نادان لڑکیاں ( نویں اور آخری قسط)

کس قدر نادان ہو تم کسی کی عزت کسی کی امان ہو تم آج کی لڑکی کل کی ماں ہو تم خود دھوپ سہہ کر دیتی چھاؤں ہو تم بھلا دیا یہ سب کیسی نادان ہو تم کیا رکھا ہے بے راہ راوی میں کیسی بدگمان ہو تم پل بھر کے عشق کا کر لیا مہنگا سودا کیسی نادان ہو تم لگا لیا گلے رسوائی کو کس قدر خطاوار ہو تم لمحوں کی خوشی عمر بھر غموں کی کیوں طلبگار ہو تم سوچو زرا چادر چاردیواری کی علمبردار ہو تم آنے والی نسلوں کی ذمہ دار ہو تم گھر بھر کی عزت کی تھانے دار ہو تم کچھ بھی کرو مگر سوچ لو اسلام کی پہرے دار ہو تم شرم و حیا کا پیکار و اظہار ہو تم ٹھوکر پر ماروں بری نظر کو حیا کی مہتاب ہو تم۔
اس دن کے بعد پری کے نیندیں حرام ہوگئیں دن رات وظائف کرتی رہتی تہجد کے سجدوں میں گر گر کر روتی روتی - راتوں کو جاگ جاگ کر اس کے شفا کے لیے وظائف کرتی اسے ایسا لگتا جیسے وہ اس کی دعاؤں سے ہی زندہ ہے - وہ سوتی نہیں تھی کیونکہ اسے ایسا لگتا کہ اگر وہ سو گئی تو وہ مر جائے گا- ایسا کرتے ہوئے بیس دن گزر گئی رو رو کر ٹینشن کر کر کے وہ بیمار ہوگئی تھی امی روتے ہوئے بابا سے بولتی کہ کیسا بخار ہے جو جاتا ہی ہے اس کی گوری رنگت ٹین ہو چکی تھی اور وزن بیس اکیس پاؤنڈ گھٹ چکا تھا مگر اسے اپنی صحت کی پرواہ کب تھی اسے تو بس صرف حماد کی پرواہ تھی مر رہی تھی اس کے لیے - ان بیس دنوں ًًمیں اس نے بار بار اپنے سر پر آسمان گرتے دیکھا - خود کو جنگل میں گم ہوتے دیکھا اس پر دکھ کا ہر احساس ہو ہو کر گزرا - ہر احساس نے اسے پٹخ پٹخ کر مارا - ڈر کے مارے اس کا اپنا دم ہی نکل گیا- اس نے دل سے یہ خواہش کی کہ کاش حماد کی جگہ پر وہ ہوتی - ان دنوں وہ احساسات کے لمبے لمبے سفروں سے ہو کر آئی- دعائیں مانگتی رہی- گڑگڑاتی رہی - مگر اس نادان یہ نہیں معلوم تھا کہ جس کے لیے مر رہی ہے وہ ایک دھوکے باز انسان ہے اس سادہ دل لڑکی کیا پتا تھا انسان کو اتنا بھی سادہ دل نہیں ہونا چائیے کہ اس کی سادگی ہی اس کا سب سے بڑا امتحان بن جائے-
وہ بھی ایک اداس دن تھا ہمیشہ کی طرح - وہ عصر کی نماز پرھنے کے بعد حماد کے لیے وظیفہ پڑھ رہی تھی کہ اس کا فون بجنے لگا تھا کال کرنے والا حماد تھا - کافی دنوں بعد اس کا فون آیا تھا بیماری کے بعد اس کا پری سے رابطہ نہ ہونے برابر رہ گیا تھا -
اس نے جلدی سے فون اٹھایا اور کان سے لگایا-
پری میری حریرہ مر رہی ہے اس کے لیے دعا کرو-- فون پر وہ انچا لمبا مرد پھوٹ پھوٹ کر رو رہا تھا
