تحریر: علینہ ملک (کراچی)
یہ سچ ہے کہ سائنس کا انسانی زندگی سے بہت گہرا تعلق ہے،سائنس اور انسان
ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم ہیں کیونکہ سائنس کی بدولت آج ہماری زندگیوں
میں بہت سی آسانیاں پیدا ہوچکی ہیں ۔ یہ سائنسی ایجادات ہی ہیں جنہوں نے
ہمارے زندگی کے بے شمار مسائل حل کر دیئے ہیں ۔اور آج انسان کو ایک بہتر
اور آرام دہ زندگی سے نوازا ہے۔سائنس کی بدولت آج دنیا سمٹ کر گلوبل ویلج
کی صورت اختیار کر چکی ہے اور یہ سب کچھ انٹر نیٹ کی بدولت ممکن ہوا ہے
کیونکہ آج کا دور انٹر نیٹ اور موبائل کا دور ہے انٹر نیٹ کی دنیا ایک جدید
اور رنگین دنیا ہے جس کے سحر نے سارے عالم کو اپنے شکنجے میں جکڑ لیا ہے
۔یوں تو انٹر نیٹ کے بے شمار فوائد ہیں مگر انٹر نیٹ کی دنیا کی ایک اہم
کامیابی ای بک یا برقی کتاب ہے ۔بلاشبہ کتاب اور انسان کا تعلق بر سوں
پرانا ہے اور کتاب کے انسانی زندگی پر اثرات سے انکار ممکن نہیں ۔کچھ وقت
پہلے ہی کی بات ہے جب کتابوں سے شغف رکھنے والے لائبریوں اور بک شاپس کے
چکر لگایا کرتے تھے اور اپنی من پسند کتاب کو منہ مانگے داموں میں بھی خرید
کر پڑھتے ۔مگر آج انٹر نیٹ کی بدولت کتابیں اور لائبریریوں کی اہمیت میں
خاصی کمی واقع ہو گئی ہے اور اس کی وجہ برقی کتب یا ای بک ہے۔برقی کتب یا
ای بک کا آغاز کیسے ہوا اور اس کا موجد کون ہے یہ ایک لمبی کہانی ہے ۔مائکل
سٹرن ہارٹ جس کا انتقال 6 ستمبر 2011کو غربت کی حالت میں 64برس کی عمر میں
ہوا یہ ایک من موجی شخص تھا جو کوئی مستقل ذریعہ آمدنی نہیں رکھتا تھا غربت
کی وجہ سے جب بیمار ہوتا ڈاکٹر کے پاس جانے کے بجائے اپنا علاج ٹوٹکوں اور
نسخوں سے کیا کرتا مگر یہی غیر اہم شخص آج اتنا اہم ہوتا چلا گیا کہ
انسانیت اپنے اس محسن کا مقام تسلیم کر نے پر مجبور ہوگئی ۔یہ وہ شخص تھا
جس نے کتابوں کو کاغذ کی قید سے آزاد کر کے سائبر کی دنیا کی آزاد فضاؤں
میں محو پر واز کر دیا ۔آج دنیا کے ایک کونے میں بیٹھا شخص دنیا کے دوسرے
کونے میں موجود کتاب تک لمحہ بھر میں رسائی حاصل کر سکتا ہے ۔اسی طرح وہ
کتاب جس کی زبان وہ نہیں جانتا پل بھر میں اس کا ترجمہ اسے مل سکتا ہے اور
اگر وہ کسی کام میں مصروف ہے تو کمپیوٹر ،فون یا ریڈر اس کتاب کو پڑھ کر
سنا دے گا۔چار جولائی انیس سو اکہتر کو ہارٹ کے بھائی کے قریبی دوست نے
ہارٹ کو یونیورسٹی آف الی نائے کے کمپیوٹر پر ایک اکاؤنٹ بنا دیا ۔چار
جولائی امریکہ کا یوم آزادی اور اسی مناسبت سے امریکہ کا اعلان آزادی پر
چون فروش نے خریداری کے وقت اسے دے دیا تھا ،ہارٹ نے بے کاری کا وقت گزارنے
کے لئے اسے ٹائپ کیا اور یوں امریکہ کا اعلان آزادی دنیا کی پہلی ای بک بن
گیا ۔ہارٹ کو بتایا گیا کہ وہ اس کتاب کو ای میل کے ذریعہ تقسیم نہیں کر
سکتا کیونکہ اس سے نیٹ ورک بیٹھ جانے کا مکان تھا اس نے اس کتاب کو ایک جگہ
ڈال دیا جہاں سے کوئی بھی اسے ڈاؤن لوڈ کر سکتا تھا یوں دنیا کی پہلی ای بک
