وزیر اعظم نواز شریف نے کسانوں کیلئے کھاد
پر سبسڈی کے خاتمے کا نوٹس لیتے ہوئے اسے فوری طور پر بحال کر د یا ہے اور
کہا ہے کہ ملک کی معیشت میں کسانوں کا بہت اہم کردار ہے ، زراعت ملکی معیشت
میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، جی ڈی پی میں اضافے کے لئے کسانوں کو
ضروری سہولیات فراہم کرنا ہوں گی۔ اہم فصلوں کے پیداواری اہداف کے حصول
کیلئے سبسڈی ضروری ہے ، کھاد کی خریداری میں کسانوں کو 28 ارب روپے مختص
کئے گئے ہیں جو صوبوں اور وفاق میں برابر تقسیم ہونگے۔ گزشتہ روز کسانوں
کیلئے کھاد پر سبسڈی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا ، جس پر کسانوں نے
احتجاج کیا ، جس کا وزیر اعظم نے نوٹس لیتے ہوئے سبسڈی بحال کرنے کی ہدایت
کردی ہے۔ اس سے قبل وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے وزیراعظم سے کھاد پر دی
جانے والی سبسڈی بحال کرنے کی درخواست کی تھی جس پر وزیر اعظم نے انہیں
یقین دہانی کرائی ہے کہ وفاقی حکومت سبسڈی کی بحالی کے بارے میں ان کی
درخواست پر ہمدردی سے غور کرے گی۔ وزیر اعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ
مسلم لیگ(ن) کی حکومت نے گزشتہ برسوں کے دوران زراعت کی بہتری اور کسانوں
کی بہبود کے لئے جو اقدامات کئے ہیں ان کی پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں
ملتی ، عوام کے مسائل محض بیانات سے حل نہیں ہوتے بلکہ اس کیلئے عملی
اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے اور دنیا جانتی ہے کہ اگر آج کسانوں کے لئے بیان
بازی کرنے والوں کی حکومت جاری ہوتی تو کاشتکاروں کے منہ سے ان کا آخری
نوالہ بھی چھن چکا ہوتا۔ بجلی کی پیداوار میں مجرمانہ کوتاہی کے ذریعے
کسانوں کے ٹیوب ویل بند کرانے والے آج کس منہ سے ان کی ہمدردی کا دعویٰ
کرتے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے محکمہ زراعت کو ہدایت کی ہے کہ پنجاب کے ذخائر میں
پہلے سے موجود کھاد کے تیار شدہ تھیلے کاشتکاروں کو موجودہ نرخوں پر سبسڈی
کی رعایت سمیت مہیا کئے جائیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر کسی نے پنجاب میں
کھاد کی قیمت بڑھانے کی کوشش کی ، تو اس کے خلاف سخت ترین کارروائی کی جائے
گی۔ امریکہ اور برطانیہ کے بعد جاپان کے معاشی جریدے ’’ نکی ایشین ریویو‘‘
نے بھی پاکستانی معیشت میں بہتری کا اعتراف کر لیا،جاپانی جریدے نکی ایشین
ریویو نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں گورننس کی بہتری ، اقتصادی
اصلاحات اور ملک میں امن و امان کے قیام اور سکیورٹی پر خصوصی توجہ دی
ہے،انفراسٹرکچر اور توانائی کے شعبوں میں نمایاں بہتری آئی،پاکستان کے
مائیکرو اکنامک عشاریئے ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ رہے ہیں، امن و امان کی
صورتحال بہتری کی جانب گامزن ہے ، پاکستان مجموعی طور پر ہر شعبے میں
بتدریج ترقی کر رہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست میں پاکستان نے آئی
ایم ایف کا 6.4 ارب ڈالر کا پروگرام کامیابی سے مکمل کیا۔ امکان ہے کہ
پاکستان رواں سال جی ڈی پی 5فیصد کا ہدف حاصل کر لے گا۔ پاکستان نے امریکہ
سمیت عالمی برادری سے تعلقات بہتر کیے ہیں۔ سکیورٹی صورتحال کی بہتر ی میں
پاک فوج نے کلیدی کردار ادا کیا۔دنیا بھر میں تیل اور گیس کے ذخائر کی
دریافت پر ریسرچ مارکیٹ کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے جس کے مطابق گیس ذخائر
کی دریافت میں پاکستان پہلے نمبر پرہے۔ پاکستان، امریکہ اور ناروے گیس کی
دریافت کرنے والے 3 بڑے ممالک ہیں۔ پاکستان میں 2016ء کے ابتدائی 6 ماہ میں
گیس کے سب سے زیادہ ذخائر دریافت ہوئے۔ گزشتہ سال کے 6 ماہ کی دریافت میں
آسٹریلیا دوسرے نمبر پر رہا۔ افریقہ دوسرے اور یورپ تیسرے نمبر پر رہا جبکہ
گہرے پانی کے مقابلے میں زمین پر گیس کے زیادہ ذخائر ملے۔علاوہ ازیں براعظم
ایشیا گیس دریافت میں سرفہرست رہا۔ گیس کے 30 سے زائد ذخائر 2016ء کی دوسری
سہ ماہی میں دریافت ہوئے۔گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں پاکستان اب4 نمبر پر
آگیاہے، 2015 کی نسبت 2016 میں دہشتگردی کے واقعات 29 فیصد تک کم ہوئے ہیں۔
