تنویراحمداعوان (میڈیا کوارڈینیٹر
MSOپاکستان)،شہزاداحمد عباسی(مرکزی ناظم اطلاعات MSOپاکستان)
طلبہ تنظیموں کی ضرورت و اہمیت سے ہر ذی شعور آگاہ ہے ،دنیا کے تمام ترقی
یافتہ ممالک اپنے نوجوان کی صلاحیتوں سے خاطر خواہ فوائد بھی حاصل کررہے
ہیں ،ہمارے قومی المیوں میں ایک بڑا المیہ یہ ہے کہ ہمارے تعلیمی اداروں
میں وجود رکھنے والی طلبہ تنظیمیں اپنا ذاتی ،سیاسی ،لسانی،مسلکی اور قومی
پس منظر رکھنے کے ساتھ ساتھ کسی نہ کسی سیاسی ،مذہبی ،لسانی اور گروہی
تنظیم کے ساتھ مستقل وابستگی رکھتی ہیں،ان میں زیادہ ترتنظیمیں سیاسی
جماعتوں کے مفادات کی محافظ اور ان کے مذموم مقاصد کو پایہ تکمیل تک
پہنچانے والے ایک فرد کی سی حیثیت رکھتی ہیں،ان حالات میں ایک ایسی
آزاداورخودمختارطلبہ تنظم کی ضرورت شدت سے محسوس کی جا رہی تھی جو خالص
طلبہ کے حقوق ، تعلیم اور تعلیمی اداروں کی نمائندہ اور نظریہ پاکستان کا
محافظ ہو،بفضل اﷲ تعالیٰ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے اس کمی کو نہ
صرف پورا کیا بلکہ غلبہ اسلام و استحکام پاکستان کے لیے ملک کے تمام عصری و
دینی تعلیمی اداروں میں متحرک اور مضبوط نیٹ ورک رکھے ہوئے ہے ۔
غلبۂ اسلام اور استحکام پاکستان جیسے عظیم نصب العین کی حامل ’’مسلم
اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان‘‘ ایک ملک گیر خود مختارطلبہ تنظیم ہے جو دینی
وعصری تعلیمی اداروں میں یکساں طور پر وجود رکھتی ہے، MSOپاکستان کی
بنیاد11جنوری 2001ء کو ملک و ملت کے چند صالح ،تعلیم یافتہ ،محب وطن ،باخبراور
مخلص نوجوانوں نے رکھی تھی، اس کے بنیادی اغراض و مقاصدمیں وطن عزیز
پاکستان کو ایک مستحکم اورترقی یافتہ اسلامی فلاحی مملکت بنانا شامل ہے، اس
مقصد کے حصول کے لئے ’’مسلم نوجوان‘‘ چاہے وہ ڈاکٹرز ہوں یا انجینئر، وکیل
ہوں یا صحافی، عالم ہوں یا مفتی، قاری ہوں یا حافظ، وہ کسی عصری ادارے سے
تعلق رکھتے ہوں یا دینی مدرسے سے ،ان میں احساس ذمہ داری پیدا کر کے دیانت،
امانت، شرافت و صداقت جیسی صفات پیداکرناتاکہ وہ معاشرے کے بہترین فرد بن
کر ملک کی ترقی اور استحکام میں بنیادی کردار ادا کرسکیں ۔ اس کے ساتھ
ساتھMSO پاکستان ملکی ترقی کے دو بنیادی ستون ’’ملّا‘‘ اور ’’مسٹر‘‘ کے
درمیان بڑھتی ہوئی خلیج اور دوری کو مٹاتے ہوئے ان کو ایک لڑی میں
پروناچاہتی ہے تاکہ وہ صرف اور صرف دین اسلام کے غلبہ اور استحکام پاکستان
کے لئے ایک پلیٹ فارم پر متحد و متفق ہوجائیں۔
MSOپاکستان اول روز سے نسل نو کی نظریاتی،فکری تربیت اور مشرقی روایات کے
فروغ کے لیے کام کر رہی ہے اور کوئی بھی موقع ضائع کئے بغیر نوجوانوں کی
بروقت رہنمائی کو اپنا فریضہ سمجھتی ہے ۔ وطن عزیز ‘جو اس وقت مختلف مسائل
اور بحرانوں میں گھراہے ،بدامنی،مذہبی ،لسانی وگروہی تعصبات، خود پرستی،
مادیت، فحاشی و عریانی نے نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ تعلیمات
الٰہیہ، اخلاق حسنہ اور مشرقی روایات سے عدم واقفیت کی بنا پر نوجوان نسل