کا آغاز ہوا ۔یہ تاریخ ایک اہم کاوش گٹن برگ کا آغاز تھی یہ دنیا کی پہلی
ڈیجیٹل لائبریری تھی جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ برقی کتب کی تیاری اور اور
لوگوں تک ان کی رسائی کو ممکن بنانا اور جہالت اور لاعلمی کا خاتمہ تھا
۔1987تک ہارٹ نے انجیل ،شکسپئیر ،مارک ٹو ئین وغیرہ کے کاموں سمیت
313کتابوں کو ٹائپ کر کے برقی شکل میں محفوظ کیا ۔ابتدائی دور میں زیادہ
برقی کتابیں تکنیکی موضوعات تک محدود تھیں مگر نوے کی دہائی میں انٹر نیٹ
کے پھیلاؤ کے بعد عام موضوعات کی بھی کثرت ہوگئی ۔ابتدائی دور میں یہ
کتابیں سادہ ٹیکسٹ ،لیٹک ،اور پھر پی ڈی ایف اور ایچ ٹی ایم ایل کی شکل میں
بھی لکھی گئیں۔پھر ان کی مقبولیت بڑھنے کے ساتھ نئے اسٹینڈر ڈ بھی وجود میں
آتے گئے ۔اس وقت کے چند سٹینڈروں میں پی ڈی ایف ،ٹیکسٹ ،ایچ ٹی ایم ایل ،پب
،کنڈل،موبی ،پلکر ،اور ڈیژاوو شامل ہیں ہر ایک کے اپنے فوائد اور کمزوریاں
ہیں 2003میں ایک قدم اور آگے بڑھا جس کی بدولت اب ان کتابوں کو اپنے
کمپیوٹر پر ڈائن لوڈ کر نے کی سہولت میسر آگئی ۔پہلے پہل انہیں صرف کمپیوٹر
پر ہی پڑھا جاسکتا تھا پھر 2004میں سونی نے پہلا مقبول ای بک ریڈر ،سونی
لبری کے نام سے فراہم کیا ۔ڈسپلے کے اس طریقے میں تحریر کو ایل سی ڈی یا سی
آر ٹی کے مقابلے میں باآسانی پڑھا جاسکتا ہے اور آنکھوں پر دباؤ بھی کم
پڑتا ہے اسے سورج کی تیز روشنی میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے ۔سونی لبری
کے بعد سونی کے کچھ اور بک ریڈر بھی مارکیٹ میں آئے اور مقبول ہونے لگے
لیکن ان ریڈروں کی مقبولیت دنیا کی سب سے بڑی آن لائن دوکان ایمیزن کے اس
میدان میں چھلانگ لگانے کے بعد بہت بڑھ گئی ۔2007میں ایمیزن نے کنڈل کے نام
سے ای لنک ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے اپنا ریڈر مارکیٹ میں پیش کیا یہ بے
تحا شا مقبول ہوا اور اس نے مارکیٹ کو تبدیل کر دیا کیونکہ اب آپ ایک کتاب
ریلیز ہونے کے منٹوں کے اندر اسے خرید کر پڑھ سکتے ہیں جس کی بدولت آپ
ہزاروں کتابوں کی لائبریری اپنے ساتھ ہر وقت رکھ سکتے ہیں ۔ایسے بہت سے
ریڈر اس دوران آتے رہے ۔2010میں ایپل نے آئی پیڈ ڈیوائس پیش کی یہ ایک
چھوٹا کمپیوٹر یا پھر بڑے سائز کے ٹچ اسکرین فون کی مانند تھا ۔اس کی
اسکرین ایل سی ڈی ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہے اور ای لنک کی سیاہ و سفید
اسکرین کے بر عکس رنگین سکرین کی حامل ہوتی ہے جس پر آپ کتابیں بھی پڑھ
سکتے ہیں اور گیموں سے بھی لطف اندوز ہو سکتے ہیں ۔آئی پیڈ نے ٹیبلٹ ٹائپ
کے کمپیوٹر کو پہلی دفعہ قبولیت عامہ کی سند عطا کی اور اس کے بعد
اینڈرائیڈ اور دوسرے نظاموں سے تیار کردہ ایسی ڈیوائسیں عام ہوگئیں ۔برقی
کتابوں کے کئی فوائد ہیں ،یہ کبھی آؤٹ آف پرنٹ نہیں ہوتیں اور ایک بہت
چھوٹے ریڈر پر آپ ہزاروں کتابیں ہمہ وقت اپنے ساتھ رکھ سکتے ہیں آپ ان کو
خود ہی مختلف زبانوں میں ترجمہ کر سکتے ہیں گو مشینی ترجمہ اس پائے کا نہیں
