فساد کی جڑ کرپشن
(Abdul Jabbar Khan, Rajan Pur)
موجودہ دور میں معاشرے کی ابتر ہوتی صورت
حال افراتفری بد امنی لڑائی جھگڑے فسادات جر ائم غربت وسائل کی کمی اور
مسائل میں آضافہ ان سب نے معاشرے کوتباہی کے دہا نے پر لا کھڑاکیا ہے آج کے
دور میں ہم اس قدر بے حس ہو گئے ہیں کہ ہمارے ضمیر کے خواص مردہ ہو گئے ہیں
ایک دوسر ے سے آگے نکلنے کے چکر میں ہم اپنے ساتھ چلنے والوں کا ہی گلہ دبا
کر ان سے آگے جا نے کے لئے دوڑنا شروع کر دیتے ہیں اس آگے دوڑنے وبڑھنے اور
عروج کی بلندیو ں کو چھونے کے لئے نہ جا نے ہم کتنے حق دار وں کا حق
مارلیتے ہیں بس ہما را کا م بن جائے دوسروں کی خیر ہے میں عیاش وعشرت کی
زندگی بسر کر لوں شاید یہ ہی میر ا حق ہے اس معاشرے میں زندہ رہنے کا اور
مجھ جیسے متعبراور معزز انسان کو حق حاصل ہے میں ہی وہ اعلی شخصیت ہو ں جس
کو لائین میں لگنے کی کوئی ضرورت نہیں کیوں کہ میں تو اعلی درجے پر فیض ہوں
میں پیسے والا عہدے والا اور میں ہی طاقتور ہوں اگر جس کا حق مارکر ہضم کر
جاؤ توکسی میں مجال نہ ہو کہ وصول کر پائے ان سب باتوں پر ہم سب نے کبھی
غور کیا ہے کہ معاشرے کی اس بگڑتی صورت حال کی آخر کیا وجوہات ہیں ہم جس دن
اپنی ذات سے باہر نکل کر سوچنا شروع کردینگے تو اس دن تبدیلی شروع ہو جائے
گی ہم اپنا کام نکلوانے کے لئے پیسہ وطاقت اور اختیارات و عہدے کاناجائز
استعمال کرتے ہیں چاہے کام کتنا ہی ناجائز کیوں نہ ہو ہاں اور تواور کسی
زحمت سے بچنے اور لائین میں لگنے کی بجائے ہم جائز کا م کو بھی نا جائز طر
یقے سے کر وا نے کے عا دی ہو چکے ہیں جس کے نتا ئج بہت بر ے ہو تے ہیں جس
کا اثر پہلے معاشرے پر پھر ہماری ذات پرکیونکہ جب ہم سے زیادہ پیسے والا
اور طاقتور ہم سے بازی لے جاتا ہے تو ہم بھی بے بسی کی تصویر بن جاتے ہیں
اس بگڑتی صورت حال میں ہم جتنے بھی پیسے اور طاقت والے ہوں کسی نہ کسی مو ڑ
پر ہم بھی متاثر ہو رہے ہو تے ہیں جس کی مثال یہ ہے کہ آج ہم کسی جر م کرنے
والے مجر م جس نے چوری ڈاکیتی کی ہو یاپھر قتل کیا ہو آج اس کی سفارش کر کے
یا اس سے پیسے لے کر اس کو رہا کر دیا ہے آپ کے خیال میں وہ جر م چھو ڑ دے
گا نہیں وہ مزید جر م کو پالے گا اور کسی بھیا نک شکل میں وہ جر م ہمارا
پیچھا کر تا رہے گا جو کبھی خود ہماری ذات یاپھر میرے کسی اپنے کو ضرور کسی
نا کسی صورت میں ڈنگ مارے گا اب چند پیسوں کا خاطر کسی نے مجر م کو تورہا
کر دیا پر اس کی چند پیسوں کی خاطرپورے معاشرے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا
