خواب کی حقیقت
دنیا کا کوئی ایسا شخص نہیں جو خواب نہ دیکھتا ہو۔ سب ہی خواب دیکھا کرتے
ہیں۔ کچھ خواب یاد رہتے ہیں اور کچھ بھول جایا کرتے ہیں۔ یہ عام طور پر سب
کے ساتھ ہوتا ہے۔ جب تک سانس چل رہی ہے خوابوں کا سلسلہ اس ہی طرح چلتا رہے
گا۔ لیکن کچھ خواب وجہ پریشانی بن جایا کرتے ہیں کہ ان کی تعبیر کیا ہوگی۔
جن خوابوں کو دیکھ کر ہم پریشان ہو جاتے ہیں یا ڈر جانتے ہیں۔ جلد از جلد
ان کو کسی کو سنا کر ان کی تعبیر حاصل کرنے پر مجبور نظر آتے ہیں۔ کبھی
ایسا بھی ہوتا ہے کہ پریشان کن خواب دیکھنے کے بعد یاد نہیں رہتا لیکن دل
گھبرا جاتا ہے۔ انسان سوچ میں ڈوبتا جاتا ہے کہ خواب میں کون تھا، کیا
واقعہ درپیش تھا۔ دیکھنے کا وقت کونسا تھا۔ ایسے ہی کئی ایک مسائل کو
سمجھنے کے لیئے اس مضمون کا مطالعہ فرمائیں۔
خواب کسے کہتے ہیں
جس طرح ٹی۔وی کی اسکرین پر ہم بے جان تصاویر کو مختلف حالتوں میں متحرک
دیکھتے ہیں۔ اور جس طرح ہمیں ٹی۔وی اسکرین پر مختلف نظارے اور واقعات اپنی
اصلی اور حقیقی صورت میں نظر آتے ہیں۔ اس ہی طرح سوتے ہوئے دماغی اسکرین
پر بعض اوقات خوش کن اور کبھی خوفناک اور کسی وقت تو بڑے عجیب و غریب مناظر
خواب کی صورت میں دیکھنے کو نظر آتے ہیں۔ بعض اوقات ان بزرگوں، دوستوں اور
رشتہ داروں سے ملاقات نصیب ہوتی ہے جو اب حیات نہیں۔ بس تو نیند کی حالت
میں جو مناظر و واقعات ہم دیکھتے ہیں ان کو خواب کہا جاتا ہے۔
خواب کے بارے میں رسول اللہ ﷺ کے ارشادات
حضور ﷺ نے فرمایا : آثار نبوت میں سے اب کوئی شے باقی نہیں رہی۔ لیکن
مبشرات۔ یعنی میرے بعد نبوت ختم ہو جائیگی ۔اور آئندہ ظہور میں آنے والے
واقعات کو معلوم کرنے کا طریقہ مبشرات کے سوا اور کوئی نہ ہوگا۔صحابہ کرام
رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا ۔ یا رسول اللہ ﷺ مبشرات کیا ہیں ؟ آپ ﷺ نے
ارشاد فرمایا ! اچھا یا سچے خواب ۔
دیگر
۱۔ سب بڑا بہتان یہ ہے کہ آدمی اپنی آنکھوں کو وہ چیز دکھائے جو آنکھوں
نے نہیں دیکھی یعنی آنکھوں پر بہتان باندھے۔
۲۔ جب خواب میں شیطان کسی کے ساتھ کھیلے۔ تو چاہئے کہ وہ اس خواب کو دوسروں
کے سامنے بیان نہ کرتا پھرے۔
۳۔ تم میں سے جو زیادہ سچ بولتا ہے وہ خواب بیان کرنے میں بھی زیادہ سچا
ہے۔
۴۔ زیادہ سچا خواب صبح کے وقت کا ہے۔
۵۔ جس شخص نے مجھے خواب میں دیکھا، اس نے مجھ ہی کو دیکھا ۔اس لیئے کہ
شیطان میری صورت اختیار نہیں کر سکتا۔
حقیقت خواب امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ کے نقطئہ نظر سے
حضرت امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ جن کی قابلیت اور علم کا لوہا تمام دنیا
نے مانا ہے۔ اور جن کے علم کی روشنی سے لوگ قیامت تک مستفید ہوتے رہیں گے۔