اف کیا ہوا ہے حریرہ کو---- وہ ڈر گئی وہ تو پہلے سے ہی ڈری ہوئی تھی
پری مجھے معاف کرو میں نے تمہیں دھوکہ دیا ہے اللہ کے لیے مجھے معاف کر دوں -
حًماد کیا بول رہا تھا کیسا دھوکہ اس کی سمجھ میں کچھ بھی نہیں آرہا تھا-
پری میں نے تم سے جھوٹ بولا تھا میں بلکل ٹھیک ٹھاک ہو ں تم سے دھوکے کی مجھے اللہ نے بہت بڑی سزا دی میری بیٹی حریرہ موت کے منہ میں چلی گئی ہے وہ ہاسپٹل میں ایڈمٹ ہے--
حریرہ آپ کی بیٹی---- لفظ ٹوٹ ٹوٹ کر اس کے لبوں سے ادا ہوئے تھے
ہاں پری میں میرڈ تھا دو سال پہلے میری شادی میری کزن عالیہ سے پسند سے ہوئے تھی حریرہ میری بیٹی ہے پلیز مجھے معاف کرو تا کہ میری بیٹی ٹھیک ہو جائے----
فون اس کے ہاتھ سے گر گیا اور اس کی بیٹری الگ ہوگئی- اسے اس وقت معلوم ہوا کہ دنیا میں آگ کیسے لگتی ہے -- جسم سے جان کیسے نکلتی ہے-- قیامت کسے کہتے ہے -- منہ پر ہاتھ رکھ کر اس نے اپنے چیخوں کو روکنا چاہا-- یہ اس کے ساتھ کیا ہوا حماد تو دھوکے باز نکلا اس نے کیسے دھوکہ دیا وہ تو بولتا تھا پری تم میری جان ہو تو کیا کوئی اپنی جان کو بھی دھوکہ دیتا ہے کیا؟؟؟؟
محبت تو اس نے عالیہ سے کی تھی شادی بھی اسے سی کی پھر دھوکے کے لیے پری ہی کیوں ؟؟؟
پری بہت ہی ترس آیا اپنے ماں باپ پر بھائیوں پر جس کی اس جیسی بیٹی تھی جس اس سب کی عزت کو تار تار کی تھی خود اس کی کیا عزت رہ گئی تھی- اگر کسی کو پتا نہیں تھا اللہ پاک تو جانتا تھا سب--
حماد جس سے وہ محبت کرتی تھی اس نے اس کو زلیل کر کے چھوڑ دیا وہ کس کس بات کا ماتم کرتی اسے صرف ایک ہی چیز کا ماتم کرنا چائیے تھا اپنے کم عقل ہونے کا----
کسی نے سچ کہا ہے دنیا میں لڑکیوں سے زیادہ احمق کوئی اور نہیں ہوتا - خوش فہمی کا آغاز اور احتتام لڑکیوں پر ہوتا ہے کوئی مرد اس سے زرا پیار سے بات تو پھر اس کے حواس اپنے ٹھکانے پر نہیں رہتے -لڑکیوں میں وعقل اس وقت آتی ہے جب اس کو دھوکہ دیا جاتا ہے کوئی بھی مرد لڑکیوں کے قریب اس لیے جاتا کہ انہیں اس سے محبت ہوتی ہے وہ صرف ٹائم پاس کے آتے ہیں اور اس کے بعد لا پتہ ہوجاتے ہیں---
اس رات پری نے سوتے میں دل خراش چیخیں ماریں وہ دورے سی کیفیت میں آئی تھی- امی بابا سہم کر اٹھ گئے تھیں امی اس کے ہاتھ پاؤں سہلانے لگیں - بابا اس کو پانی پلانے لگا تھا- اس کے بوڑھے ماں باپ رہ رہے تھیں اس کے لیے -- یہ دورہ دھوکے اور وزت کے نام پر پڑا تھا اس کے اندر آگ لگی تھی - بڑٰی مشکل سے اس کی آنکھ لگی تو خ واب میں ڈھاڑیں مار مار کر روتی رہی امی اس کی حالت دیکھ کر رونے لگی