نبی کریم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے
فرمایاتھا (جس کا مفہوم ہے)کہ کسی قوم کی تباہی میں اس وقت کوئی کسر نہیں
رہتی جب اس کے حکمران،جاہل،گنوار اور عقل سے عاری ہوں۔
جس قوم کا لیڈر ہی،بے شرم،بے حِس اور بے غیرت ہو جائیتواس قوم میں اگر
بددیانت، بدمعاش،بد تہذیب اور بداخلاق لوگ موجود ہوں تو بھی ان پر افسوس
نہیں کیا جاتا۔ کیونکہ جیسا چرواہا ہوگا ویسا ہی اس کا ریوڑ بھی ہوگا۔اگر
چرواہا ایماندار اور اچھی نیت والا ہے تو وہ کبھی بھی اپنے ریوڑ کو کسی غیر
کی کھیتی میں نہیں جانے دے گا اور اگر وہ بے حِس اور بے غیرت ہے تو پھر وہ
تو آرام سے لیٹ جائے گا اور اس کا ریوڑ اِدھر ُادھر منہ مارتا رہے
گا۔نریندر مودی بھی ایک ایسا چرواہاہے جس کو اپنے ریوڑ کا کچھ علم
نہیں،کیونکہ اگر اسے اپنے ریوڑ کا علم ہوتا تو پھردن دیہاڑے لائن آف کنٹرول
پر درندے ،اور بھیڑیے حملے نہ کرتے،اگر اس کو اپنی بھیڑ ،بکریوں کا علم
ہوتا تو آئے دن اس کے اپنے ملک میں فسادات نہ ہوتے۔
لیکن نہیں !وہ تو کوئی بہت ہی بے شرم لگتا ہے۔منحوسیت،مکاری، مکروفریب،غنڈہ
گردی، بے شرمی،ہٹ دھرمی اور بے غیرتی مل جائیں تو مودی کا مجسم مکمل ہوتا
ہے۔پہلے تو اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ سوا ارب سے زیادہ آبادی رکھنے والے
ملک میں کیا کوئی بھی اتنا عقل مند نہیں تھاجو اس درندے کو ووٹ نہ دیتا ،مسلمانوں
کے علاوہ چند ایک ہی ایسے ملیں گے جنہوں نے ہمیشہ اس کی مخالفت کی،کیا
ہندوؤں کو گجرات کے فسادات بھول گئے جس میں اس شیطان نے سینکڑوں مسلمانوں
کو ناجائز مروادیا۔ہندوؤں کا ضمیر اس خناس پر کیسے مطمئن ہو گیا یا پھر
ایسے بھی تو ہو سکتا ہے کہ ان کا ضمیر ہی نہ ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
*متعلم کلاس سادسہ، جامعہ عربیہ گوجرانوالہ
مودی نے جب سے ہندوستان میں حکومت سنبھالی ہے،اس کی مسلم دشمنی کھل کر
سامنے آرہی ہے،کبھی سرحدوں پر حملے کی شکل میں،کبھی دوستی ٹرین روکنے کی
شکل میں،کبھی کرکٹ میچ نہ کھیلنے کی شکل میں،کبھی مسلمانوں پر بے جا تشدد
کرنے کی شکل میں،کبھی گائے کو ذبح کرنے والوں پر ظلم کرنے کی شکل میں اور
کبھی پاکستان سے تعلقات بحال ہونے کی شکل میں۔وہ اپنے ہر ہر فعل سے یہ ثابت
کر رہا ہے کہ درحقیقت اس میں خون کی جگہ پیشاب دوڑ رہا ہے ،کیونکہ یہ لوگ
بڑے شوق سے گائے کا پیشاب پیتے ہیں،عقل کے اندھے گائے کو’’گاؤ ماتا‘‘ کہتے
ہیں نہ تو اس کا گوشت کھاتے ہیں اور نہ ہی کسی کوکھانے دیتے ہیں ،جتنے گندے
خود ہیں اتنی ہی گندی ان کی رسومات ہیں۔
ہر گزرتے دن ہندوستان میں مسلمانوں پر جگہ تنگ ہو رہی ہے،پچھلے دنوں جب عید
قربان پر ایک مسلمان نے اترپردیش کے ایک گاؤں میں گائے ذبح کی،حالانکہ ایسا
ہوا نہیں تھا بلکہ کسی مکار نے جھوٹی افواہ پھیلا دی اور پھر تشدد پسند
ہندوؤں نے اس بیچارے مسلمان کو اتنا مارا کہ وہ جان کی بازی ہی ہارگیا۔صرف
اتنا ہی نہیں مسلمانوں کے ساتھ ہمدردی کا جذبہ رکھنے والے غیر مسلم بھی اس
ملک میں محفوظ نہیں،مسلمان بے چارے توچھپتے پھر رہے ہیں۔
کبھی ان کے منہ پر سیاہی پھینک دی جاتی ہے اور کبھی پتھراؤ کیا جاتا
