حضرت حسان بِن ثابِت رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے کہ میں سات یا آٹھ سال کی عمر کا ایک ہوش و گوش والا سمجھ دار بچہ تھا۔
میں نے سُنا مدینہ کا ایک یہودی صبح کے وقت اپنے قلعہ کی چھت پر کھڑا ہُوا
اور پُکار کر کہنے لگا: اے گروہِ یہود! دیکھو۔ آس پاس کے سارے یہودی جمع ہو
گئے ، میں سُن رہا تھا۔ اُن لوگوں نے اُس سے کہا “ تیری خرابی ہو کیوں شور
مچاتا ہے؟“ یہودی نے چھت پر سے کہا: احمد صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کا
ستارہ طلوع ہو گیا ہےجِس کو آج رات میں کِسی وقت پیدا ہونا ہے-
حضرت عُثمان بِن ابی العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میری والدہ نے
بتایا کہ میں اُس رات میں حضرت آمنہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھی جِس رات رسول
اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی وِلادت ہوئی۔ میں گھر میں ہر طرف روشنی
اور نور پاتی اور محسوس کرتی جیسے کہ ستارے قریب سے قریب تر ہو رہے ہیں۔
حتٰی کہ مُجھے گُمان ہُوا کہ کیا یہ میرے اوپر گِر پڑیں گے۔ پھر جب حضرت
آمنہ رضی اللہ عنہا نے وضع حمل کیا تو ایک نور بر آمد ہُوا جِس سے کہ ہر شے
روشن ہو گئی یہاں تک کہ میں نور کے سوا کُچھ نہ دیکھتی تھی۔ بِلا شُبہ حضور
صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی والدہ ماجدہ نے وِدلاتِ حضور صلی اللہ علیہ
واٰلہ وسلم کے وقت ایسے نور کو دیکھا جِس سے اُن پر شام کے مُحلات روشن ہو
گئے۔
حضرت عرباض بِن ساریہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
واٰلہ وسلم نے فرمایا: میں اُس وقت اللہ کا عبد اور خاتم النبیین تھا جب کہ
حضرت آدم علیہ السلام ہنوز اپنے خمیر میں تھے اور میں تُم لوگوں پر واضح
کرتا ہوں کہ میں سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دُعا اور حضرت عیسٰی علیہ
السلام کی بشارت اپنی والدہ کے خواب کی تعبیر ہوں اور انبیا علیہ السلام کی
مائیں ایسے ہی خواب دیکھا کرتی تھیں۔
میری (کامی جی) کی ہماری ویب والوں سے درخواست ہے کہ جِس طرح پہلے میں نے
اپنے روحانی پیرِ کامِل حضرت شیخ ابو الحسن خَرقانی سرکار رحمتہ اللہ علیہ
والی پوسٹ پر جو فوٹو لگائی تھی مہربانی فرما کہ وُہی فوٹو یہاں بھی لگا
دیں تا کہ میری پوسٹوں کی پہچان ہو جائے کہ یہ کِس کی پوسٹ ہے۔ اور وہ فوٹو
یہ والی ہے کہ جِس پر لِکھا ہوا تھا
جِن کی ہر ہر ادا سُنتِ مُصطفٰی
میرے ابو الحسن خَرقانی پہ لاکھوں سلام |