کہتے ہیں‘‘ موت بڑی ظالم شے ہے‘‘ ۔ چند
لمحوں میں ایک جیتے جاگتے انسان کو صفحہ ہستی سے مٹا دیتی ہے۔ ہستے بستے
چہروں سے مسکراہٹ کو بڑی بے رحمی سے نوچ لیتی ہے‘‘ ننھے منھے بچوں کو ماں
کی آغوش کی گرمی سے محروم کر د یتی ہے“““ تو کہیں بوڑھے ماں باپ سے ان کے
بوڑھاپے کا سہارا چھین لیتی ہے‘‘ انسان منصوبے بناتا ہے،،،اپنوں کے ساتھ
وقت گزارنا چاہتا ہے‘‘‘پر موت اسے فرصت نہیں دیتی،،کہ ان منصو بو ں کو عملی
جامہ پہنا سکے‘‘ لوگ اپنے پیا روں کے لیے روتے بلکتے رہتے ہیں‘‘‘‘ پرموت
بڑی بے رحم ہے،،، کسی کی آہوں اور سسکیوں کی پروا نہیں کرتی،‘‘‘‘‘‘ پر وہ
لوگ جنہیں اس دنیا سے کوئی غرض نہیں رہتی،، وہ دنیا کی رنگینیوں سے دور
رہتے ہیں‘‘ موت ان کے لیے ایک ذریعہ ہے،،،اس دنیا کے غموں سے نجات پانے کا،،،،،،
مداوا ہے دکھوں کا،،،، جب انسان زندگی سے ما یوس ہو جائے،،،تو موت ہی ہے‘
جو انسان کو اپنی آغوش میں لے لیتی ہے،،، غموں سے نجات کی لوری سنا تی
ہے،،،اور گہری نیند سلاتی ہے‘ موت ہی تو اک واحد راستہ ہے‘‘ جو عاشق کو
محبوب حقیقی تک لے جاتا ہے‘‘ جسم کی موت کے علاوہ ایک موت روح کی بھی
ہے‘‘یہ بڑی اذ یت ناک ہے‘‘ روح کی موت کے بعد انسان کی حیثیت تجربہ گاہ میں
رکھے انسانی ڈھانچے جیسی ہوتی ہے‘‘ احساسات جذبات سے عاری‘‘‘ ان میں دل
نہیں ہوتا ‘‘ وہ لوگ بس چلتے پھرتے لاشے ہوتے ہیں‘‘‘ جو اس انتظار میں ہوتے
ہیں کہ کب سا نس ختم ہو ‘‘ اور کب موت انہیں اپنی آغوش میں لے ‘‘ پر موت سے
پہلے اس سفر کی تیاری ضروری ہے‘‘‘ دعا ہے کہ اللہ پاک سب کو اس سفر پر
روانہ ہونے سے قبل تیاری کا موقعہ دے٠آمین٠ |