آج ہر روز اخبارات عصمت فروشی کے واقعات سے
بھرے ھوتے ہیں کہ آج فلاں علاقہ میں عصمت فروشی کا واقعہ رونما ہو گیا،
پولیس مصروف تفتیش ہے۔ وغیرہ وغیرہ ۔ کی خبریں اخبارات میں شائع ہوتی رہتی
ہیں۔
قارئین گرامی:
اس طرح کے واقعات رونما ہونے کے بعد تو ہماری آنکھ کھلتی ہے۔ تو اس سے بہتر
ھوگا کہ ہم اس طرح کے واقعات ہونے کی جو وجہ ہے اس کو جان کر ہم اسکا سدباب
کریں۔ تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ھونے پائیں۔ مگر اب روشن
خیالی کو فروغ دیا جا رھا ھے۔ ہر طرف حیاء اور غیرت کا جنازہ نکالا جا رھا
ہے۔ بہرحال المختصر ان عصمت فروشی کے واقعات کا سدباب نہیں کیا جارھا۔ اس
قسم کے واقعات کی وجہ صرف بے پردگی ہے۔ کسی نے کیا خوب کہا ہے۔
فیشن کی چلی کچھ ایسی ہوا
کہ عورت کے رخ سے پردہ اٹھ گیا
ہمارے اندر غیرت ختم ہو چکی ہے اور حیاء بھی ختم ہو چکی ہے ۔ہمارے اسلاف
میں ہمارے آباؤ اجداد میں جو غیرت شرم و حیاء تھی ۔اب وہ ہمارے اندر دم توڑ
چکی ہے۔اب ہر طرف بے حیائی و بے شرمی کا دور دورہ ہے۔ آج پاکستان کے ہر
کوچے ہر گلی میں سینما گھر بن گئے ہیں ۔آج وہی نوجوان جو کل تک تلاوت قرآن
کرتے تھے۔وہ ہر وقت گانا گانے،موسیقی ،لہو و لعب،سینماء بینی میں مصروف نظر
آتا ہے۔ہم نے اپنی اسلامی تہذیب و تمدن کو بلا دیا ہے۔اسلامی شکل و صورت کو
چھوڑ کر اغیار کی شکل و صورت کو اپنا لیا ہے۔
بقول حضرت علامہ اقبال:
وضع میں تم نصاریٰ تو تمدن میں تم ھنود
یہ مسلمان ہیں جہنیں دیکھ کر شرمائیں یہود
آج مغربی استعمار کی آزاد خیالی ،مادہ پرستی ،عریانی و فحاشی کے طوفان پرنٹ
میڈیا اور آن دی میڈیا کی سحر انگیزی اور دل فریبی کی یلغار نے اسلامی ورثہ
کو بڑا متاثر کیا ہے۔اور ڈرامہ کلچر اور فلمی کلچر نے رہی سہی کسر نکال دی
ہے۔جتنی بے حیائی وفحشی الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا پھیلا رھا ہے۔اس کی
حد نہیں اس لیے توسونیا گاندھی نے کہا تھا کہ اب پاکستان سے ہمیں جنگ کرنے
کی ضرورت نہیں پیش آئے گی ۔کیونکہ ہمارے ڈش اور ٹی وی کلچر نے یہ جنگ جیت
لی ہے۔
آج ہر طرف عورت ماڈرن لباس پہنے نظر آتی ہے۔آج ہر طرف عورت باریک لباس پہن
کر برہنہ پھرتی نظر آئے گی۔ اور بے شرم و بے حیاء لڑکیاں ،بے حیاء لڑکوں کے
ساتھ موٹر سائیکلوں پر بیٹھ کر گشت کرتی ہیں۔
جب کبھی غیرت انسان کا سوال آتا ہے
اے فاطمہ مجھے تیرے پردے کا خیال آتا ہے
آئیے دیکھیں کہ اسلام پردہ کے بارے میں کیا کہتا ہے!