اﷲ تعالی نے اس لئے تو قرآن پاک میں فرمایا ہے ’’رشوت لینے والا اور دینے
والا دونوں جہنمی ہیں‘‘اب اس آیت کر یمہ کی گہرائی میں جا ئیں تو وہی بات
سامنے آجا تی ہے جس نے پیسے لے کر مجر م کو چھوڑا اس نے پورے معاشرے کے امن
کو تباہ کیا اور جس نے دے کر کوئی مجر م کو رہا کروایا یا کو ئی اور کا م
نکلوایا جس سے کسی حقدار کا حق مارا گیا ہے اور ہو سکتا ہے وہ حق دار اپنا
حق لینے کے لئے کوئی اور غیر قا نونی راستہ اختیار کر معاشرے کے امن کو
تباہ بھی کر سکتا ہے رشوت چند پیسوں روپوں کی اور اس سے متاثر معاشر ے کے
لاکھوں ہزار وں فرد ہو تے ہیں جس کے لئے اس نے ملک کے امن سلامتی کو داؤ پر
لگا دیا ہے پر یہ لو گ کبھی تو سوچیں انہوں نے بھی تو اس ملک میں رہنا ہے
پھر وہ اس بد امنی کی لہر دہشت گردی کی لہر سے متاثر ہوئے بغیر کیسے رہے
سکتے ہیں اگر کر پشن کی بات کی جائے تو کر پشن اپنے اند ر وسیع معنی رکھتی
ہے کرپشن صرف رشوت لینے دینے کا نام نہیں بلکہ کرپشن رشوت کے ساتھ سفارش ‘
اختیارت کا ناجائز استعمال ‘ فرائض میں جان بوجھ کر غفلت لاپر وہی ملاوٹ
چوری دونمبری جرائم کا ساتھ قومی مفادات کو نقصان سب کر پشن ہی شکلیں ہیں
جسطرح کر پشن نے ہمارے ملک کا امن بھی تباہ کیا ملک کے وسائل کو بھی تباہ
کیا ہے ہمارے قومی ادارے منافع بخش ادارے اس کرپشن کی بنیا دپر تباہی کر طر
ف چلے گئے ہیں جن کی نیلامی کے سواکوئی چارہ نہیں مالی کرپشن کے نتیجے
وسائل کی کمی پر جب عام آدمی کا حق مارا جا تاہے جب اسے روز گا ر نہیں ملتا
اعلی ڈگری والے نوجوان کی جگہ کم تعلیم یافتہ سفارش اور رشوت دے کر آنے
والا عہدے پر براجمان ہو تا ہے تو حق دار راستے سے بھٹک کر معاشرے کے ا ن
افراد سے جاملتا ہے جو اس اپنی شیطانی روح کی تسکین کے لئے معاشرے کا امن
تباہ کرنا چا ہتے ہیں تو دوسری طر ف سفارش اور رشوت کے بل بوتے پر عہدے پر
براجمان شخص وہ رشوت لینے کے کھیل میں عام مصوم اور حق دار سے کھیلواڑ شروع
کر دیتا ہے پاکستان میں کرپشن کی وجہ سے عام آدمی کی حالت ہے کہ سدھرنے کا
نام ہی نہیں لے رہی جبکہ پا کستا ن سے بعدمیں آزاد ہو نے والے ممالک آج
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں شامل ہیں جن پر آج دنیا رشک کر تی ہے پاکستان
کے قدرتی وسائل کی بات کی جائے توپاکستان جغرافیائی اعتبارسے ان چند ممالک
میں شامل ہے جن کو سال کے چار مو سم نصیب ہوتے ہیں اور دھرتی دریا سمند
رپہاڑ اور زرخیز زمینوں سے مالا مال ہے جہاں دنیا کے مقابلے میں نوجوان پر
مشتمل افرادی قوت دنیا کے مقابلے پاکستان میں زیادہ ہے پر نوجوان بے روزگار
