میچ فکسنگ تنازعہ اور گوروں کا متعصبانہ رویہ

پاکستان کرکٹ ٹیم اس وقت ایک بحران کا شکار ہے۔ میچ فکسنگ اسکینڈل نے پاکستان کا نام دنیا بھر میں بدنام کردیا ہے۔ اگرچہ ہمارے کھلاڑی کوئی بہت پارسا یا نیک نہیں ہیں لیکن یہ بڑی عجیب سی بات ہے کہ ایشین اور پاکستانی کھلاڑیوں پر ہمیشہ ایسے الزامات صرف آسٹریلیا اور انگلینڈ کی جانب سے ہی لگائے جاتے ہیں کسی اور ملک کی جانب سے نہیں۔ تو کیا صرف آسٹریلیا اور انگلینڈ ہی کرکٹ کو سمجھتے ہیں اور دیگر ممالک نہیں؟ نہیں ایسا نہیں ہے بلکہ دنیائے کرکٹ میں ایک وقت میں ویسٹ انڈیز نے راج کیا ہے اس کے بعد پاکستان کی ٹیم بھی دنیائے کرکٹ میں ایک خوف کی علامت بنی رہی بالخصوص اسی سے نوے کا عشرہ جب پاکستانی کرکٹ کے عروج کا دور کہا جاسکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت نے بھی کرکٹ کے کئی ریکارڈز اپنے نام کئے ہوئے ہیں یعنی آسٹریلیا اور انگلینڈ کا یہ گمان کہ صرف وہی کرکٹ کو سمجھتے ہیں اور وہی چیمپئن ہیں غلط ہے بلکہ ایشن اور پاکستانی کھلاڑیوں پر الزمات لگانے کا بنیادی مقصد ابھرتے ہوئے ایسے کھلاڑی جن سے ان کو خوف محسوس ہو ان کا کیریر تباہ کرنا ہے۔ اور دوسری بات ان کا گوری چمڑی کا غرور اور تعصب اس کی وجہ ہے۔

یادش بخیر ستر کی دہائی میں ڈینس للی اور جاوید میانداد کا تنازعہ بھی مشہور ہوا تھا جس میں مغرور ڈینس للی نے پاکستانی اسٹار بلے باز جاوید میانداد پر بیٹنگ کے دوران بلے سے حملہ کردیا تھا اور انکو زد و کوب کیا تھا، بات صرف اتنی تھی کہ جاوید میانداد سلی پوائنٹ پر کھڑے تھے اور ڈینس للی کو اس پر اعتراض تھا بقول للی کے کہ میانداد کا سایہ پچ پر پڑ رہا ہے للی نے اس پر اعتراض کیا اور میانداد کو وہاں سے ہٹنے کا َ َ حکم َ َ دیا پاکستانی ٹیم کا مؤقف تھا کہ پچ سے کم از کم دو گز کی دوری ضروری ہے اور میانداد دو گز سے زیادہ دور کھڑے ہیں اس لئے للی کا اعتراض بے جا ہے۔ امپائرز نے پاکستان کا مؤقف درست مانا اور میانداد کو وہاں سے نہیں ہٹایا جس پر طیش میں آکر للی نے میانداد پر حملہ کردیا تھا۔

اسی طرح اسی کی دہائی میں انگینڈ کی ٹیم کے دورہ پاکستان کے موقع پر انگلش کپتان مائیک گیٹنگ اور پاکستانی امپائر شکور رانا کا تنازعہ بھی مشہور ہوا تھا جس میں انگلش کپتان سرار غلط تھے۔ واقعہ یہ ہوا کہ انگلش کپتان نے عین اس وقت جب کہ بالر نے اپنا رن اپ شروع کردیا تھا اس وقت انہوں نے فیلڈ میں تبدیلی کی جس پر پاکستانی امپائر نے اصولی طور پر ان کو اس بات سے منع کیا لیکن مہذب معاشرے کے دعوے دار فرد نے اس بات پر برافروختہ ہوکر امپائر سے بدتمیزی کی اور اپنی گوری چمڑی کے غرور میں امپائر کی بات ماننے سے انکار کیا جب کہ وہ سراسر غلط تھے۔

اسی طرح نوے کی دہائی میں جب عمران خان کی ریٹائرمنٹ کے بعد سلیم ملک کو کپتان بنایا گیا اور سلیم ملک پاکستان کرکٹ کےکامیاب کپتانوں میں سے ایک تھے، ان کی کپتانی سے خائف ہوکر آسٹریلوی بالر شین وارن نے سلیم ملک پر الزام لگایا کہ انہوں نے مجھے میچ فکس کرنے کی آفر کی ہے جبکہ یہ بات جھوٹ تھی لیکن آئی سی سی کی متعصب انتطامیہ نے پاکستانی کپتان کو مجرم مانا اور ہماری اپنی عدالتوں نے بھی ان کو مجرم سمجھتے ہوئے ان پر تاحیات کرکٹ کھیلنے پر پابندی لگا دی، جبکہ بعد میں معلوم ہوا کہ خود شین وارن اور کچھ دوسرے کھلاڑی بھی میچ فکسنگ میں ملوث رہے تھے۔ (سلیم ملک نے طویل عرصے تک کیس لڑنے کے بعد پابندی کے خلاف کیس جیت لیا)۔

