنظیم اور اپنے مدارس کی نگرانی اور تجارت جیسے امور میں صرف ہوتاہے۔ہر سال حج وعمرہ کی سعادت سے سرفراز ہوتے ہیں۔ہر تین سال پر مجلس شرعی جامعہ اشرفیہ مبارک پور کا ایک سہ روزہ فقہی سمیناراورآخر میں اجلاس عام بھی منعقد کراتے ہیں۔تصنیف وتالیف سے بھی رشتہ ہے۔

مولانا محمد شاکر نوری صاحب اپنے سینے میں ایک درد مند دل رکھتے ہیں جو اُمت مسلمہ کی زبوں حالی ، تحصیل علوم کے تئیں ان کی عدم دلچسپی اور دین سے دوری کو دیکھ کر خون کے آنسو روتا ہے ،ان کی خواہش ہے کہ سنی دعوت اسلامی کی خدمات کو اتنی وسعت دے دی جائے کہ ہماری نوجوان نسل دین سیکھنے پر آمادہ ، اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے میں سنجیدہ ہو جائے ۔ ان کے افکار میں دینی روشنی موجود ہو ، ان کے کردار وعمل سے اسلام کی کرنیں پھوٹیں ، وہ دینی وعلمی اعتبار سے پختہ کار ہوجائیں اور سب سے بڑی فکر یہ ہے کہ انھیں سچا عشق رسول صلی اﷲ علیہ وسلم حاصل ہو جائے ۔ ’’ زمیں کے اوپر کام ، زمیں کے نیچے آرام ‘‘، اور’’ اتحاد زندگی ہے اور اختلاف موت ‘‘ نوجوان علما کا مطمح نظر ہو ، ان میں دعوتی مزاج پیدا کیا جائے ، انھیں سیاسی شعور عطا کیا جائے ، دور حاضر کے چیلنجز کا ادراک ہو ، جائز حدود میں رہتے ہوئے ماڈرن ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جائے ، دینی وعصری تعلیم کا پختہ انتظام ہو اور تعلیم کے ساتھ ساتھ منظم تربیت کا بھی انتظام ہو ۔ انھوں نے ایک جگہ لکھا ہے کہ’’ ایک مرتبہ میں نے حضور مفکر اسلام دام ظلہ سے عرض کیا کہ اختلافات کی ناگفتہ بہ پوزیشن میں دین کا کام کیسے کیا جائے ؟ تو بڑی پیاری بات انھوں نے ارشاد فرمائی ، کہاکہ’’تم اپنے حصے کی شمع جلاتے جاؤ ۔ ‘‘ یعنی کسی کی فکر کیے بغیر جتنا کام تم کر سکتے ہو اتنا ضرور کرو ۔

عالم اسلام سے گذارش ہے کہ ملت کے ایسے عظیم قائد کی قیادت میں 18،19،20؍نومبر2016ء کو وادی نور آزادمیدان ممبئی (انڈیا)میں منعقد ہونے والے 26؍ویں عالمی اجتماع میں دوست واحباب کے ساتھ ضرور شرکت کریں۔اﷲ پاک اُمت مسلمہ پر ایسے قائدین کا سایہ درازفرمائے۔آمین
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 731494 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More