امام غزالی رحمتہ اللہ علیہ علم نفس کے بہت بڑے ماہر اور محقق تھے۔ انھوں
نے علم نفسیات میں گراں قدر اضافے کیئے ہیں۔ وہ خواب کا فلسفہ بیان کرتے
ہوئے فرماتے ہیں۔ انسان کا تعلق روحوں سے ہے۔ حیوانی روح اور انسانی روح۔
حیوانی روح کا خاصہ یہ ہے کہ اعضاء اپنا اپنا کام کرتے ہیں۔ آنکھوں کو
بسارت نصیب ہوتی ہے۔ کان سنتے ہیں۔ ناک سونگھنے کی حس حاصل کر لیتی ہے۔
دماغ سوچتا ہے۔ غرض جس طرح چراغ کی روشنی دیوار پر ظاہر ہو کر اسے روشن کر
دیتی ہے ۔ اور ہمیں اس کی روشنی نظر آتی ہے۔ اس ہی طرح حیوانی روح اپنی
کارکردگی کا جو مظاہرہ کرتی ہے۔ وہ واضح شکل و صورت میں ہمارے سامنے آجاتا
ہے۔جبکہ انسانی روح ، حیوانی روح سے بالکل جدا اور اس سے لا تعلق ہوتی ہے۔
جسم کی کارکردگی سے اس کا تعلق نہیں ہوتا۔ بلکہ وہ حیوانی روح کے فنا ہو
جانے کے بعد اپنی اصل صورت میں ہمیشہ زندہ رہتی ہے۔یہ روح ایک قسم کا نور
ہے۔ جو چراغ کی لو سے زیادہ لطیف ہے۔ حیوانی روح کے ضمن میں جس چراغ کا ذکر
کیا گیا ہے۔وہ اپنی روشنی کا منبع تھا۔ اس کی روشنی کا اس پر دارومدار
تھا۔مگر انسانی روح کے نور کا دارومدار چراغ پر نہیں۔ بلکہ چراغ اس کے نور
پر انحصار رکھتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اسے معرفت الٰہی کہہ لیں۔روح انسانی
کا انسان کے دل سے قریبی تعلق ہے۔ بلکہ بعض تو اس روح کو دل ہی میں قرار
دیتے ہیں۔ جب یہ روح دماغ کی طرف ظہور کرتی ہے یونی اس پر دباو یا اثر
ڈالتی ہے۔ تو وہاں سے مختلف خیالات جنم لیتے ہیں۔ یا حرکت میں آتے ہیں۔
پھر اس کے اثرات اعصاب یا سارے جسم میں پہنچتے ہیں۔ جب نیند کے عالم میں یہ
عمل کار فرما ہوتا ہے۔ تو انسانی روح ایسی چیزوں کا مشاہدہ کرتی ہے۔ جو
بیداری کی حالت میں ممکن نہیں ہوتیں۔ یعنی حالت ِ بیداری میں انسان انھیں
نہیں دیکھ سکتا۔ وہ اس کی آنکھوں کے سامنے موجود ہوتا ہے۔ مگر سوئے آدمی
کے پاس ہی بیدار آدمی بیٹھا ہو تو وہ ان چیزوں کو نہیں دیکھ سکتا۔ مثلاً
صاحب خواب کو سانپ نظر آرہا ہے۔ مگر اس کے پاس بیٹھے ہوئے آدمی کو کہیں
سانپ دکھائی نہیں دیتا۔ خواب میں جو چیز دیکھی جاتی ہے۔وہ موجود ہو تو
دیکھی جا سکتی ہے۔اگر موجود نہ ہو تو صاحب خواب کو کیونکر نظر آسکتی ہے۔اس
کا حاصل یہ ہوا کہ خواب میں جو کچھ نظر آتا ہے۔وہ موجود ہوتا ہے۔ لہٰذا
خواب بے معنی و بے حقیقت نہیں ہوتے۔ بلکہ انکی حقیقت ہوتی ہے۔
دین اسلام میں خواب کی حقیقت
دین اسلام میں خواب کی حقیقت یہ ہے کہ جیسے بیداری میں دل میں خیالات ،
الہام الٰہی یا شیطانی وساوس آتے ہیں۔ اس ہی طرح خواب سونے والے کے دل کے
خیالات ہیں۔ سچے خواب الہام ہیں۔ اور جھوٹے خواب شیطانی وسوسے۔ نیز ہمارے
خواب نفسانی، شیطانی، رحمانی سب طرح کے ہوتے ہیں۔
