نیا سال ،پی ٹی آئی اور جاوید ہاشمی
(Malik Muhammad Shahbaz, )
سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت
میں ملک دشمن عناصر کا مکمل خاتمہ ہوگا۔دہشت گروں کے خاتمے کا سلسلہ’’ ضرب
عضب‘‘ آخری دشت گرد کے مارے جانے تک جاری و ساری رہے گا۔بجلی کے بہت سے
منصوبوں پرجاری کام کی تکمیل کی وجہ سے پاکستان کے اندھیرے دور ہوں گے ۔سی
پیک کے سبب ملک میں روزگار کے نئے بیشمار مواقع میسر آئیں گے۔ غربت و افلاس
میں خاتمہ ہوگا اور نئے چیف جسٹس ثاقب نثار کی تعیناتی سے انصاف کی راہیں
کھلیں گی ۔نئے سال کے آغاز پر تمام پاکستانی عدل و انصاف کو یقینی بنانا ،
غربت کا خاتمہ ، دہشت گردوں کا صفایا ، لوڈشیدنگ سے نجات ، روزگار میں
اضافہ ، جرائم میں کمی ، پینے کے لیے صاف پانی کے حصول سمیت دیگر مسائل کے
حل کی بہت سی امیدیں لگائے ہوئے ہیں ۔پاکستان بھر میں دعاؤں اور نیک
خواہشات کے ساتھ نئے سال کا استقبال کیا گیا ہے جبکہ دنیا بھر میں نئے سال
کے استقبال کے نام پرخوشیاں منائی گئی ہیں اور نیو ایئر نائٹس منعقد کی گئی
ہیں۔ ترکی کے شہر استنبول کے نائٹ کلب میں سال نو کی تقریب میں سانتا کلاز
کا روپ دھارے مسلح شخص نے فائرنگ کر کے16 غیر ملکیوں سمیت 42 افراد کو ہلاک
اور 72 کو زخمی کردیا۔پاکستان تحریک انصاف اور مخدوم جاوید ہاشمی کی جانب
سے نئے سال کا استقبال سابقہ الزامات اورایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کے
ساتھ کیا گیا ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نئے سال کو انصاف کا سال قرار
دیا ہے۔ایک نجی اخبار کے مطابق عمران خان نے کہا کہ نیا سال انصاف کا سال
ہوگا اوراس کا آغاز پاناما کیس سے ہوگا۔چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے
بزرگ سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔چیئر مین پاکستان
تحریک انصاف عمران خان نے دھرنے کے متعلق مخدوم جاوید ہاشمی کے انکشافات کو
جھوٹ پلس قرار دیا ہے اور کہا کہ جاوید ہاشمی عمر کے جس حصے میں پہنچ گئے
ہیں اس عمر میں ذہنی توازن ٹھیک نہیں رہتاجبکہ سینئر سیاستدان مخدوم جاوید
ہاشمی نے عمران خان کی جانب سے خود کو پاگل قرار دینے پر چیئرمین تحریک
انصاف کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے کہاہے کہ میرااور عمران خان کے دماغ کا
ٹیسٹ ہونا چاہیے،اگر پاگل خانے کی رپورٹ آگئی تو قوم کی عمران خان سے جان
چھوٹ جائے گی۔نئے سال کے آغاز پر ایک بار پھر سے دونوں رہنماؤں کے درمیان
بیان بازی ہوئی ہے۔ 2013 میں ہونے والے قومی انتخابات میں شکست کے بعد سے
اب تک سیاسی ہلچل جاری و ساری ہے اور پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے
پاکستان مسلم لیگ (ن) کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے ۔ 2013 میں ہونے
والے قومی انتخابات میں پاکستان مسلم لیگ (ن)پر دھاندلی کے الزامات عائد
کیے گئے جو کہ ثابت نہ ہوسکے ۔مسلم لیگ ( ن) کی حکومت کے خاتمے کے لیے
پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے پاکستان کی تاریخ
کا طویل ترین دھرنا بھی دیا گیا۔دھرنے کے دوران سینئر سیاستدان مخدوم جاوید
