’’خادم اعلیٰ نے لاہور میں ڈبل ڈیکر بس کا
افتتاح کردیا ہے اور افتتاح کرتے ہوئے خادم اعلیٰ نے فرمایا ہے کہ ڈبل ڈیکر
بس لندن کی مشہوری کا سبب بنی تھی لہذا یہ ڈبل ڈیکر بس بھی لاہور کی مشہوری
کا باعث بنے گی۔‘‘ لاکھوں روپے ماہانہ کے اخراجات سے چلنے والی اس ڈبل ڈیکر
بس کو اس لئے چلایا گیا ہے تاکہ لاہور کی مشہوری ہو لیکن خادم اعلیٰ شاید
یہ بھول گئے ہیں کہ:۔
٭ بارش کے دنوں میں لاہور کی سڑکوں میں جب کئی کئی فٹ پانی جمع ہوجاتا ہے
اور یہی بسیں بھی اس میں ڈوب جاتی ہیں تو تب بھی لاہور کی بہت مشہوری ہوتی
ہے۔
٭ جب لاہور جیسے شہر میں بڑے بڑے فائیوسٹار اور نامی گرامی ہوٹلوں اور
ریسٹورنٹ پر چھاپے پڑتے ہیں اور مردہ اور حرام گوشت ملتا ہے تو تب بھی
لاہور کی بہت مشہوری ہوتی ہے۔
٭ جب ہر سال لاہور میں پینے کے گندے پانی کی وجہ سے ہزاروں لوگ موت کے منہ
میں چلے جاتے ہیں تو تب بھی لاہور کی بہت مشہوری ہوتی ہے۔
٭ جب بہت سی مائیں اور بہت سے بچوں کے باپ لاہور میں بیروزگاری اور معاشی
حالات درست نہ ہونے کی وجہ سے خودکشی کرلیتے ہیں تب بھی لاہور کی بہت
مشہوری ہوتی ہے۔
٭ جب سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہتر سہولتیں نہ ہونے اور آئے دن
کی ڈاکٹروں کی ہڑتال کی وجہ سے مریض دم توڑ جاتے ہیں تو تب بھی لاہور کی
بہت مشہوری ہوتی ہے۔
٭ جب پورے لاہور کی سڑکوں کو صرف اور صرف کمیشن لینے کی خاطر بار بار توڑا
جاتا ہے اور بنایا جاتا ہے تب بھی لاہور کی بہت مشہوری ہوتی ہے۔
٭ جب پورے پنجاب کا بجٹ صحت اور تعلیم کی بجائے صرف ایک بس پر لگا دیا جاتا
ہے اور وہ بس بھی فلاپ ہوجاتی ہے تو بھی لاہور کی بہت مشہوری ہوتی ہے۔
لیکن اصل بات تو مشہوری کی نہیں کمیشن کی ہے۔ اس ملک کے خادموں نے کمیشن کی
خاطر کیا کیا سکیمیں اس ملک میں ایجاد نہیں کی، پنک رکشہ سکیم، لیپ ٹاپ
سکیم، سستی روٹی سکیم، میٹرو بس سکیم، اورنج ٹرین سکیم، قرضہ سکیم، ہیلمٹ
سکیم، سکوٹر سکیم، بینظیر سپورٹ سکیم۔ لیکن یہ سب سکیمیں ان خادموں کو تو
اُوپر سے اُوپر لے گئیں لیکن ملک کو نیچے سے نیچے تر لاتی چلی جارہی ہیں۔
اب آج کل اورنج ٹرین کی وجہ سے پورے لاہور کو توڑ دیا گیا ہے اور وہ سڑکیں
جو پہلے ہی تنگ تھیں اور ٹریفک کا ہجوم رہتا تھا اُن سڑکوں کو اورنج ٹرین
کی وجہ سے مزید تنگ کردیا گیا ہے اور لوگوں کو سہولت دینے کی بجائے مزید بے
سکونی اور اذیت میں مبتلا کیا جارہا ہے۔
|