عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ اور اسلامی ریاست

عقیدۂ ختم نبوت سے ہی ہمیں دین اسلام کے تمام شعبے ایمانیات ،اخلاقیات،عبادات و معاملات میسر آئے ہیں کہ ان تمام سلسلوں کی عمارت عقیدہ ختم نبوت پر قائم ہے ۔قادیانی دجل وفریب کے ذریعے ختم نبوت کے معانی و مطالب کی تحریف و تکذیب کرکے نو خیز نسل کو گمراہ کررہے ہیں۔مرز ا قادیانی کی کتابیں کذب و افتراء ،تحریف والحاد اور تضادات کا مجموعہ ہیں وہ اپنی تحریروں سے نارمل ،حوش و حواس کا حامل اور شریف آدمی ثابت نہیں ہوتا ۔پاکستان چونکہ اسلامی ملک ہے اسلئے اس میں کرپشن لوٹ مار مہنگائی بیروزگاری دہشت گردی کا خاتمہ صرف اسی اسلامی نظام کے نفاذ ہی کے ذریعے ممکن ہے جو خاتم النبین حضرت محمد ﷺ نے پیش کیا تھا ۔ہمارے مخبر صادق نے ہی خبر دی تھی کہ میرے بعد تیس دجال اور کذاب نبوت کا دعوہ کریں گے اس بات پر عمل نہ کرنا کیونکہ میں آخری نبی ﷺ ہوں۔ویسے تو ختم نبوت کی پاسبانی کرنے والوں پر اﷲ تعالیٰ کی خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے۔مگر پھر بھی ہمارا میڈیا فرقہ پرستی اور مسالک کے جھگڑوں سے پاک اور دینی پروگراموں کی لائیو کوریج کرنے میں جانبداری کا مظاہرہ کرتا ہے۔اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کی روشنی میں ارتدادکی شرعی سزا کااجراء اور نفاذ ہونا اشد ضروری ہے دیگر اقلیتی اوقاف کی طرح قادیانی اوقاف بھی سرکاری تحویل میں لیے جائیں۔قادیانیوں نے چناب نگر میں اپنے سول کورٹ، سیشن کورٹ ، ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ قائم کیے ہوئے ہیں جو اسٹیٹ اندر اسٹیٹ قائم کرنے کے مترادف ہے ۔لہٰذا چناب نگر میں سرکاری رٹ کو قائم کرتے ہوئے قادیانیوں کو ملکی قوانین کا پابند بنایا جائے وہاں سیکورٹی کے نام پر قادیانیوں کی غنڈہ گردی اور مسلمانوں کو ہراساں کرنے کے عمل کا نوٹس لیا جائے ۔چناب نگر کے مسلمان باسیوں کی قادیانی غنڈوں کے ہاتھوں قتل و غارت گری کو روک کر ایسے تمام قتلوں پر مقدمات کا اندراج کیا جائے چناب نگر کے باسیوں کو بلا استشنأ مالکانہ حقوق دیے جائیں وہاں صرف قادیانی ٹولہ قابض ہے اور کسی مسلمان کو محکمہ ریوینیو پرت تک بھی جاری نہیں کرتا۔ملک بھر میں عسکری تنظیموں پر پابندی ہے لیکن قادیانیوں کی تربیت یافتہ مسلح تنظیم خدام الاحمدیہ کو کھلی چھٹی ملی ہوئی ہے دیگر عسکری تنظیموں کی طرح اس پر بھی پابندی عائد کرکے اس کے اثاثے اور اسلحہ بحق سرکار ضبط کیے جائیں ۔کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ میں فوراً مذہب کا خانہ شامل ہو تاکہ عوام الناس کو مسلم اور غیر مسلم کی پہچان میں آسانی ہو۔اور قادیانی بھی مسلمانوں کی صفوں میں چھپے ہوئے گھس بیٹھیوں کاکردار ادا کرنے سے باز رہ سکیں۔