انھیں سے گلشن مہک رہے ھیں

صبح بڑی درخشاں ھوتی ھے- شب کی تاریکی چھٹتی ھے تو صبح نمودار ھوتی ھے- ایک شب تھی- بڑی حسیں، ماحول نور نور تھا- قدرت نے اسے جدا ھی حسن بخشا تھا- امیدوں کی شب تھی- کامیابی کا استعارە معلوم ھوتی تھی- بوجھل طبیعتیں شاد ھوئی جاتی تھیں- عزم و یقیں سے معمور شب- اسی مہکتی شب کے سرے پر حق کی تاریخ کا وە حسیں لمحہ محفوظ تھا جس کے انتظار میں کائنات نے صدیوں کا سفر طے کیا تھا- انبیا و رسل علیہم السلام کے مقدس گروە نے جن کی آمد آمد کی بشارتیں اپنے اپنے عہد میں دی تھیں:
رسل انھیں کا تو مژدە سنانے آئے ھیں
انھیں کے آنے کی خوشیاں منانے آئے ھیں
(حضور مفتی اعظم)
نگاہیں جس انقلاب کی متلاشی تھیں، ھر ساعت جس ذات کریم کی جستجو میں تھی، ذرە ذرە جس کی آمد کا منتظر تھا، وە آئے بارہویں تاریخ کی صبح- ایسی عظیم صبح جس کے دامن سے پوری کائنات روشن روشن ھوگئی- شب بھی روشن، صبح بھی روشن اور صحن عقیدە بھی روشن:
صبح طیبہ میں ھوئی بٹتا ھے باڑا نور کا
صدقہ لینے نور کا آیا ھے تارا نور کا
(اعلٰی حضرت)
مصطفٰی جان رحمت صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم کونین کی جان بن کر آئے- دین کا بول بالا ھوا- ھر باطل شکست سے دوچار ھوا- شمع ایماں فروزاں ھوئی- تاریک دل جگمگانے لگے- مرجھائی کلیاں کھل اٹھیں- یقیں کے دیے طاق دل پر جل اٹھے- باطن دمک دمک اٹھے- افکار مہک مہک اٹھے- برائیوں سے نفرت بڑھی، اخلاق کو عزت ملی- خیالات کی بنجر وادیاں ھری بھری ھو گئیں- گویا دبستاں کھل گیا:
انھیں کی بو مایہ سمن ھے، انھیں کا جلوە چمن چمن ھے
انھیں سے گلشن مہک رہے ھیں، انھیں کی رنگت گلاب میں ھے
Ghulam Mustafa Rizvi
About the Author: Ghulam Mustafa Rizvi Read More Articles by Ghulam Mustafa Rizvi: 277 Articles with 255567 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.