پہلے آیات قرآنی کو دیکھتے ہیں ۔
آیات مبارکہ:
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ
١: واذاساًلتموھن متاعا فسئلوھن من وراء حجاب
(پارہ ٢٢ ،سورہ احزاب ،آیت نمبر ٥٣)
اے ماہ نبوت کے پروانوں:اگر تمہیں اپنے محبوب کے اھل خانہ سے کوئی چیز
مانگنی ہی پڑے تو پردہ کے پیچھے سے مانگو
ان آیات میں اگرچہ یہ الفاظ خاص امھات المومنین کے لیے ہیں۔تاہم دلالت کے
اعتبار سے یہ احکام تمام عورتوں کے لیے ہیں۔
مفسرین کرام کہتے ہیں کہ،کسی آیت کا شان نزول خاص اور اس کا حکم عام ہوتا
ہے۔
اب پردہ کا حکم نص قطعی سے ثابت ھو گیا ۔
دوسری آیہ کریمہ :
٢: یایھاالذین اٰمنوا لاتدخلوابیوت النبی الا ان یوذن لکم
(پارہ ٢٢،سورہ احزاب آیت نمبر ٥٣)
اے ایمان والو:نبی کے گھر میں نہ داخل ھونا مگر یہ کہ تمہیں اجازت دی جائے۔
٣: ولا یضربن بارجلھن
(پارہ ١٨،سورۃالنور،آیت نمبر ٣١)
وہ عورتیں جہنوں نے پازیب پہنی ہوئی ہو وہ زوردار طریقے سے پاؤں زمین پر نہ
ماریں۔
٤: یایھا الزین اٰمنوا لاتد خلوا بیوتا غیر بیوتکم
(پارہ ١٨،سورۃالنور ،آیت نمبر ٢٧)
اے ایمان والو:اپنے گھروں کے علاوہ اور گھروں میں داخل نہ ہوا کرو
٥: یایھاالنبی قل لازواجک وبنتک ونساء المومنین ید نین علیھن من جلابیبھن
اے غیب دان نبی ؐ آپ اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمان عورتوں سے کہہ
دیں کہ اپنے اوپر چادر یا برقعہ ڈال دیا کریں۔
یہ چندآیات مبارکہ تھیں اس کے علاوہ اور بھی آیات مبارکہ ہیں کہ جن میں
پردہ کا حکم ہے۔بہرحال اب ہم احادیث نبویہ ؐکی طرف آتے ہیں ۔ کہ احادیث
مبارکہ ؐ اس بارے میں کیا کہتیں ہیں ؟
احادیث نبویہؐ:
١:فرمان نبویؐ ہے۔ الحیاء من الایمان
حیاء ایمان سے ہے
(ابوداود،جلد دوم ،صفحہ ٣٠٥،مطبوعہ مجتبائی کتب خانہ)،(بخاری شریف ،جلد دوم
،صفحہ ٩٠٣،مطبوعہ قدیمی کتب خانہ)
آقا کریم ؐ نے ارشاد فرمایا
٢:حیاء خیر کو لاتا ہے:
(صحیح بخاری شریف،جلد دوم،صفحہ ٩٠٣مطبوعہ قدیمی)
٣:حیاء زینت ہے
(کتسف الخفاء للعجلونی،حدیث٢٢٤٤)
اسلام میں عورت کے بارے میں اتنی احتیاط ہے کہ حدیث نبوی ؐ ہے۔
٤:حضور نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ تم میں سے جن کے شوہر گھر پر نہ ہوں ان
عورتوں پر داخل نہ ہو۔کیونکہ شیطان تمہارے خون میں گردش کرتا ہے۔
(ترمذی شریف جلد اول صفحہ ١٤٠ مطبوعہ فاروقی کتب خانہ)