ہے جو ضا ئع ہو رہے ہیں پاکستان کے زمینی و قدرتی وسائل کی بات کی جائے تو
صرف صوبہ سندھ کے صحرا تھر میں 150ارب ٹن کوئلے کے ذخائر موجود ہیں جس سے
اگلے 50 سال تک چارہزار میگاواٹ بجلی پید ا کی جا سکتی ہے بلو چستان کی
دھرتی کا چپا چپا قدرتی وسائل سے بھرا پڑا ہے ریکو ڈک میں سونے اور تانبے
کے ہزاروں ٹن کے ذخائر موجوہ ہیں جو ناقص حکمت عملی کی وجہ سے زمین میں دفن
ہیں گوادرجیسی نعمت شاید ایسا انمول رتن کسی ملک میں ہو جو پاکستان کی
تقدیر بدل دے گا زراعت اور لائیوسٹاک میں پا کستا ن دنیااپنا ایک مقام
رکھتا ہے دنیا بھر میں دودھ اور آم کی پیداوار کے لحاظ سے پا کستا ن پا
نچویں نمبرپر ہے اس طر ح کپاس میں چوتھے گندم میں اٹھویں چاول میں دسویں
رقبے کے لحاظ سے 34ویں زرخیز زمین کے لحاظ سے دنیا میں 52نمبر پر افرادی
قوت کے لحاظ سے 10ویں گیس کے ذخائر کے لحاظ سے 29 ویں برآمدات ‘توانائی کی
پیداوار ‘جی ڈی پی ‘ صنعتوں کی ترقی کے حوالے سے پاکستان کا شما ر دنیا کے
20 ممالک میں ہو تا ہے پاکستان میں اتنے سارے وسائل اور لو زامات قدرتی
نعمتوں معدنیات سے مالامال ہونے کی وجہ سے دنیا میں ایک نما یا حیثیت
کاحامل ہے جن کور ایما نداری سے استعمال کر کے پا کستان دنیا کے انتہائی
ترقی یافتہ ممالک کی صف میں آسانی سے کھڑا ہو سکتا ہے پر اتنے وسائل کے با
وجو د پاکستان دن بدن قرضوں پر چل رہا ہے اور عوام ہے کہ قرضوں کے بوجھ سے
نکلنے کی بجائے مزید دبتی جارہی ہے ِاب ملک چلا نے کے لئے آئی ایم ایف سے
استدعا کر کے ان ہی کی من ما نی اور کڑی شرائط پر قرض حاصل کر کے نظام
حکومت چلایا جا رہاہے ان قرضوں کے بوجھ کی وجہ سے اب پا کستا ن پر بیر ونی
قرضوں کا حجم 22 ہزار 461 ارب تک بڑھ گیا ہے دوسری طرف سوئس بنکوں میں پڑی
رقم بھی اس ملک کے با شند وں کی ہے جن کا ملک قرضوں پر چل رہا ہے جس کے عام
غریب با شندے دو قت کی روٹی کے لئے خون پسینہ جلاتے ہیں جن کو بامشکل دو
وقت کی روٹی نصیب ہو پاتی ہے جن کے سروں پر چھت نہیں جن کے بچے سکول کی
بجائے گلیوں کی خاک چھانتے ہیں مصوم بچے علاج نہ ہو نے کے باعث سسکیاں لے
کر مر جاتے ہیں اگر صرف باہر کے ملکوں کا پیسہ واپس لایا جائے تو پاکستان
کے تمام قرضے اتر جائیں گئے اور معیشت استحقام میں آجائے گی جس کا فائدہ
خاص وعام سب کو ہو گا اب اگر بدامنی کی بات کریں تو دہشت گردی کے خلاف سخت
موقف رکھنے والے سابق آرمی چیف جنرل (ر)راحیل شریف نے سانحہ آرمی پبلک سکول
کے بعد دہشت گردی کے خاتمے کے لئے قومی ایکشن پلا ن ترتیب دے کر جب ایکشن