اپنے تاریخی و مذہبی روایات اور عظیم الشان ماضی سے کٹ چکی ہے ،نوجوان نسل
کا اپنے تاریخی و اسلامی ورثہ سے تعلق جوڑنے کے لیے MSOپاکستان اپنا سفر
جاری رکھے ہوئے ہے،اس حوالے سے نتائج و اثرات قابل اطمینان وتعریف ہیں۔
MSO طلبہ میں علمی و تحقیقی ذوق کو بیدار کرنے اورپروان چڑھانے کے لیے ایک
جامع پروگرام رکھتی ہے ،اس حوالے سے مختلف سطح پرادبی، تحریری و تقریری
مقابلے ، کوئز پروگرامز ، ذہین طلبہ ونمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والے طلبہ
حوصلہ افزائی جیسے اقدامات شامل ہیں، مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے
انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد سمیت دیگر اہم تعلیمی اداروں میں
طلبہ کو سکالرشپ کی بنیاد پر تعلیمی مواقع فراہم کرناعصری و دینی تعلیمی
اداروں کے طلبہ میں خلیج کو کم کرتے ہوئے ایک دوسرے سے قریب لاکر ایک پلیٹ
فارم سے ملک وملت کی خدمت کے لیے نظریاتی تربیت کرنا شامل ہے ۔ MSOپاکستان
کی یہ بھی بنیادی کوشش ہے کہ نظریہ پاکستان، جذبہ حب الوطنی، متوازن طرز ِحیات،
اسلامی اقدار و مشرقی روایات سے مزین ایک قومی طرز فکر کے حامل کردار ساز
نصاب تعلیم تشکیل دیا جائے ،بدقسمتی سے پاکستان میں طبقاتی نظام تعلیم رائج
ہے جس سے غیرمتوازن معاشرہ وجود میں آرہا ہے اور قوم تقسیم در تقسیم کے عمل
سے گزر رہی ہے، یہ ناقابل تردید حقیقت ہے کہ ہمارا نظام تعلیم پاکستانی قوم
کو تباہی کے عمیق گڑھے کی طرف لے جا رہا ہے۔
دینی و عصری تعلیمی اداروں میں یکساں وجود رکھنے کی وجہ سے MSOپاکستان منظم
و فعال سرگرمیاں سرانجام دیتی ہے،قومی اہمیت کے حامل ایام ہوں یا اسلامی
تاریخ میں نمایاں مقام رکھنے والے دن ،مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی آواز
اٹھانا ہویاکسی قومی و بین الاقوامی ایشو پرصدائے احتجاج ،تعلیم و درسگاہ
کے حوالے سے شعور و آگاہی ہویا طلبہ میں جذبہ حب الوطنی پیدا کرنے کے لیے
ہم نصابی مثبت سرگرمیاں ،تحریری و تقریری مقابلے ہوں یا کھیل کے میدان میں
نوجوانوں کو صحت مند سرگرمیوں کے موقع فراہم کرنا ،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن
پاکستان کو ملکی سطح پر تمام طلبہ تنظیموں میں نمایاں مقام حاصل کرچکی ہے ۔مسلم
سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان طلبہ میں جذبہ حب الوطنی کے لیے اپنے سفر کو
جاری رکھے ہوئے ہے ،یہی وجہ ہے کہ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اپنی ان
مثبت اور تعمیری سرگرمیوں کی وجہ سے وطن عزیز کے ہر طبقہ کی مقتدر شخصیات
کا اعتماد اور اخلاقی تعاون حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ہے۔
وطن عزیز پاکستان کی مقتدر مذہبی ،سیاسی،سماجی اور علمی شخصیات مفکر اسلام
شیخ الحدیث مولانا زاہدالراشدی ،سابق DG.ISIَجنرل (ر)حمیدگل رحمہ اﷲ ،وفاقی
وزیرمذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمدیوسف ،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ
آف پاکستان مولانا عبدالغفورحیدری،امیرجمیعت علماء اسلام مولاناسیمع الحق ،ناظم
اعلیٰ وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا قاری محمدحنیف جالندھری ،معروف
صحافی خورشید ندیم ،ترجمان وفاق المدارس العربیہ پاکستان مولانا عبدالقدوس
محمدی ،مرکزی راہنما جماعت اسلامی پاکستان میاں محمد اسلم ،راہنما جمعیت
علماء اسلام حافظ حسین احمد ،سربراہ پاکستان عریبک لینگویج بورڈفضیلۃ الشیخ
ولی خان المظفراور دیگر کا اعتماد مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے لیے
سنداعزازکا درجہ رکھتاہے ۔
جنرل (ر)حمیدگل مرحوم نے اپنے تاثرات میں لکھا تھا کہ میں مسلم سٹوڈنٹس
آرگنائزیشن پاکستان کو اس لیے پسند کرتا ہوں کہ یہ ایک غیر سیاسی تنظیم ہے
اور گزشتہ چودہ سالوں سے اس کی کوئی ایسی سرگرمی نہیں ہے جو ملکی سلامتی یا
دینی اقدار کے خلاف ہو،جو بڑی خوش آئند بات ہے اوریہی خصوصیت اس کو دوسری
تنظیموں سے ممتاز کرتی ہے،MSOپاکستان تعلیم کے فروغ اور تعلیمی نظام کو
مستحکم کرنے میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔
وفاقی وزیر برائے مذہبی امور و بین المذاہب ہم آہنگی سردار محمد یوسف نے
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے حوالے سے تاریخی الفاظ لکھے ـ"
MSOپاکستان کے پروگرام سے آگاہ ہوکر مجھے بے حد خوشی ہوئی کہ ایم ایس او
پاکستان دو انتہاؤں(ملاں اور مسٹر) کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کررہی
ہے"۔
امیرجمیعت علماء اسلام (س)مولاناسمیع الحق نے MSOپاکستان کے حوالے سے اپنے
تاثرات کا اظہار ان الفاظ میں کیا ـ"میں سمجھتا ہوں کہ حضرۃ شیخ الہندؒکے
خوابوں کی عملی تعبیر مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی صورت میں ہمارے سامنے ہے
، ایم ایس او کی سرگرمیاں دیکھ کر یقین کیجئے کہ مجھے ایک نیا حوصلہ مل رہا
ہے ، اور میری نظر میں آج کل پاکستان اور پاکستانی قوم جن مسائل کا شکار ہے
اور جس طرح یہ قوم بھٹک رہی ہے ایم ایس او ایسے میں ہمارے لئے امید کی ایک
روشنی بن کر قوم کے سامنے آئی ہے ۔
شیخ الحدیث مولانا زاہد الراشدی سیکرٹری جنرل پاکستان شریعت کونسل ہمیشہ
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی سرگرمیوں کی سرپرستی کرتے فرماتے ہیں ،MSOپاکستان
کے حوالے سے اپنے تاثرات یوں تحریر فرماتے ہیں کہ "مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن
پاکستان دینی اور اصلاحی ذوق رکھنے والے طلبہ کی تنظیم ہے،جو ایک عرصہ سے
طلبہ میں دینی بیداری اور شعور کی فضا قائم کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے اور
اس کا ہدف یہ ہے کہ پاکستان کے تعلیمی اداروں کے طلبہ و اساتذہ دین اسلام
اور نظریہ پاکستان کے مطابق ایک اصلاحی معاشرہ کی تشکیل اور نئی نسل کی
فکری و دینی تربیت کے لیے مؤثر کردار ادا کریں ۔ اس مقصد کے لیے آرگنائزیشن
کی دیگر تنظیمی سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ اس کا ماہوار آرگن " نقیب طلبہ "بھی