ہوتا جو ایک زباندان کر سکتا ہے ۔کم روشنی میں بھی آپ مطالعہ کر سکتے ہیں
کتاب خواہ دنیا کے کسی کونے میں بھی چھپے فورا آپ کے پاس ہوتی ہے ۔یہی وجہ
ہے کہ آج بہت سی کتابیں صرف برقی کتب کی صورت میں ہی شائع ہو رہی ہیں۔جب سے
ای بک کا چلن عام ہو ا کتب سے شغف رکھنے والوں نے اب لائبریریوں اور کتب
میلوں کا رخ کر نا چھوڑ دیا ہے ۔مگر بعض قدامت پسند آج بھی کاغذی کتب کو ہی
فوقیت دیتے نظر آتے ہیں ۔دور جدید کی یہ ایجاد ای بک نے ایساانقلاب برپا
کیاہے کہ اب بھا ری بھرکم کتابوں کی جگہ ای بکس نے لے لی ہے ۔سنگاپور میں
بچے موٹے موٹے بستے لیکر اسکول نہیں جاتے بلکہ ان کے ہاتھ میں صرف ایک
ٹیبلٹ ہوتی ہے اس پاؤ بھر وزن کی ٹیبلٹ میں تمام ای بک نصاب اور کاپیوں کی
جگہ ہوم ورک کے لئے ورڈ سافٹ ویر ہے۔آج ایک کنڈل ٹیبلٹ ،کوہو ،الڈیکو سافٹ
وئیر میں سینکڑوں ای بکس اپ لوڈ ہو جاتی ہیں ۔آپ نا صرف اسکرین پر ورچوئل
صفحہء پلٹ سکتے ہیں بلکہ صفحہء پلٹنے کی سر سراہٹ بھی سن سکتے ہیں ۔اور سب
سے بڑی سہولت تو یہ ہے کہ آپ کتابوں کی دکان میں جانے کی زحمت بھی نہیں
کرتے اور گھر بیٹھے اپنی من پسند کتاب با آسانی بنا کوئی قیمت ادا کئے پڑھ
سکتے ہیں۔دوسرا بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ بنا وقت ضائع کئے آپ اپنی پسندیدہ
یا پھر مطلوبہ کتاب کا نام ڈال کر سرچ کرتے ہیں اور پھر با آسانی اسے ڈاؤن
لوڈ کر لیتے ہیں یا جو کتاب دکان سے آپ کو 500کی مل رہی ہے وہی کتاب آپ سو
،دوسو میں ای بک پر پڑھ سکتے ہیں ۔اب تو یہاں تک ہونے لگا ہے کہ بہت سے
اخبار بھی کاغذی صورت میں اشاعت نہیں کئے جارہے بلکہ اب ویب سائٹسز پر میسر
ہیں بہت سے قدامت پسند آج بھی یہ کہتے نظر آتے ہیں کے کتاب کا کوئی نعم
البدل نہیں مگر حقیقت یہ بھی ہے کہ اس جدید ترقی یافتہ دور میں جو جدید
ٹیکنالوجی کا دور ہے ای بک یا برقی کتب کی افادیت سے انکار بھی ممکن نہیں
۔ایک تو اس کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس پر خرچ کچھ نہیں کر نا پڑتا اگر
آپ کے پاس انٹر نیٹ کی سہولت موجود ہو تو ۔اور دوسری بات یہ کہ اس کا کوئی
وزن یا اضافی بوجھ نہیں ہو تا یعنی ایک وقت میں آپ کتنی ہی کتابیں آپ ایک
چھوٹے سے اسمارٹ فون یا ٹیبلٹ میں رکھ سکتے ہیں اور وہ آپ کے ساتھ آپ کے
ہاتھ میں ہر جگہ موجود رہیں گی مگر آپ کو اس کا کوئی بوجھ یا بھار محسوس
نہیں ہوتا ۔تیسرا یہ کہ آپ کسی بھی جگہ آسانی سے بیٹھ کر اپنے ٹیبلٹ یا
موبائل میں ان کتب کا مطالعہ کر سکتے ہیں چاہے آپ سفر میں ہوں یا پھر کسی
پبلک مقام پر آپ کے لئے کتاب پڑ ھنا کوئی مسئلہ نہیں اب ۔برقی کتب نے تعلیم
کی دنیا میں بھی اب تہلکہ مچا دیا ہے اور اب موٹی موٹی کتابیں آرام سے آپ
اپنے پاس محفوظ رکھ سکتے ہیں اور جب چاہیں ان سے استفادہ حاصل کر لیں۔یہ
حقیقت ہے کہ آنے والا دور صرف اور صرف برقی کتب کا دور ہوگا جس کی وجہ سے
کاغذی کتب کی اہمیت آہستہ آہستہ ختم ہو جائے گی۔ |