وہ عورتیں جو زیب و زینت کر کے نکلتی ہیں ان کے بارے میں ارشاد نبوی ؐ ہے۔
٥: حضورؐ نے ارشاد فرمایا کہ عورتوں کا زیب وزینت کر کے نکلنا ان کی مثال
قیامت میں ایسی ہے جس کے لئے کوئی نور نہ ہوگا۔
(ترمذی شریف ۔جلد اول ۔صفحہ ١٣٩مطبوعہ ایضا)
٦:حضور ؐنے ارشاد فرمایا کہ بے شک وہ عورت جو خوشبو لگاکر مجلس کے پاس سے
گزرے تو وہ ایسی ایسی ہے یعنی زانیہ ہے
(ترمذی شریف،جلد ٤۔صفحہ٣٢١حدیث٢٧٩٥دارالفکر)
مفسرقرآن حضورحکیم الامت حضرت علامہ مفتی احمد یار خان نعیمی ؒ فرماتے ہیں
اس حدیث کے تحت کہ:کیونکہ وہ خوشبو کے ذریعے لوگوں کو اپنی طرف مائل کرتی
ہے کیونکہ زنا حرام ہے لہذا اسباب زنا بھی حرام ہیں۔
(مراۃالمناجیح جلد دوم صفحہ ١٧١ضاء ا لقرآن)
٧:حضور ؐ نے قےامت کی نشانیوں میں ایک زنا کے ظاہر ہونے کا بھی ذکر کیا ہے۔
(مسلم شریف ،جلد١،ص٣٤٠قدیمی)
٨:آقا کریم ؐنے دیور سے بھی پردہ لازمی قرار دیا ہے۔
(صحیح مسلم شریف،حدیث نمبر٣٣٠٧)
٩:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ فرمایا عورت سراپا
شرم کی چیز ہے سب سے زیادہ اللہ کے نزدیک اپنے گھر کی تہہ میں ہوتی ہے جب
باہر نکلے شیطان اس پر نگاہ ڈالتا ہے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ
تعالی ٰعنہما جمعہ کے دن کھڑے ہو کر کنکریاں مار کر عورتوں کو مسجد سے
نکالتے ۔
(جامع ترمذی حدیث نمبر ٢٣٠٥)
١٠: ام المومنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں اور ام
المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا حضورؐ کی خدمت میں حاضر تھیں کہ اچانک
حضرت عبداللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت ؐ میں حاضر ہوئے۔یہ اس
وقت کی بات ہے جب پردے کا حکم ہو چکا تھا۔ رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا ان
سے پردہ کرو ۔میں نے عرض کی کہ یارسول اللہ ؐیہ نابینا ہیں ہمیں یہ نہ دیکھ
رہے ہیں اور نہ کوئی ہم کلامی ہے ۔یہ سن کر رسول اللہؐنے ارشاد فرمایا کیا
تم دونوں بھی نابینا ہو کیا تم ان کو نہیں دیکھ رہی ھو۔
(جامع ترمذی ،جلد٤،صفحہ ٣٥٦،حدیث نمبر ٢٧٨٧،دارالفکربیروت)
اب ایک صحابی رسول کی غیرت کا واقعہ ملاحظہ فرمائیں۔
حضرت ابو السائب فرماتے ہیں کہ ایک نوجوان صحابی رسول کی نئی نئی شادی ہوئی
تھی ایک بار جب وہ اپنے گھر تشریف لائے تو یہ دیکھ کر انہیں بڑی غیرت آئی