ماضی میں ہمارے وسیم اکرم اور وقار یونس کی جوڑی کرکٹ کی دنیا میں ایک خوف کی علامت بن گئے تھے اس دور میں ان کے کیریر کو تباہ کرنے کے لئے ان دونوں اور دیگر پاکستانی کھلاڑیوں پر بال ٹیمپرنگ کے الزامات عائد کر کے ان کے کیئریر کو تباہ کرنے کی مذموم کوشش کی گئی اور ان کے کئی قیمتی سال ضائع کئے گئے جبکہ خود آسٹریلیا اور انگلینڈ کے کئی بالرز بال ٹیمپرنگ میں ملوث رہے ہیں لیکن آئی سی سی بھی تعصب برتتے ہوئے ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کرتی۔

ایک اور مثال پیش کریں کہ عظیم سری لنکن بالر متیہا مرلی دھرن نے جب کرکٹ کی دنیا میں قدم رکھا تو اور گوروں کو ان کی بولنگ سے مشکلات پیش آئیں تو ان کے بولنگ ایکشن کو مشکوک قرار دینے کی کوشش کی گئی لیکن سری لنکن بورڈ کی جدوجہد کے نے نتیجے میں ان پر پابندی نہیں لگائی جاسکی ورنہ گوروں نے ان کا مستقبل بھی تباہ کرنے کی انتہائی کوشش کی تھی اور اس کی وجہ صرف اور صرف ایشن کھلاڑیوں سے تعصب ہے اور کچھ نہیں۔

اگر پاکستان کا جائزہ لیا جائے تو ایک اور پاکستانی بالر شبیر احمد جن کو دنیا کا طویل قامت بار کہا جارہا تھا اور وہ بھی ایک ابھرتے ہوئے کھلاڑی تھے ان کے بالنگ ایکشن کو بھی مشکوک قرار دیکر اس کا مستقبل تباہ کرنے کی کوشش کی اور آئی سی سی نے بھی متعصبانہ رویہ رکھتے ہوئے اس کھلاڑی کو کرکٹ کے میدانوں سے دور کردیا اور آج پاکستانی کرکٹ کا یہ ابھرتا ہوا ستارہ ابھرنے سے پہلے ہی ڈوب گیا، جبکہ کرکٹ کو سمجھنے والے جانتے ہیں کہ کرکٹ میں فاسٹ بالرز کے لئے طویل قد کی کتنی اہمیت ہوتی ہے جتنا لمبا قد ہوگا اتنی ہی خطرناک بولنگ ہوگی لیکن گوروں نے اپنے ایک حریف کو وقت سے پہلے ہی چت کردیا۔

اسی طرح اگر موجودہ اسکینڈل کا جائزہ لیا جائے تو معلوم ہوگا کہ اس میں محمد عامر کو ملوث کیا گیا ہے۔ ہم یہ نہیں کہتے کہ یہ معاملہ بالکل ہی جھوٹا ہے اور کھلاڑی بالکل سچے ہیں یقیناَ َ ہمارے یہاں کچھ کالی بھیڑیں ہیں جو ملک سے زیادہ اپنے مفادات کو عزیز رکھتی ہیں لیکن محمد عامر کو اس اسکینڈل میں جان بوجھ کر ملوث کیا گیا ہے کیوں کہ محمد عامر نے بہت ہی کم عرصے میں کرکٹ میں اپنی دھاک بٹھا دی تھی اور اس کو مستقبل کا یک عظیم کھلاڑی اور وسیم اکرم کا متبادل قرار دیا جارہا تھا اور اس کی کارکردگی سے انگلش بیٹسمین خائف تھے۔ ان کو محمد عامر کا سامنا کرنے میں مشکلات پیش آرہی تھیں اسی لیے گوروں نے مستقبل کے اس لیجنڈ کو ابھی سے قابو کرنے کے لئے یہ ڈرامہ رچایا کہ اس کو بھی اس کیس میں پھنسایا جائے۔ دیکھیں میں ایک بار پھر یہ بات کہتا چلوں کہ میں یہ بات نہیں کہتا کہ یہ کیس بالکل ہی جھوٹا ہے یقیناَ َ اس میں کچھ نہ کچھ سچائی ہوگی لیکن محمد عامر اس میں اس لئے ملوث نہیں ہوسکتا کہ کوئی بھی کھلاڑی کیریر کی ابتدا میں ایسی غلطی نہیں کرسکتا۔

البتہ اس معاملے میں حکومت پاکستان نے ماضی کے مقابلے میں فوری طور پر ایکشن بھی لیا اور پاکستانی کھلاڑیوں کا کیس بھی لڑا اور ان پر پابندیوں کے خلاف آواز بھی اٹھائی، برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر واجد شمس الحسن نے آئی سی سی کے رویے کو جانبدار قرار دیا اور کہا کہ اس نے یہ پابندی بلا جواز اور یک طرفہ طور پر لگائی ہے جبکہ دفتر خارجہ نے بھی اس معاملہ پر برطنیہ اور آئی سی سی احتجاج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اب دیکھیں کہ اس کیس کی تحقیقات کے نتیجے میں کیا بات سامنے آتی ہے۔ سچ یا جھوٹ کا فیصلہ چند روز میں ہوجائے گا۔
Saleem Ullah Shaikh
About the Author: Saleem Ullah Shaikh Read More Articles by Saleem Ullah Shaikh: 534 Articles with 1461076 views سادہ انسان ، سادہ سوچ، سادہ مشن
رب کی دھرتی پر رب کا نظام
.. View More