پانی پلایا

پانی پلایا
انسانوں کی طرح جانوروں کے بھی حقوق رکھے ہیں جو جانور موذی نہیں ہیں ۔ ان کو بلاوجہ تکلیف پہنچانا منع ہے ۔ یہاں تک کہ جن جانوروں کو ذبح کیا جاتاہے ا ن کو بھی ایسے طریقے سے ذبح کرنے کی تاکید کی گئی ہے جس سے اس کو کم سے کم تکلیف پہنچے ۔ آنحضرت ﷺ نے حکم دیا کہ ذبح سے پہلے چھری کو تیز کر لیا جائے اور ذبح ہونے والے جانور کو جتنی زیادہ سے زیادہ راحت پہنچائی جاسکے پہنچائی جائے ۔(ترمذی)

چنانچہ جانوروں پر ترس کھانا ، ان کی پرورش کرنا اور ان کو آرام پہنچانا اللہ تعالیٰ کو بہت محبوب ہے اور اس کا اجر وثواب ہے۔

آنحضرت ﷺ نے پچھلی امتوں کے ایک شخص کا واقعہ سنایا کہ اسے سفر کے دوران شدید پیاس لگی ۔ تلاش کرنے پر اسے ایک کنواں نظر آیا جس پر ڈول نہیں تھا وہ کنویں کے اندر اترا اور پانی پی کر اپنی پیاس بجھائی ۔ جب وہ پانی پی کر چلا تو اسے ایک کتا نظر آیا جو پیاس کی شدت سے مٹی چاٹ رہا تھا ۔ اسے کتے پر ترس آیا کہ اس کو بھی ویسی ہی پیاس لگی ہوئی ہے جیسی مجھے لگی تھی ۔ چنانچہ اس نے اپنے پاؤں سے چمڑےکا موزہ اتارا اور کنویں میں اتر کر اس موزے میں پانی بھر ا اور موزے کو منہ میں لٹکا کر کنویں سے باہر آ گیا ۔ اور کتے کو پانی پلایا ۔ اللہ تعالیٰ کو اس کا یہ عمل اتنا پسند آیا کہ اس کی مغفرت فرمادی ۔ (بخاری ومسلم )
Muhammad Adrees
About the Author: Muhammad Adrees Read More Articles by Muhammad Adrees: 2 Articles with 6885 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.