اس کے فیل ہونے کے چند دن بعد حماد کا فون
آیا- پری نے روتے ہوئے اس سے کہا-
خدا کے لیے حماد مجھ پر رحم کرو- مجھے سب سچ سچ بتاؤں یہ جو گیم آپ میرے
ساتھ کھیل رہے ہوں نا اس کو اب ختم کرو ورنہ میں ختم ہوجاؤں گی -- اگر
چھوڑنا ہی ہے تو عزت سے چھوڑوں یوں زلیل کر کے نہیں --
سارا سارا دن بھی روتی تھی اس کے سامنے بھی رو رہی تھی-
پلیز پری رونا نہیں میں تمہیں کوئی دھوکہ نہیں دے رہا کوئی گیم نہیں کھیل
رہا میرا یقین کرو--- گیم تو میرے ساتھ قسمت نے کھیلا ہے اور بہت ہی عجیب
گیم کھیلا ہے - پری تم بولتی ہو میں بدل گیا ہو ں -- ہاں میں واقعی بدل گیا
ہوں اور اس لیے بدل گیا ہوں - تا کہ تم میرے بغیر رہنا سیکھ لوں ---
کیوں کیوں سیکھو آپ کے بغیر رہنا میں ایسی ہی ٹھیک ہوں - وہ تڑپ کر بولی -
سیکھنا ہی ہوگا پری کیونکہ مجھے بلڈ کینسر ہے اور وہ بھی لاسٹ اسٹیج پر -
ڈاکٹر نے جواب دیا ہے - میرے پاس اب زیادہ وقت نہیں ہے میں تمہیں یہ بات
بتا کر تمہیں دکھ نہیں دینا چاہتا تھا مگر تم نے مجھے بہت مجبور کیا یہ سب
بتانے پر -
حماد بول رہا تھا کیا بول رہا تھا پریشے کو اب کچھ بھی سنائی نہیں دے رہی
تھی فون اس کے ہاتھ سے گرتے گرتے بچا - اس کے پاؤں لڑکھڑائے اس نے بے
اختیار میز کا کونا مضبوطی سے تھام لیا- اندھیرے کا ایک گہرا سیلاب اس کی
آنکھوں میں سے ہو کر گزر رہا تھا حقیقت یہ تھی کہ وہ ایک پل کے لیے تڑپ کر
مر گئی تھی - اس کی سانسیں اکھڑنے لگیں تھیں --
پری --- پری --- تم ٹھیک تو ہونا-- پلیز پری خود کو سنبھالوں- میں اس لیے
تمہیں یہ سب بتانا نہیں چاہتا تھا-
وہ تھکے تھکے لہجے میں بولا-اس نے جواب نہیں دیا اسی طرح بے آواز روتی رہی
-
پری پلیز ایک مرتے ہوئے انسان کو اور ازیت نہ دو- وہ گہرے گہرے سانس لیتے
ہوئے بولا-
آپ کو کچھ نہیں ہوگا میں آپ کو کچھ نہیں ہونے دوں گی آپ ٹھیک ہوجاؤں گے ---
میں دعا کروں گی بہت دل لگا کر--- رو رو کر تم ٹھیک ہوجاؤں گے بہت جلد---
حماد کو پریشے کی ذہنی حالت پر شبہ ہوا تھا-
آپ علاج کے لیے لاہور شوکت خانم ہاسپٹل جاؤں میری دعائیں آپ کے ساتھ
انشاءاللہ آپ وہاں سے بالکل ٹھیک ٹھاک آؤں گے - تب تک میں آپ کا ویٹ کروں
گی--
پری خدا کے میرا ویٹ نہیں کروں اب جہاں تمہاری فیملی چاہے وہی شادی کرو -
میں تمہاری خوشیاں برباد نہیں کر سکتا- میں کل بھی صرف تم سے محبت کرتا تھا
آج بھی کرتا ہوں اور ہمیشہ کرتا رہوگا مگر اب نا تم سے اور نا کسی اور سے
شادی کروں گا---
نہیں --نہیں میں آپ کے سوا کسی سے بھی شادی نہیں کروں گی آپ ٹھیک ہوجاؤں گے
مجھے اپنے رب پر یقین ہے پلیز آپ فضول نہ بولوں -
اس کا رنگ زرد پڑ گیا تھا اور وہ نفی میں سر ہلانے لگی تھی-
پری مجھے تمہارا مستقبل بہت عزیز ہے میں کسی قیمت پر بھی تمہاری خوشیاں داؤ
پر نہیں لگنے دوں گا - بستر مرگ پر پڑا ایک شخص تمہیں دے بھی کیا سکتا ہے
اس نے گہری تھکی ہوئی سانس لی-
پلیز چپ ہو جاؤ پریشے نے ہسٹریائی انداز میں چیخ کر کہا- آپ سمجھتے کیا ہو
میری خوشیوں کو - میری محبت کو - جب تم ٹھیک تھے تو میرے لیے سب کچھ تھیں
اور اب جب بیمار ہوئے تو میں آپ کو چھوڑ دوں - یہ تو محبت نہ ہوئی یہ تو
بزنس ہوا جس میں نفع نقصان کو دیکھا جاتا ہے میری خوشی میرا مستقبل صرف آپ
ہوں - صرف آپ--- اس نے سسکی لی-
حماد ہم لڑکیوں کا دل اندھا ہوتا ہے جو محبت میں نفع نقصان نہیں دیکھتا-
پری بچوں جیسی باتیں نہ کرو- میں اب کبھی بھی ٹھیک نہیں ہو سکتا یہ بہت
خطرناک بیماری ہے -
حماد جھنجھلا گیا ساتھ میں زرا سا لہجہ نرم کیا-
میں دعا کروگی دل سے انشاءاللہ آپ بہت جلد ٹھیک ہو جاؤں گے- پھر وہی بات
وہی انداز-
دعا----- حماد کا انداز ایسا تھا جیسے کہہ رہا ہوں کیا بک رہی ہو- اوکے
بائے-
اس کو شاید پری کے ضد پہ غصہ آیا تھا بائے کہہ کر فون بند کر دیا-
پری نے دوبارہ نمبر ملایا تو فون آف تھا وہ خوب روئی۔ ( جاری ہے) |