سیاسی قائدین اور ڈاکٹری علاج
(Syed Muhammad Ishtiaq, Karachi)
محترم یوسف رضا گیلانی سابق وزیر
اعظم ، اسپیکر قومی اسمبلی اور وفاقی وزیر نے قوم کو آگا ہ کیا ہے کہ ان کی
جماعت کے سیاسی قائدجناب آصف علی زرداری کوڈ اکٹر جیسے ہی پاکستان آنے کی
اجازت دیں گے، وہ پاکستان تشریف لے آئیں گے۔ یوسف رضا گیلانی کہنہ مشق
سیاستدان ہیں ۔ پرویز مشرف دور میں ان کا کافی عرصے جیل میں ڈاکٹری علاج
ہوا ہے ۔ علاج کی تفصیلات انہوں نے اپنی کتاب چاہ یوسف میں لکھ ڈالی ہیں۔
اس لیے جب ان سے آصف علی زرداری کی وطن واپسی کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں
نے بلاتردد کہہ دیا کہ زرداری صاحب کی واپسی ، ڈاکٹر کی اجازت سے مشروط ہے۔
مملکت خداداد پاکستان کی مختصر سیاسی تاریخ میں آتا ہے کہ جب سکندر مرزا کو
علاج کی ضرورت محسوس ہوئی اورا نہوں نے ڈاکٹر سے رجوع کیا تو ڈاکٹر نے کچھ
عرصے تو اُن کاپاکستان میں علاج کیا لیکن جب ڈاکٹر کواُن کی طبیعت میں
بہتری کے آثار دکھائی نہیں دیے تو علاج کے لیے بیرون ملک بھیج دیا۔ جہاں
آخری دم تک تک ان کا علاج جاری رہا۔ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو
ڈاکٹر نے لا علاج قرار دے کر آرام کا مشورہ دیا لیکن جب انہوں نے ڈاکٹر کی
ہدایات پر عمل کرنے سے معذوری کا اظہار کیا تو میڈیکل بورڈ نے ان کو ابدی
نیند سلانے کا فیصلہ کیا ۔ فیصلے پر نظر ثانی کے لیے کئی ممالک کے سربراہوں
نے اپیل بھی کی لیکن ڈاکٹر مریض کی طبییعت سے واقف تھا اس لیے عافیت اسی
میں جانی کہ فیصلے کو برقرار رکھا جائے اور اس پر عمل کیا جائے، سو اُسی پر
عمل ہوا ۔
محترمہ بینظیر بھٹّو اور محترم نواز شریف کا بھی ڈاکٹری علاج چلتا رہا ہے
اور بیرون ملک علاج کے لیے بھی بھیجا جاتا رہا ہے۔ ڈاکٹر پر جب کبھی، باہر
کے کسی بڑے ڈاکٹر کا دباؤ آتا ہے تو وہ سیاسی قائدین کو ملک واپس آنے کی
اجازت دے دیتا ہے۔ جیسا کے ہم نے 2007 میں دیکھا کہ دونوں سابق وزرائے اعظم
پاکستان تشریف لے آئے ۔ محترمہ کو تو زندگی نے مہلت نہ دی ، یوں جناب آصف
علی زرداری صاحب انتخابات میں پیپلز پارٹی کی کامیابی کے بعد صدر پاکستان
اور یوسف رضا گیلانی صاحب وزیراعظم پاکستان منتخب ہوگئے ۔ پیپلز پارٹی کے
دور اقتدار میں بھی ڈاکٹر نے کافی کوشش کی کہ سیاسی صدر اور وزیراعظم کا
علاج کیا جائے لیکن اس دفعہ مریضوں نے ڈاکٹر کے خلاف ایکا کیا ہوا تھا۔ اس
لیے ڈاکٹر کی ساری تدبیریں بیکار گئیں لیکن پھر بھی یوسف رضا گیلانی کو
میڈیکل بورڈ نے آرام کا مشورہ دیا ۔ شکر ہے کہ وہ انہوں نے تاریخ سے سبق
حاصل کرتے ہوئے قبول کرلیا ۔
پیپلز پارٹی نے جب اپنے اقتدار کی مدّت کامیابی سے مکمّل کرلی تو جناب نواز
شریف ملک کے وزیراعظم منتخب ہوئے ۔ اُن کے منتخب ہوتے ہی ڈاکٹر نے ان کے
علاج کی کئی دفعہ کوشش کی لیکن وہ ہر دفعہ کامیابی سے دامن بچاگئے لیکن
ڈاکٹر کا تو کام ہی علاج کرنا ہے ۔ اس لیے وہ کوشش میں لگا رہتا ہے کہ جناب
نواز شریف کا علاج ہو ۔ جناب نواز شریف پر تو ایک دفعہ علاج کا اتنا دباؤ
پڑا کہ وہ برداشت نہ کرپائے اور حقیقی طور پر لندن سے اپنا بدنی علاج
کرواآئے۔ بحر حال اُن کے علاج کے لیے بھی ایک میڈیکل بورڈ بیٹھ گیا ہے۔ اب
دیکھنا یہ ہے کہ میڈیکل بورڈ کیا علاج تجویز کرتا ہے۔
جہاں تک جناب آصف زرداری کی پاکستان آمد کا تعلق ہے ۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر
سے مشورہ کرنے کرنے کے لیے رحمن ملک صاحب پاکستان اور اسلام آباد کے چکر
لگاتے رہتے ہیں لیکن ڈاکٹر نے اب تک اجازت نہیں دی ہے۔ |
|