احادیث رسول میں مناقب امام حسین رضی اﷲ عنہ کے جلوے
(Ata Ur Rehman Noori, India)
اہل بیت کی محبت جان ایمان ہے ،کلمہ پڑھنے
والے تمام مسلمانوں کا اس پر اتفاق ہے ۔اﷲ تعالی خود اپنے محبوب صلی اﷲ
علیہ وسلم کو اس بات کی تاکید فرمارہا ہے کہ وہ مسلمانوں کو اہل بیت سے
محبت کی تعلیم فرمائیں ۔فرمان الٰہی ہے: اے محبوب آپ فرمادیں کہ میں ہدایت
اورتبلیغ کے بدلے کچھ اجرت وغیرہ نہیں مانگتا سوائے اہل قرابت کی محبت
کے۔(قرآن کریم)اﷲ تعالی کے حکم فرمانے پر رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے
مسلمانوں کو اہل بیت کی محبت ان کی تعطیم و توقیر اور ان کی پیروی کی
تاکیدفرمائی۔اس ضمن میں چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔(۱) حضرت ابوسعید رضی اﷲ
عنہ سے مروی ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا حسن اورحسین جنتی
جوانوں کے سردار ہیں۔ (ترمذی)(۲) حضرت ابواسامہ بن زید رضی اﷲ عنہ سے مروی
ہے کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا یہ دونوں (حسن اورحسین)
میرے بیٹے اورمیری بیٹی کے بیٹے ہیں۔ اے اﷲ ! میں ان سے محبت کرتاہوں تو
بھی ان سے محبت فرما ورجوان سے محبت کرے ان سے بھی محبت فرما۔(ترمذی)(۳)کسی
نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے دریافت کیایارسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم آپ
کے اہل بیت میں سے آپ کی نظروں میں کون سب سے پیارا ہے؟آپ نے فرمایا :حسن
اورحسین۔ اورآپ اکثر حضرت فاطمہ سے فرماتے میرے پاس میرے بیٹوں کو لاؤ توجب
وہ انہیں لاتیں آپ انہیں سونگھتے اوراپنے سینے سے لگالیتے۔(ترمذی ) (۴)حضرت
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ صلی اﷲ علیہ
وسلم نے فرمایا جس نے حسن اورحسین سے محبت کی گویا اس نے مجھ سے محبت کی
اورجس نے ان دونوں سے نفرت کی یاعداوت رکھا تو گویااس نے مجھ سے نفرت
وعداوت رکھا۔(ابن ماجہ )(۵)جوان دونوں (حسن حسین ) سے محبت کرتاہے گویا مجھ
سے محبت رکھتاہے اورجو مجھ سے محبت رکھتا ہے گویا اﷲ سے محبت رکھتاہے اورجو
اﷲ سے محبت کرے تو اﷲ اسے جنت میں داخل فرمائے گا اورجوان سے عداوت رکھتاہے
گویا مجھ سے عداوت رکھتا ہے اورجومجھ سے عداوت کرے وہ اﷲ سے عداوت رکھتا ہے
اوراﷲ اسے جہنم میں ڈالے گا۔(۶)حضرت زید ابن ارقم رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے وہ
کہتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے حضرت علی ، حضرت فاطمہ اورامام
حسن وحسین سے فرمایا میں ان سے صلح رکھوں گا جو تم سے صلح رکھے گا اورمیں
ان سے لڑوں گا جو تم سے لڑے گا(ابن ماجہ)(۷) حضرت یعلی بن مرہ سے مروی ہے
کہ رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا حسین مجھ سے ہے اورمیں حسین سے ہوں۔
اﷲ ان سے محبت فرماتاہے جو حسین سے محبت کرتے ہیں۔ حسین میرے فرزندوں میں
سے ایک ہے۔(ترمذی)(۸) بیشک حسن اورحسین یہ دونوں دنیا میں میرے دوپھول
ہیں۔(ترمذی )(۹)حسین مجھ سے ہے اورمیں حسین سے ہوں اﷲ اس سے محبت فرماتا ہے
جوحسین سے محبت رکھتاہے۔(ابن ماجہ )(۱۰)حضرت علی مرتضیٰ رضی اﷲ عنہ سے مروی
ہے وہ فرماتے ہیں کہ حسن سینہ سے سر تک رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بالکل
مشابہ تھے اورحسین سینہ سے نیچے تک حضور سے بالکل مشابہ تھے۔(ترمذی)(۱۱)حضرت
عمران بن سلیمان سے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ حسن اورحسین یہ دونوں نام اہل
جنت کے نام ہیں اوریہ دونوں نام زمانہ جاہلیت میں (یعنی اسلام سے پہلے) عرب
میں کسی اورنے نہ رکھاتھا۔
مذکورہ حدیثوں سے متعدد باتیں معلوم ہوئیں ۔مثلاً(۱)امام حسین اہل بیت سے
ہیں (۲)حضور نے انھیں اپنا بیٹا قرار دیا (۳)جنتی جوانوں کا سردار
فرمایا(۴)ان کی محبت کو اپنی محبت قرار دیا اور ان سے بغض و عناد کو اﷲ و
رسول سے بغض و عناد قرار دیا(۵)جو ان سے صلح رکھتا ہو ان سے صلح کا اعلان
فرمایا اور جو ان سے لڑائی کرے ان سے لڑائی کا اعلان فرمایا(۶)انھیں اپنا
پھول قرار دیا (۷)حضور انھیں چومتے اور سینے سے لگاتے تھے(۸)یہ حضور کے حد
درجہ مشابہ تھے ۔مندرجہ بالاحدیثوں سے حضرت امام حسین رضی اﷲ عنہ کی شخصیت
اور ان کی رفعت شان آفتاب نصف النہار کی طرح عیاں ہے ۔ جو ان سے الفت و
محبت کرنے والوں کے لیے کافی ہے۔ |
|