ایک طرف دنیا کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک کرنے کی باتیں
ہوتی ہیں، معاہدوں پر دستخط ہوتے ہیں ، تحریکیں چلتی ہیں اور دوسری طرف اسی
دنیا میں کچھ انسانی دماغ مزید ہتھیار ڈیزائن کر رہے ہوتے ہیں اور بہت سے
کارخانے انہیں ڈھال رہے ہوتے ہیں اور یوں انسانی تباہی کے منصوبے تکمیل
پاتے رہتے ہیں اگرچہ دعویٰ ہر ایک انسانیت کی فلاح کا کرتا ہے۔
ایسا ہی ایک تجربہ 2016 کے جاتے جاتے ہمارے پڑوسی ملک بھارت نے ایک اور
ایٹمی میزائل کی صورت میں کیا ،اگنی سیریز میں ایک اور میزائل کا اضافہ ہو
گیا اور وہ ہے اگنی۔5 ۔ بھارت نے اپنی آزادی کے ساتھ ہی جس میدان کو سب سے
زیادہ توجہ دی وہ یہی اسلحہ سازی تھی اور یہی وجہ ہے کہ کسی بھی دوسری صنعت
سے زیادہ اُس نے اسی صنعت میں ترقی کی اور بے تحاشہ اسلحہ بنایا ۔اُس نے
اپنے ایٹمی پروگرام کو بڑی تیزی سے آگے بڑھایا اور 1974 میں ایٹمی دھماکہ
کیا پھر 1998 میں اُس نے مزید ایٹمی دھماکے کر کے باقاعدہ اپنی ایٹمی
صلاحیت کا اظہار اور اعلان کیا۔ اُس نے کئی طرح کے ایٹمی ہتھیار بنائے انہی
میں ایک اگنی سیریز بھی ہے جس میں سے وہ نیوکلئیر وار ہیڈ لے جانے والے چار
میزائل بنا چکا ہے اور اگنی۔5 کا تجربہ اُس نے 2016 کے آخر ی ہفتے میں کیا۔
اگنی ہندوؤں کا آگ کا دیوتا ہے اور ایٹمی آگ لیے یہ بیلسٹک میزائل اسی کے
نام سے موسوم گئے ہیں یہ میزائل درمیانی سے لے کر بین ا لبراعظمی فاصلے تک
مار کر سکتے ہیں ۔اگنی۔I کی رینج 700 کلومیٹر ہے جب کہ اب بھارت کے مطابق
اگنی ۔5کی مار 5500 سے5800 کلومیٹر تک ہے لیکن چین کا کہنا ہے کہ یہ میزائل
8000 کلومیٹر تک مار کر سکتا ہے اور اس کا وزن 4900 کلو گرام ہے۔ یہ میزائل
بھارت کے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن نے ڈیزائن کیا اور بھارت
ڈائینامکس نے اسے بنایا۔ بھارت تباہ کن ہتھیاروں کی تیاری میں مسلسل مصروف
ہے اور اس کے اسی شوق کی قیمت پورا خطہ دے رہا ہے اسی کی وجہ سے ہتھیاروں
کی دوڑ لگی ہوئی ہے ،جنگ کے بادل ہر وقت علاقے پر منڈلاتے رہتے ہیں بھارت
روایتی اور غیر روایتی دونوں طریقوں سے جنگ کا ماحول بنائے رکھتا ہے
یارکھنے کی کوشش کرتا ہے۔ پاکستانی سرحدوں پروہ اپنی وحشت و بربریت کا
مظاہرہ کرتا ہی رہتا ہے اور روایتی ہتھیاروں کا بے تحاشا استعمال کرتا ہے،
اسے دراصل انسانیت سے کوئی واسطہ نہیں جس کا مظاہرہ وہ کشمیر میں کرتا رہتا
ہے اور کشمیر پر ہی کیا موقوف اپنے ملک میں ایسے واقعات کرنا اس کا معمول
ہے اور پھر الزام پاکستان پر رکھ کر ایک فساد اور طوفان کھڑا کر دیتا ہے۔