امتناع قادیانیت ایکٹ کی رو سے قادیانی اپنی نام نہاد عبادت گاہوں یعنی مرزواڑوں کو مساجد کی شکل نہیں دے سکتے مسجدوں کی طرح ان کے مینار کھڑے نہیں کرسکتے مگر قادیانی شرارتوں سے باز نہیں آتے اور ہر وہ کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو مسلمان عرصہ سے کرتے چلے آرہے ہیں تاکہ لوگ بھول چوک سے انھیں مسلمان سمجھ کر دھوکہ کھا جائیں اسی ایکٹ کی روشنی میں ان کواسلامی شعائر ،کلمہ طیبہ اور قرانی آیات کے استعمال سے منع کیا جائے اگر ایسا کریں تو مرتد کی شرعی سزا نافذ کی جائے ملک بھر کے تعلیمی اداروں کے داخلہ فارموں میں تحفظ ختم نبوت کا حلف نامہ شامل کیا جائے قادیانی تخریب کاروں نے کئی قسم کی دیگر عسکریت پسند تنظیمیں مثلاً انصار اﷲ ،لجنہ ایأا ﷲ ،تنظیم اطفال الاحمدیہ وغیرہ جو قائم کر رکھی ہیں ان پر بھی مکمل پابندی عائد ہو۔ عقیدہ ختم نبوت روز روشن کی طرح عیا ں ہے ۔قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قراردلوانا مجاہدین ختم نبوت ، علمائے کرام، پیرا ن عظام اسلامی جمعیت طلباء ،انجمن طلباء اسلام ،جمیعت طلباء اسلام و دیگر طلباء تنظیموں اور1974کی قومی اسمبلی کے اراکین پارلیمنٹ کا تاریخی کارنامہ ہے ۔آج ملکی سلامتی و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ دوہری شہریت اور گرین کارڈ کے حامل قادیانی افراد پر کڑی نظر رکھی جائے کہ ان کی پاکستان دشمنی کسی سے ڈھکی چھپی نہ ہے ۔مرزا طاہر خلیفہ چہارم نے سالانہ جلسہ لندن1985میں خطاب کے دوران کہاتھا"اﷲ تعالیٰ اس ملک پاکستان کو ٹکڑے ٹکڑے کردے گاآپ(احمدی) بے فکر رہیں ، چند دنوں میں(احمدی)خوشخبری سنیں گے کہ یہ ملک صفحہ ہستی سے نیست و نابود ہو گیا" قادیانی بیوروکریٹس ملک کے اسلامی و نظریاتی تشخص کو ختم کرکے سیکولر سٹیٹ بنانے کے ایجنڈا پر بھی عمل پیرا ہیں ۔بھارت کی طرف سے پاکستانی بارڈر پر آئے دن کی اشتعال انگیزیوں سویلین آبادی پر فائرنگ کرنے ،گولے برسانے جیسے معروضی حالات کے پیش نظر ہمیں قادیانیوں کی ارتدادی ملک دشمنانہ سرگرمیوں اور خطرناک عزائم کا ادراک کرنا ہو گا۔کہ انہوں نے 1965کی پاک بھارت جنگ میں بھی بلیک آؤٹ کے دوران ٹارچوں کے ذریعے آسمانوں کی طرف لائٹیں جلائی تھیں تاکہ بھارتی طیارے یہاں بمباری کرسکیں ۔ویسے بھی قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیے جانے کا فیصلہ صرف علمائے کرام اور مفتیان عظام کا نہیں تھا بلکہ پاکستان کی دستور ساز اسمبلی سیشن کورٹوں ہائیکورٹوں سپریم کورٹ اور وفاقی شرعی عدالت سے لیکر کینیا ،رابطٔ عالم اسلامی انڈونیشیا اور جنوبی افریقہ کی عدالتیں بھی قادیانیوں کے کفر و ارتدادپر مہر تصدیق ثبت کرچکی ہیں۔
Mian Ihsan Bari
About the Author: Mian Ihsan Bari Read More Articles by Mian Ihsan Bari: 278 Articles with 180645 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.