ہاشمی بھی پاکستان تحریک انصاف میں شامل تھے مگر کچھ دنوں بعد انہوں نے
علیحدگی اختیار کر لی۔پاکستان تحریک انصاف سے علیحدگی کے بعد انہوں نے
دھرنے کے متعلق بہت سے انکشافات کیے۔عمران خان نے جاوید ہاشمی کی طرف سے
کیے گئے انکشافات کوجھوٹ پلس قرار دیا اور کہا کہ جاوید ہاشمی صاحب کا ذہنی
توازن درست نہیں رہا۔تحریک انصاف کے رہنما علیم خان نے بھی مخدوم جاوید
ہاشمی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور دھرنے کے متعلق جاوید ہاشمی کے
انکشافات کے جواب میں کہا کہ باغی سے داغی بننے والے اب دماغی مریض بن چکے
ہیں اور ان کی سیاست بالکل ختم ہوچکی ہے ۔علیم خان نے مزید کہا کہ جاوید
ہاشمی کو گھر بیٹھ کر اﷲ اﷲ کرنی چایئے۔ پہلے اپنے دماغی ٹیسٹ کروالیں پھر
عمران خان کی بات کریں۔پاکستان تحریک انصاف اور سینئر سیاستدان مخدوم جاوید
ہاشمی کی جانب سے بیان بازی کا سلسلہ کب تک چلتا رہے گا؟ ملکی ترقی کے لیے
سیاسی جماعتیں کب متحد ہوں گی؟ دھرنے اور روڑے اٹکانے کا سلسلہ کب تک جاری
و ساری رہے گا ؟ سیاستدان ذاتی مفاد کو چھوڑ کر خالص ملکی ترقی و خوشحالی
کے لیے کب سوچیں گے ؟ لوڈشیڈنگ ، صاف پانی کا حصول ، غربت و افلاس ، بے
روزگاری ، دہشت گردی اور سٹریٹ کرائم جیسے مسائل کا خاتمہ کب اور کیسے ممکن
ہو پائے گا ؟ ملک میں امن و سکون کی مکمل بحالی کب ہوگی ؟
تما م مسائل کے حل کے لیے سیاسی جماعتوں کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا۔ایک
دوسرے کی مخالفت میں بیان بازی کرنے کی بجائے ملکی سا لمیت کے لیے متحد
ہونا ہوگا۔ ملک میں امن و امان قائم کرنے اور ملک دشمن عناصر کے خاتمے کے
لیے پاک آرمی اور حکومت کے شانہ بشانہ چلنا ہوگا۔دھرنا سیاست کو چھوڑ کر
ملکی مفاد میں فیصلے کرنا ہوں گے۔ وطن عزیز میں عدل و انصاف کے نفاذ کو
یقینی بنانا ہوگا۔گزشتہ سال ہونے والے نقصانات کا ازالہ کرنا ہوگا اور پی
آئی اے ، ریلوے سمیت تمام اداروں میں کسی بھی قسم کی ناگہانی صورت حال سے
بچنے کے لیے بہترین پلاننگ کرنا ہوگی۔دہشت گردی ، چوری و ڈکیتی ، سکولوں
کالجوں پر حملے ، اور ٹریفک حادثات جیسے واقعات کی روک تھام کے لیے نئے اور
بہتر قوانین بنانا ہوں گے۔ تعلیمی اداروں کی سکیورٹی مزید بہتر بنانا ہوگی
اور کسی بھی ناگہانی صورت حال سے نمٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار رہنا ہوگا۔
سیاسی جماعتوں کو دوسری جماعتوں کے خلاف شہر بند کرنے کی بجائے ثبوتوں کے
ہمراہ عدالتوں سے رجوع کرنا ہوگا۔ملک دشمن عناصر کو بے نقاب کرنا ہوگااور
ملکی ترقی کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو ختم کرنا ہوگا۔پاکستان مسلم لیگ (ن)
، پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان پیپلز پارٹی ، متحدہ قومی موومنٹ ، جمیعت
علماء اسلام ، پاکستان عوامی تحریک خواہ کوئی بھی سیاسی جماعت ہو تمام
جماعتیں ذاتی اختلافات بھلا کر ملکی ترقی و خوشحالی میں کردار ادا کریں تو
پاکستان کو ترقی یافتہ ملکوں کی لسٹ میں شامل ہونے سے کوئی نہیں روک
سکتا۔اﷲ تعالیٰ پاکستان کا حامی و ناصر ہو۔ آمین |
|