تھی بابا اٹکی اٹکی سانسیں لینے لگا - اس نے اپنے ماں باپ کی حالت کو دیکھا تو لب سی لیے ورنہ اس کا دل چاہ رہا تھا کہ وہ خوب چیخ چیخ کر روئے-- اس دن کے بعد سے وہ اپنے وجود میں قید ہوگئی - اس کا جرم محبت تھا اور کے نام پر اسے بھیانک سزا ملی - کچھ غلطیاں نقصان کا باعث بنتی ہے کچھ لے ڈوبتی ہے اور کچھ کچل کر ملیامٹ کر دیتی ہیں حماد یہ تینوں غلطیاں تھیں اور یہ تینوں پری سے ہوئی تھی- پہلی غلطی اس نے یہ کی اس نے اسی وقت اس لوفر لفنگے کا نمبر بلاک کیوں نہیں کیا اس کو پتا بھی تھا کہ نمبر رانگ ہے کر دیتے نا بلاک مردوں کا کام ہی کیا ہے موقع ملتے ہی موقعے کا فائدہ اٹھانا - اس کی دوسری غلطی حماد سے دوستی اور تیسری غلطی اس کو اپنی تصویرے جو تصویرے سینڈ کی تھی وہ تھی اب یہ تصویرے ساری عمر حماد کے پاس ہوگے اور اس کا سارا گناہ پری کو ملے گا تصویروں ک سوچتے ہی اسے اللہ پاک کی آخری عدالت یاد آجاتی تھی تب وہ سوچتی اس دن اللہ کو کیا جواب دونگی؟ چند دنوں کے عشق کی خاطر اس نادان نے اپنی دنیا اور آخرت دونوں برباد کر دی-
اس نے کہا تھا اگر حماد نہ ملا تو وہ مر جائی گی مری تو نہیں مگر زندوں میں بھی نہ رہی تھی وہ ایک انسانی نما روبوٹ بن گئی تھی نہ اسے بھوک لگتی نہ پیاس- اور نہ نیند رات بمشکل دو گھنٹے سوتی ، نہ ہنستی نہ بولتی - سارا سارا دن کام کرتی جیسے خود کو کاموں میں چھپا رہی ہو دفنا رہی ہو امی اس کو دیکھ دیکھ کر روتی اور بولتی میری پری کو کسی بد نظر کی نظر لگ گئی ہے کبھی بولتی اس پر جن کا سایہ پڑ گیا ہے اس نے گھر میں کسی سے کچھ بھی نہیں کہا تھا اس نے اس بات کو اپنے اندر راز کی طرح نہیں بلکہ ایک گناہ کی طرح چھپایا تھا اس کے ساتھ جو کچھ ہوا تھا اس کی وجہ سے وہ مردوں سے سخت نفرت کرنے لگی تھی جہاں اس کو لڑکے ہاتھ میں موبائیل پکڑے یا باتیں کرتے نظر آجاتے تو اس کا خون کھول جاتا اس کے اندر پھر سے آگ لگ جاتی تھی لڑکوں کے گروپ میں ہنسی کے فوارے پھوٹ رہے ہوتے تو اس کے پسینے نکلنے لگتے - اسے یقین ہوجاتا - کہ پھر سے کسی لڑکی کا مزاق اڑایا جا رہا ہوگا - پھر سے کسی معصوم کی عزت سے کھیلا جا رہا ہوگا- ہاں تب جو کچھ اس کے ساتھ ہوا تھا ایک فلم کی طرح اس کی آنکھوں کے سامنے چلنے لگتی اور اس وقت اس کا دل چاہتا کہ وہ بس اب خود کو ختم ہی کر ے۔۔۔۔
umama khan
About the Author: umama khan Read More Articles by umama khan: 22 Articles with 55085 views My name is umama khan, I love to read and writing... View More