لیا تو یہ بات کھل کر سامنے آئی کہ دہشت گردی اور بدامنی میں کرپشن کا بہت
بڑا ہاتھ ہے جن کا آپس میں گٹھ جوڑہے انہوں نے حکمرانوں پر واضع کر دیا تھا
کہ اگر ملک کو امن کا گہوار ہ بنا نا ہے تو دہشت گردی کے ساتھ کرپشن کا
خاتمہ یقینی بنا نا ہوگا جس پر انہوں نے کافی حد تک ایکشن بھی لیا جس پر
اشرافیہ اور کرپٹ حضر ات کی چیخیں نکل گئیں اس کے بعد کسی نے دوبئی کی
اڑانا بھر تو کچھ لند ن یاتر پر چلے گئے اسی کرپشن کی وجہ سے مجرم رہا
ہوجاتا ہے اور مدعی بچارہ پھنس جاتا ہے جو یا تو خودکشی کر تاہے یاپھر مجرم
کا روپ دہارکر معاشرے سے بدلہ لینا شروع کر دیتا ہے اب موجو دہ حالات کے
تناظر میں بات کر یں تو جس کا جتنا بس چلتا ہے تووہ اپنے اپنے حصے کی کرپشن
کر رہاہے جب کوئی بڑا کرپٹ ہو گا تو چھوٹے بھی کرپشن کیے بغیر کیسے رہے
سکتے ہیں پھر جس کا جہا ں جتنا داؤ لگتا ہے وہ لگا لیتا ہے اس معاشرے میں
کو ئی ایما ندار ہے وہ کر پشن نہیں کر تا رشوت نہیں کھاتا دونمبری نہیں کر
تا ملاوٹ نہیں کرتا وہ دنیا والوں کی نظر میں بے وقوف سمجھ جا تاہے یا پھر
اس کو یہ خطاب دیا جا ہے کہ اس کا بس نہیں چلتا اس کو مو قع نہیں ملتا ہے
اب ملک میں ایک دن اینٹی کرپشن کا دن منا کر یا بدعنوانی کا عا لمی دن منا
کر کر پشن کا خاتمہ نہیں کیا جا سکتا ہے بس اس دن واک کر کے سمینا ر کر کے
ہم یہ تصور کر تے ہیں کہ اب ملک آزاد پھرتا کرپشن کا جن بوتل میں بند
ہوجائے گا کیا اس دن کسی نے رشوت نہیں لی ہو گی ؟ کیا کسی نے فرائض سے عفلت
کا م چوری بجلی چوری پا نی چوری رشوت ملاوٹ سفارش جیسی کر پشن نہیں کی ہو
گی بلکہ کرپشن کے خاتمے کے لئے قا نون کی بالا دستی ہو نی چاہیے اور سخت سے
سخت قا نون بنائے جائیں جن کا نفاذخاص وعام سب پر ہو نا چا ہیے کوئی شخصیت
عہدے دار اس قا نون کے دائرے سے باہر نہ ہو بلکہ خلفہ راشدین کی طر ح قاضی
وقت کے سامنے جواب دے ہوں اب حا ل ہی میں ایم این اے جمشید دستی نے قومی
اسمبلی میں کر پشن کے معلق بل جمع کر وا نے کے لئے تیا ر کیا ہے جس کا متن
ہے کر پشن پر سزائے موت کا قا نون بنا یا جا ئے پر ایسا تا قیامت ہوتا نظر
نہیں آتا جبکہ ہمارا دوست ملک چائینہ میں کر پشن پر مو ت کی سزادی جا تی ہے
کسی ملک معاشرے کو تبا ہ کر نا ہو تو اس میں کرپشن کا زہر پھیلا دو وہ
معاشرہ کرپشن کی دلدل میں ایسا پھنسے گا کہ وہ دلدل میں تباہ ہو کر اپنا
وجود تک کھو بیٹھے گا اصل فساد کی جڑ ہی کرپشن ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے
|
|