مگر انبیاء کرام کے خواب رحمانی ہی ہوتے ہیں۔ حتٰی کے ان کے خوابوں پر شرعی
احکام جاری ہوتے ہیں۔ خواب دو قسم کے ہوتے ہیں۔ ایک تو اللہ تبارک و تعالیٰ
کی طرف سے۔ اور جس خواب میں گمراہی اور بد مذہبی پر قائم رہنے کی تلقین کی
گئی ہو ایسے خواب یقیناً شیطان ہی کی طرف سے ہیں۔ اس پر ہرگز توجہ نہ دی
جائے کہ شیطان تو یہ ہی چاپتا ہے کہ جسطرح جہنم میں اس نے خود جلنا ہے اس
ہی طرح دوسروں کو بھی جلائے۔
تعبیر بتانے والوں کی اقسام
۱۔ آمر (حکم دینے والا)
۲۔ زاجر (بات سے روکنے والا)
۳۔ منزر (خوف دلانے والا)
۴۔ مبشر (خوشخبری دینے والا)
خواب کی قسمیں
(۱) تبشیر
(۲) تحدید
(۳) الہام
تبشیر: اس خواب کا فرشتہ جو اسکا موکل ہے۔ خواب دیکھنے والوں کو لوح محفوظ
کی خبر دیتا ہے۔
تحدید: اس خواب کا فرشتہ انسان کو اندر آنے والی تکلیف سے خبردار کرتا ہے۔
تاکہ وہ گناہوں سے توبہ کر کے فتنہ و شر سے بچا رہے۔
الہام: اللہ تعالیٰ خواب کے فرشتے کو حکم دیتا ہے۔ کہ انسان کو خواب
دکھائے۔ تاکہ صدقہ دے، جہاد کرے۔ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرے اور گناہوں
سے توبہ کرے۔نیز لوگوں کے ساتھ انصاف سے پیش آئے۔
جھوٹے خواب کی قسمیں
(۱) ہمت
(۲) علت
(۳) شیطانی
ہمت: جاگنے میں جو خیال ہو وہی خواب بن کر نظر آئے۔یہ بے بنیاد ہوتا ہے۔
علت: بیماری کی حالت میں خواب آنا۔ اس خواب کو بھی بے بنیاد اور بے تعبیر
سمجھنا چاہئیے۔
شیطانی: ناممکن چیز خواب میں نظر آنا۔ یا غسل واجب ہو جانا۔ یہ بھی بے
بنیاد و بے تعبیر ہوتا ہے۔
خطرناک خواب
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ : برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے،
چنانچہ صاحب خواب کو چاہئیے کہ جب اس کی آنکھ کھل جائے تو تین مرتبہ بائیں
جانب تھتکار دے۔ اور شیطان سے پناہ مانگے۔ پھر اس خواب کا ذکر کسی سے نہ
کرے۔ اسطرح خواب کی اذیت سے محفوظ رہےگا۔ مزید فرمایا : کہ بیدار ہونے پر
کروٹ بدل لے۔
تاہم بیان کردہ تمام وضاحتوں اور حقیقتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ ہی نتیجہ
اخذ کیا جائے کہ اچھے خواب اللہ تعالیٰ کی جانب سے ہیں اور برے خواب شیطان
کی طرف سے۔ اچھے خوابوں میں نصیحت و الہام کے پہلو شامل ہیں۔ جبکہ برے
خوابوں میں شیطانی وساوس ۔
خواب کی ایک حقیقت وہ بھی ہے جو اس سے پچھلے مضمون میں استخارہ کے موضوع پر
شامل بحث رہی۔ کیوں کہ دعائے استخارہ کے بعد سو جانے کا حکم براہ راست خواب
میں اللہ تبارک و تعالیٰ سے مشورہ طلب کرنا ہے۔ اور ہمارے لیئے وہی طریقے
بہتر ہیں جو غم و خوشی کے عالم میں ہمیں اپنے اللہ سے براہ راست ملا دیں کہ
ہدایات کا سلسلہ وہیں سے ہے ۔ازل سے ہے اور ابد تک رہے گا۔ |