تسلسل کے ساتھ محنت میں مصروف ہے اور عصر حاضر کے مسائل اور مشکلات کے
حوالے سے طلبہ کی راہنما ئی اور تربیت کے لیے خدمت سرانجام دے رہا ہے۔ دعا
گو ہوں کہ اﷲ تعالیٰ مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان اور ماہنامہ نقیب
طلبہ کو اس مشن میں ترقی و ثمرات سے بہرہ مند فرمائے اور دارین میں جزائے
خیر سے نوازے۔ آمین یا رب العالمین"۔
سربراہ پاکستان عریبک لینگویج بورڈفضیلۃ الشیخ ولی خان المظفرنے بہت خوب
انداز میں MSOُٓپاکستان کے پروگرام کو سراہا ہے"مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن
پاکستان ،دینی و عصری اداروں پر مشتمل ہمارے نوجوان طلبہ کی وہ تنظیم ہے جس
نے فرقہ واریت ،لسانیت ،اور رنگ و نسل کو اپنے قریب بھی نہیں آنے دیا ،پاکستانیت
اور اسلامیت اس طلبہ تنظیم کے دو واضح شعار ہیں،اسی بنیاد پر یہ نوجوانوں
میں شعور وآگاہی کے لئے کوشاں رہتی ہے ۔مجھے ایم ایس او کے متعدد پروگراموں
میں شرکت کی سعادت حاصل ہوئی ہے ،میں نے اس کے کارکنوں میں علم کی تڑپ اور
اسلام وپاکستان سے بے پناہ محبت دیکھی ہے ۔
" معرو ف صحافی و تجزیہ نگار خورشید ندیم نے ان الفاظ میں اپنے تاثرات کا
اظہار فرمایا" مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے ساتھ میرے تعلق کی کئی
وجوہ ہیں ، سب سے بڑی وجہ پاکستان میں جاری گروہ در گروہ تقسیم کے عمل کو
روکنے کے لیے ایم ایس او پاکستان کی جاری جدوجہد ہے، MSOکی سب سے بڑی کاوش
مدارس دینیہ اور عصری اداروں کے طلبہ کوایک پلیٹ فارم پر ملکی استحکام کے
لیے جمع کرنا ہے۔ہماراسب سے بڑا قومی مسئلہ اور ایشو یہ ہے کہ ہم آزادی کے
د ن سے لے کر آج تک ایک قوم نہیں بن سکے ہیں ،بظاہر ہر ایک وحدت ملت اور
امت مسلمہ کی یک جہتی کی بات کرتا ہے مگر در حقیقت وہ لوگ کسی خاص گروہ اور
فرقہ کی نمائندگی میں یہ بات کررہے ہوتے ہیں ،وہ اپنی پہچان اس مخصوص حیثیت
سے کراکے اپنا تشخص برقرار رکھنا چاہتے ہیں ۔ سماج کی اس تقسیم نے تعلیمی
اداروں کو بھی متاثر کیا اور ہمارے طلبہ کو فکری طور پر دو انتہاؤں پر لا
کھڑا کیا۔MSOمجھے اس لیے پسند ہے کہ اس تنظیم کے بانیوں نے ایم ایس او کے
قیام کے وقت تقسیم کے اس عمل سے بالا ہو کر ملا اور مسٹر کو ایک پلیٹ فارم
پر غلبہ اسلام اور استحکام پاکستان کی جدوجہد کے لیے یکجا کیا ہے ،ایم ایس
او کی یہ مساعی قابل تحسین اور باعث مسرت ہے۔ جب تک اس ملک میں مضبوط ویلیو
سسٹم ، نظام اقدار و سماج کو مستحکم نہیں کیا جا تا اس وقت تک پاکستان کا
استحکام نہیں ہو سکتا ہے۔MSOکو معاشرے میں تقسیم کے عمل کو کم کرنے اور
ویلیو سسٹم کی حفاظت جیسے ایشو زپر کام کرنا ہوگا۔ "
مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا16واں یوم تاسیس بعنوان"تجدید عہد ودفاع
وطن " اس عزم کا اظہارہے کہ نظریہ پاکستان کی بقا،فروغ تعلیم ، مشرقی و
اسلامی روایات کافروغ اور دینی و عصری تعلیمی اداروں کے طلبہ کے درمیاں
فاصلوں کو کم کرتے ہوئے تعمیر ودفاع وطن کے لیے اپناسفر جاری رکھیں گے۔ |