کہ ان کی دلہن گھر کے دروازے پر کھڑی تھی مارے جلال کے نیزہ تان کر اپنی
دلہن کی طرف لپکے وہ گبھرا کر پیچھے ہٹ گئیں اور رو کر پکاریں اے میرے
سرتاج مجھے مت مارئیے میں بے قصور ہوں ذرااندر جا کر دیکھیں کہ مجھے کس چیز
نے باہر نکالا ہے؟ چنانچہ جب وہ صحابی اندر تشریف لے گئے کیا دیکھتے ہیں کہ
ایک خطرناک سانپ کنڈلی مار کر بیٹھا ہے۔تو آپ نے زوردار وار کر کے سانپ کو
زخمی کر دیا سانپ نے آپ کو ڈس لیا سانپ تڑپ ٹڑپ کر مر گیا وہ صحابی اس سانپ
کے زہر سے فوت ہو گئے
(ابوداود ،جلد٤،صفحہ ٤٦٥ حدیث نمبر ٥٢٥٧، دارالحیاء بیروت)
ہم نے صحابی رسول کی غیرت کا واقعہ ملاحظہ کیا انہوں نے اپنی بیوی کا گھر
کے دروازے پر کھڑا ہونا بھی برداشت نہ کیا اور آج ہم ہیں کہ ہماری مائیں
،بہنیں،بیٹیاں ،بازاروں کی زینت بنی ہوئی ہیں۔
ساغر صدیقی نے کہا تھا کہ
کل جہنیں چھو نہیں سکتی تھی فرشتوں کی نظر
آج وہ رونق بازار نظر آتی ہیں
اکبر اٰلہ آبادی نے کیا خوب کہا تھا کہ
بے پردہ مجھ کو آئیں نظر چند بیبیاں
اکبر زمیں میں ــــــــــ''غیرت قومی''سے گڑگیا
پوچھا جو ْان سے آپ کا پردہ کدھر گیا
کہنے لگیں کہ''عقل''پہ مردوں کے پڑ گیا
(اسلامی زندگی ،ص ٩٣)
ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہانے عورتوں کی زیب و
زینت دیکھ کر ارشاد فرمایا تھا کہ اگر رسول اللہ ؐ اس بناؤ سنگھار کو دیکھ
لیتے تو عورتوں کا مسجد میں آنا بند کر دیتے۔
(مسلم شریف ، جلد اول ۔کتاب الصلوٰۃ،حدیث نمبر ٩٠٣)
حضرت علامہ ابن حضر مکی ہیتمی نقل فرماتے ہیں۔ معراج کی رات سرور کائنات
شاہ موجودات ؐنے جو بعض عورتوں کے عزاب کے ہولناک مناظر ملاحظہ فرمائے ان
میں یہ بھی تھا کہ ایک عورت بالوں سے لٹکی ہوئی تھی اس کا دماغ گھول رہا
تھا سرکار ؐ کی خدمت میں عرض کیا گیا کہ یہ عورت اپنے بالوں کو غیر مردوں
سے نہیں چھپاتی تھی۔
(الزواجر جلد ٢،ص٩٧۔٩٨، دار المعرفہ بیروت)
با حیاء و باشرم ماں کا واقعہ:
حضرت ام خلاد رضی اللہ تعالیٰ عنہا پردہ کیے منہ پر نقاب ڈالے اپنے شہید
بیٹے کی معلومات حاصل کرنے کے لیے بارگاہ نبوت ؐ میں آئیں تو کسی نے کہا کہ
آ پ اس حالت میں اپنے بیٹے کی معلومات لینے آئیں ہیں کہ آپ کے چہرے پر نقاب
ہے وہ فرمانے لگیں!اگر میرا بیٹا جاتا رہا تو کیا ہوا میری حیاء تو نہیں
گئی (سبحان اللہ)
(سنن ابوداود ،جلد ٣،ص٩،حدیث نمبر ٢٤٨٨،دارالحیاء بیروت)
میری معزز ماؤں بہنو!