اس کا یہ رویہ بے شک کہ پاکستان کے خلاف بہت زیادہ اور جارحانہ ہوتا ہے
لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ا س کے شر سے اس کے دوسرے پڑوسی محفوظ ہیں سر ی
لنکا اس کے ہاتھوں دہائیوں تک لہوو لہان رہا، نیپال سے پانی کا تنازعہ ،بنگلہ
دیش سے پانی پر مسئلہ سب چلتا رہا ہے اور چل رہا ہے یہ تو چھوٹے ممالک ہیں
لہٰذا دب جاتے ہیں لیکن پاکستان چونکہ مقابلے پر آتا ہے اسی لیے نشانے پر
زیادہ رہتا ہے یہی حال چین کا ہے کہ کبھی بھارت کی ’’گڈبکس‘‘ میں نہیں رہا
اور اسی لیے چین نے بھی اگنی5- کے تجربے کے بعد تشویش کا اظہار کیا دراصل
یہ اظہار تشویش اگنی سے زیادہ بھارت کے رویے پر ہے اور بھارت جیسے ملک سے
یہ بھی بعید نہیں کہ کسی وقت اپنے غیر روایتی ہتھیاروں کا استعمال کر لے جس
کی وقتاََ فوقتاََ وہ دھمکی دیتا رہتا ہے اور سمجھتا ہے کہ دوسرے ممالک
بغیر کسی جنگ کے اُس کے سامنے ہتھیار ڈال دیں گے ۔اگنی سیریز کے چھٹے
میزائل پر بھی بھارت کام کر رہا ہے جس کی رینج دس ہزار کلومیٹر ہوگی۔ اگنی
میزائل انتہائی تیز ی سے اپنے ٹارگٹ پر پہنچتا ہے یعنی آس پاس کے تمام
ممالک اس کی پہنچ میں ہیں بھارت کو اپنے ملک میں بھوکے ننگے عوام نظر نہیں
آتے لیکن دوسرے ملکوں کی سرحدوں اور اُس کے پار حملوں کی تیاری پر اربوں
خرچ کرتا ہے ااس کے اس طرز عمل ہی کی و جہ سے خطے میں نہ تو امن قائم ہو
رہا ہے اور نہ ہی اُن مسائل پر کام ہو رہا ہے جن پرہونا چاہیے یعنی
غربت،بھوک افلاس کو مٹا نے کے لیے جو کچھ ہونا چاہیے وہ نہیں ہورہا اور اُس
پر خرچ ہونے والی رقم اسلحہ اور جنگی سازو سامان پر خرچ ہو رہی ہے ۔صحت،
تعلیم، صفائی سب ثانوی حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔حیرت انگیز امریہ بھی ہے کہ
بڑی طاقتیں جو مسلمان ملکوں اور خاص کر پاکستان کے کسی بھی ایسے پروگرام پر
بڑے لمبے لمبے اعتراضات اٹھاتی ہیں وہ بھارت کے اسلحہ سازی کے شوق پر خاموش
رہتی ہیں۔پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر بھارت کے اس طرح کے اقدامات پر
رائے عامہ کو بدلنے کے لیے کام کرنا اور یہ احساس دلانا ہوگا کہ بھارت خطے
میں دہشت گردی اور جنگی جنون کا ذمہ دار ہے اور اگنی، پر تھوی، تریشول،آکاش
اورناگ قسم کا تمام ایٹمی اسلحہ بھارت ارادوں کا غماز ہے ۔1974 سے اب تک کا
اس کا سفر اپنے دفاع سے زیادہ دوسروں کی تباہی کے لیے ہے لہٰذا اُس کی پوچھ
ضروری بھی ہے اور یہ پوچھ فوری طور پر بھی ہونی چاہیے تا کہ مزیدکسی خراابی
سے پہلے اُس کو قابوکیا جاسکے اور خطے میں اسلحے کی دوڑکو روکا جا سکے۔ |