انسائٹ سیکیورٹیز ریسرچ پیپر کے مطابق2016 میں دہشتگردی کے واقعات 11 سال
کی کم سطح پر رہے جبکہ 85 فیصد واقعات فاٹا، بلوچستان اور خیبر پختونخوا
میں پیش آئے۔2009 میں دہشت گردی کے 2586 واقعات پیش آئے تھے۔2016 میں کمی
کے بعددہشت گردی کے 441 واقعات پیش آئے۔شدت پسندی اور دہشتگردی کو فکری
شکست دینا ہو گی۔ برداشت ، ہم آہنگی اور محبت کے جذبے سے معاشرے کی اصلاح
اور وقت کی ضرورت ہے۔ مربوط تعلیمی نظام اور موثر اقدامات پاکستان میں ترقی
اور خوشحالی کا باعث بنیں گے، نوجوان تیاری کریں اقتصادی راہداری سے روزگار
کے مواقع میسر آئیں گے۔ 21ویں صدی میں سلامتی امور میں نمایاں تبدیلیاں آئی
ہیں اور غیر روایتی صورتحال سے نمٹنے کے لئے انداز فکر میں تبدیلی لانا ہو
گی۔ آپریشن ضرب عضب میں کامیابی کے بعد ایک قومی بیانئے کی ضرورت ہے جس کے
لئے ہمیں برداشت، ہم آہنگی اور محبت کے جذبے کو اجاگر کرنا ہو گا۔ اس سلسلے
میں دانشور اور اساتذہ معاشرے کی ذہنی سوچ کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر
سکتے ہیں۔ مذہب کے نام پر معاشرے میں انتشار پھیلایا گیا، ہم نے بھرپور
مقابلہ کیا لیکن شدت پسندی اور دہشتگردی کو صرف شکست دینا ہی کافی نہیں
بلکہ اس ناسور کو فکری شکست دینا ہو گی۔ تب ہی ہمارا معاشرہ مہذب بننے کے
سفر پر گامزن ہو سکے گا۔ملک میں طبقاتی نظام تعلیم بھی مسائل کی ایک اہم
اور بنیادی وجہ ہے اور اس ناسور کے خاتمے کے لئے مربوط تعلیمی نظام اشد
ضروری ہے۔ حکومت تعلیم سمیت قومی مسائل کے خاتمے اور قومی سلامتی یقینی
بنانے کے لئے ایمانداری اور دیانتداری سے کام کر رہی ہے۔ جس میں عوام مخلصی
کے ساتھ حکومت کاساتھ دے رہے ہیں۔ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے میں
بھی عوام نے حکومت اور سکیورٹی اداروں کا ساتھ دیا جس پر وہ خراج تحسین کے
مستحق ہیں۔ ملکی ترقی کے لئے حکومتی اقدامات جاری ہیں جس سے پاکستان میں
ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ سب سے بڑھ کر پاک چائنہ اقتصادی راہداری کا
منصوبہ ہی پورے خطے کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا ہے۔ یہ منصوبہ اپنے
ساتھ روزگار کے بھی وافر مواقع لائے گا جس کے لئے نوجوان ابھی سے تیاری
شروع کر دیں۔ تاکہ اس منصوبے کے ثمرات سے استفادہ کر سکیں۔ بدعنوانی کے
خاتمہ کیلئے پاکستان سارک ممالک کیلئے ایک رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے،
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان وہ واحد ملک
ہے جس کا کرپشن پرسپشن انڈیکس 126 سے کم ہو کر 117 ہو گیا ہے، پاکستان سارک
اینٹی کرپشن فورم کا پہلا چیئرمین بنا ہے جو ملک کیلئے ایک بڑی کامیابی ہے۔
نیب کو گذشتہ 16 سال کے دوران مختلف افراد، نجی اور سرکاری اداروں سے
326694 شکایات وصول ہوئیں، اس عرصہ کے دوران نیب کی 10992 شکایات کی تصدیق
کی، 7303 انکوائریز اور 3648 انوسٹی گیشنز کیں۔ متعلقہ احتساب عدالتوں میں
2667 کرپشن ریفرنسز دائر کئے۔ ملزمان کو سزا دینے کا مجموعی تناسب 76 فیصد
ہے۔ نیب نے اپنے آغاز کے بعد سے 285 ارب روپے کی لوٹی گئی رقم برآمد کی جو
ایک بڑی کامیابی ہے جسے قومی خزانہ میں جمع کرایا گیا۔ شکایات، انکوائریز
اور انوسٹی گیشنز کے اعداد و شمار 2015ء تا 2016ء کے عرصہ کی نسبت تقریباً
دگنے ہیں۔ نیب نے گذشتہ اڑھائی سالوں کے دوران 84 افسروں اور اہلکاروں کے
خلاف انضباطی کارروائی کی جس میں 23 بڑی سزاؤں، 34 چھوٹی سزاؤں کے ساتھ 60
مقدمات کو حتمی شکل دی گئی اور 4 کو بری کیا گیا۔ نیب نے راولپنڈی ریجنل
بیورو میں اپنی فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی جو ڈیجیٹل فرانزکس کی
سہولیات، سوالنامہ پر مبنی دستاویزات اور فنگر پرنٹ تجزیہ پر مشتمل ہے۔ ڈی
جی نیب سندھ سراج النعیم کا کہنا ہے کہ پلی بارگین مک مکا نہیں، ہم
پراسیکیوشن ہیں، اپنا کام کریں گے۔ نیب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا ہوا
ہے کہ پرفارمنس پر بات کی گئی ہے۔ رینجرز کو 2015ء میں اچھی کارکردگی پر
ایوارڈ دینے کا فیصلہ ہوا۔ نیب کراچی کی پرفارمنس 88 فیصد بہتر رہی۔ کراچی
نیب کو 2016ء میں پہلی بار ایوارڈ دیا گیا۔ |