را کی افغانستان کے ذریعے دہشتگردی

پاکستان نے ایک مرتبہ پھر اپنا موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت را کے ذریعے افغانستان میں دہشتگردی کر رہا ہے۔ اس سے قبل بھی یہ بات پاکستان کی طرف سے متعدد بار سامنے آ چکی ہے تاہم ماضی میں اس حوالے سے پاکستان کی مختلف حکومتیں مصلحتوں کا شکار رہیں ہیں ۔ اب بھی صورت حال یہ ہے کہ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادو کی گرفتاری کے باوجودپاکستان بین الاقوامی سطح پر بھارت کے خلاف اب تک کوئی ایسی لابی بنانے میں کامیاب نہیں ہوا ہے کہ جسے دیکھ کر یہ کہا جا سکے کہ پاکستان نے بھارت کے چہرے کو عالمی برادری کے سامنے صحیح معنوں میں بے نقاب کیا۔ جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریہ نے کہا کہ افغانستان الزامات کے بجائے اپنا سرحدی انتظام بہتر بنائے،بھارتی ایجنسی را 'افغانستان کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کرارہی ہے۔دفتر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کشمیریوں کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کا عزم ظاہر کیا۔ترجمان دفترخارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان مسائل کا ذمہ دارپاکستان کو ٹھہرانے کے بجائے انسداد دہشتگردی اوربارڈر مینجمنٹ پرتعاون کرے۔ افغانستا ن کی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال ہورہی ہے۔ تمام دہشت گردتنظیمیں بشمول حقانی نیٹ ورک ، تحریک طالبان افغانستان او القاعدہ ،جماعت الاحرار وغیرہ افغانستان سے کام کررہی ہیں اوریہ بھی ایک ثابت شدہ بات ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسیاں افغان سرزمین کوپاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کررہی ہیں۔ اس موقع پر دفتر خارجہ نے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ امرتسر میں ہونے والی ہارٹ آف ایشیا کانفرنس میں بھارت کے منفی رویے نے افغانستان میں قیام امن کے حوالے سے اسے کے دعووں کا پول کھول دیا۔ یہ بھی کہاگیاکہ بھارت نے ہارٹ آف ایشیا کے پلیٹ فارم کا ناجائز استعمال کیا حالانکہ اس کا مقصد افغانستان میں امن و استحکام کو فروغ دینا ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کی پالیسی واضح ہے، افغانستان میں تعمیر و ترقی اورتعلیم کے شعبے میں بہتری کے لئے پاکستان نے 50 کروڑ ڈالر کے مزید فنڈز بھی مختص کئے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ مشکل دور میں پاکستان نے 30 لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی مہمان نوازی کی، پاکستان نے افغانستان میں امن و استحکام کے لئے ہمیشہ مخلصانہ کوششیں کی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ القاعدہ، حقانی نیٹ ورک، ٹی ٹی پی اور جماعت الاحرار افغانستان میں موجود ہیں، پاکستان میں ہونے والے دہشت گرد حملوں میں افغان سرزمین استعمال ہوئی ہے۔ پاکستان نے مطالبہ کیا کہ افغانستان انسداد دہشت گردی اور بارڈر مینیجمنٹ کے لئے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ امریکا نے طیارہ حادثے کی تحقیقات اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے ثالثی کی پیشکش کی ہے جس کا پاکستان خیر مقدم کرتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کی جانب سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کی پیشکش بھی خوش آئند ہے۔ نفیس زکریا نے کہا کہ حال ہی میں افغاستان میں حقانی نیٹ ورک کے 8 سینئر کمانڈرز کی ہلاکت ظاہر کرتی ہے کہ حقانی نیٹ ورک سمیت دہشت گرد گروہ پاکستان نہیں بلکہ افغانستان میں موجود ہیں۔جمعرات کو نفیس زکریہ کی طرف سے ہارٹ آف ایشیا کانفرنس کے موقع پر پاکستان میڈیا سے بد سلوکی کی بھی بات کی گئی۔ پاکستان کی طر ف سے دنیا کے سامنے لائے جانے والے تمام حقائق میں سب سے زیادہ اہمیت کی بات یہ ہے کہ اس نے افغانستان میں موجود دہشتگرد گروپوں کی ایک مرتبہ پھر نشاندہی کہ ہے ۔ در اصل ان ہی دہشتگرد گروپوں کو را پاکستان میں دہشتگردی کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ اس حقیقت کو عالمی میڈیا اور دنیاپر اثر اندازہونے والے ملکوں کے سامنے موثر انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ اب تک دیکھنے میں یہ آیا ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر اپنا مقدمہ درست طور پر پیش کرنے میں نا کام رہا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اب پاکستان کی خارجہ پالیسی ہفتہ وار بریفنگ تک محدود رہنے کے بجائے اس سے آگے بڑھنی چاہیے۔پاکستان کو اپنی سفارتکاری پر بھر پور توجہ دینی ہو گی اور تمام اہم ممالک کے سامنے پاکستان کا موقف رکھنے کے لئے وفود بھیجنے ہونگے جو عالمی رہنماؤں سے مل کر پاکستان کا مقدمہ لڑیں بصورت دیگر بھارت کے خلاف تمام تر ثبوت ہونے کے با وجود ، پاکستان عالمی رائے عامہ اپنے حق میں کرنے میں کبھی کامیاب نہیں ہو سکے گا۔
Riaz Aajiz
About the Author: Riaz Aajiz Read More Articles by Riaz Aajiz: 95 Articles with 61417 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.