ہے،کبھی ان کا راستہ روکا جاتا ہے اور کبھی ان کی عزت پر حملہ کیا جاتا
ہے۔اٹھارہ کروڑ سے زائد مسلمانوں کو ان کے حق سے محروم کیا رہا ہے،کچھ کو
تو پاکستانی کہہ کر سخت مار پٹائی کی جارہی ہے اور ساتھ میں یہ بھی کہا
جارہاہے کہ پاکستان چلے جاؤ۔خاص کر ہندؤ انتہا پسند،مذہبی تنظیم ،شیو سینا
نے تو بے غیرتی کی حد ہی کر دی ہے اورمذہب کے نام پربھی کالک مل دی ہے۔ان
میں انسان کم اور بھیڑیے زیادہ نظر آتے ہیں،وہ بھی مذہب کے نام پر مسلمانوں
کو کچل رہے ہیں،ان کو ان سے حق سے محروم کر رہے ہیں۔کشمیر اسمبلی کے مسلمان
رہنما کے منہ پر سیاہی پھینک دی اور پھر جب خورشید قصوری انڈیا گئے ،جہاں
پر ان کی کتاب کی رونمائی تھی تو تقریب کے دوران بھی شیو سینا والوں نے
اپنے جانورہونے کا ثبوت دیا اور اس بندے کے منہ پر سیاہی پھینک دی جس نے اس
تقریب کا اہتمام کیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے نمائندگان نجم سیٹھی اور شہریار خان بھی پچھلے دنوں
پاک،بھارت کرکٹ کی بحالی کے سلسلہ میں ہندوستان گئے تو ان کے ساتھ غیر
انسانی سلوک روا رکھا گیا اور شیو سینا والوں نے جان سے مارنے کی دھمکیاں
بھی دیں۔اب جو یہ سب کچھ ہو رہا ہے تو یقینی بات ہے کہ بھارت سرکار کا اس
میں بہت بڑا ہاتھ ہے، یاتو وہ جان بوجھ کر اندھی بن رہی ہے یا وہ مسلمانوں
کے معاملے پر بات ہی کرنا نہیں چاہتی۔ نریندر مودی روزانہ بے شرموں کی طرح
دانت نکالتا ہوا میڈیا پر آتا ہے اور کوئی نہ کوئی شریرانہ بیان دے جاتا
ہے۔اس کی ہر ہرحرکت سے مسلم دشمنی جھلکتی ہے۔کشمیریوں کی زندگی تو پہلے ہی
اجیرن کر رکھی تھی،اب ہندوستان کے مسلمانوں کا چین چھینے کی بھی کوشش کی
جارہی ہے اور اس کے لیے آئے روز شازشیں ہو رہی ہیں۔
اقوام متحدہ خاموش ہے،شاید وہ مودی سے ڈرتی ہے،امریکہ تو ویسے ہی مطلب پرست
ہے نا تو اس سے اس بات کی آس لگانا کہ وہ پاک بھارت معاملات پر کچھ کہے
گا،بیوقوفی ہے کیونکہ اوباما دراصل مودی کا اپنا ہی لگتا ہے۔بات یہ ہے کہ
اقوام متحدہ خاموش رہے،امریکہ خاموش رہے،تمام عالمی امن ادارے خاموش
رہیں،لیکن ہم خاموش نہیں رہیں گے،کیونکہ ہمارا ضمیرابھی زندہ ہیں،ہم میں
جذبہ ایمانی الحمدﷲ موجود ہے۔مودی کی انسانیت چلی گئی تو کیا ہوا،ہندوستان
والے بے شرم ہوگئے تو کیا ہوا، ہم ان کو انسان بھی بنائیں گے اور شرم بھی
سکھائیں گے۔
کیا پاکستانیوں نے کبھی بھی یہاں پر رہنے والے غیر مسلموں کے ساتھ
نارواسلوک روا رکھا……؟ کیا کبھی یہاں کی ہندو،سکھ،یا عیسائی کمیونٹی سے اس
طرح کا بہیمانہ سلوک کیا گیا،جس طرح کا دوسرے ممالک میں رہنے والے مسلمانوں
کے ساتھ کیا جارہا ہے،سچ تو یہ ہے کہ گاندھی کی تعلیمات یہ نہیں تھیں اور
نہ ہی گیتا،رامائن اوربائبل یہ سکھاتی ہے۔
مودی کو چاہیے کہ وہ خود بھی انسان بنے اور اپنے اس منصب کا لحاظ رکھے جو
خدا نے اس کو دیا ہے اور اپنی عوام کو بھی انسانیت سکھائے۔کیونکہ اگر وہ
باز نہ آیا تو پھر
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے ہندوستان والو!
تمہاری داستان تک بھی نہ ہو گی داستانوں میں
٭……٭……٭ |