حضرت ام خلاد رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے فرمان میں ہمارے لیے بہت سبق ہے اگر
غور کیا جائے تو:
زیب و زینت کرنے والیوں کیلیے گڑھا:
سرکار کون و مکاں ؐ نے ارشاد فرمایا کہ میں نے کچھ لوگ ایسے دیکھے جن کی
کھالیں آگ کی قینچیوں سے کاٹی جا رہی تھیں میرے استفسار پر بتایا گیا(آپ کا
پوچھنا تعلیم امت کے لیے تھا ورنہ آپ کو کس چیز کا علم نہیں)یہ وہ لوگ ہیں
جو ناجائز اشیاء سے زینت حاصل کرتے تھے اور میں نے ایک گڑھا دیکھا جس سے
چیخ وپکار کی آواز آ رہی تھی میرے دریافت کرنے پر بتایا گیا یہ وہ عورتیں
ہیں جو ناجائز اشیاء کے ذریعے زینت کیا کرتی تھیں۔
(تاریخ بغداد ،جلد ١ ص ٤١٥)
یاد رہے کہ آجکل عورتیں مردوں(نامحرموں)کے ہاتھوں میں ہاتھ ڈال کر نکلتی
ہیں اور بے حیائی پھیلاتی ہیں اور ہماری مائیں، بہنیں کچھ نام نہاد
پیروں(جو شریعت سے نابلد ہوتے ہیں)کے ہاتھوں میں ہاتھ دیتی ہیں اور انکے
پاؤں دباتی ہیں ان کے ہاتھ دباتی ہیں یہ سب حرام ہے
آقا کریم ؐ کا بیعت لینا:
آقا کریم ؐ عورت کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیے بغیر فقط زبان سے بیعت لیتے تھے
(بہار شریعت،حصہ ١٦،ص٧٨)
مرد اور عورت آپس میں ہاتھ نہیں ملا سکتے آجکل پارکوں میں شاپنگ سینڑوں
میں،کالجوں میں، سوئمنگ پولوں میں، کلبوں میں مرد و عورت ہاتھوں میں ہاتھ
ڈال کر،بغلوں میں بغلیں ڈال کر پھرتے ہیں یہ سب حرام ہے
سر میں کیل کا ٹھونکا جانا بہتر:
آقائے دوجہاں ؐ نے ارشاد فرمایا تم میں سے کسی کے سر میں کیل ٹھونک دیا
جانا بہتر ہے اس سے کہ کسی عورت کو چھوئے جو اس کے لیے حلال نہیں
(المعجم الکبیر جلد ٣٥،ص٢١٢،حدیث نمبر ٤٨٧)
آجکل بے پردگی کی جو خرابیاں سامنے آرہی ہیں وہ بیان سے باہر ہیں کچھ
خرابیاں میں حسب ذیل درج کیے دیتا ہوں
١۔عورتوں کا بالکل باریک لباس پہننا اور نیم برہنہ حالت میں ہونا۔
٢۔عورتوں کا رقص کرنا اور مردوں کے ساتھ رقص کرنا یہ مکروہ ترین کام ہے
٣۔ ساحل سمندر پر اور دریاؤں اور نہروں کے کنارے پر مردوں کے ساتھ مخلوط ہو
کر پھرنا خوش گپیوں میں مشغول ہونا۔
٤۔بیویوں کا خاوندوں پر حکم چلانا انکو اپنے ماتحت کرنا۔
٥۔ٹرین، ہوائی جہاز میں بے پردگی کے ساتھ اجنبی مردوں کے ساتھ سفر کرنا۔
٦۔کلبوں میں جانا سینماؤں میں جانا۔
٧۔عورتوں کا بطور سوسائٹی گرل مخرب اخلاق کاموں میں مشغول رہنا
٨۔اجنبی مردوں کے ساتھ کھیل کھیلنا۔
٩۔دوپٹہ کو بطور سکارف استعمال کرنا۔
١٠۔عورتوں کا خوشبو وغیرہ لگا کر بازاروں میں جانا۔(وغیرہ،وغیرہ)
بہرحال اس کے علاوہ اور بہت سی خرافات، خرابیاں بے حیائی وفحاشی و عریانی
کے کام پاکستان میں ہو رہے ہیں حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ ان کا سدباب
کرے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اسوئہ رسول ؐ پر عمل کرنے کی توفیق دے بے حیائی
و فحاشی کو رو کنے کی توفیق دے۔ آمین ثم آمین |