سوال
محترم مفتی صاحب !
السلام علیکم !
میں آفس میں کام کرتا ہوں اور پینٹ پہننی پڑتی ہے۔ کیا نماز پڑھتے وقت میں
پینٹ کو فولڈ کر کے موڑ سکتا ہوں؟ میرے کچھ دوست کہتے ہیں کہ ایسا کرنا
مکروہِ تحریمی ہے جس کی وجہ سے نماز نہیں ہوتی۔
برائے مہربانی مسئلے کا جواب دے کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
جزاک اللہ
سائل :محمد عباس
جواب
نماز میں اور نماز کے باہر ہر حالت میں مسلمان کو ٹخنے چھپانے سے گریز کرنا
چاہئے، صحیح احادیث میں اس کی سخت ممانعت آئی ہے۔ نماز کی حالت میں ٹخنے
چھپانے کی قباحت اور بڑھ جاتی ہے، اس لیے اگر پینٹ لمبی ہو تو کم از کم
نماز سے پہلے اسے فولڈ کر کے ٹخنے ظاہر کردینے چاہئیں البتہ نماز پڑھتے
ہوئے دورانِ نماز کپڑوں کو گرد آلود ہونے سے بچانا، آستین چڑھانا مکروہ
ہے۔ حدیث شریف میں بھی دورانِ نماز ایسا کرنے کی ممانعت ہے، بخاری شریف کے
مستند شارحین نے بھی حدیث کا یہی مفہوم بیان کیا ہے،جو لوگ منع کرتے ہیں وہ
حدیث کا غلط مفہوم بیان کرتے ہیں۔
پینٹ کو نماز سے پہلے فولڈ کیا جاتا ہے جبکہ حدیث شریف میں نماز کے دوران
ایسا کرنے سے منع کیا گیا ہے، نماز سے پہلے ایسا کرنے کی ممانعت نہیں بلکہ
تاکید ہے۔
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
سوال
محترم مفتی صاحب !
السلام علیکم !
نماز میں ناف سے کپڑے فولڈ (موڑنے) کرنا یا پائینچے اوپر کرنا کیسا ہے؟
کسی مستند کتاب سے حوالہ دیں۔
جزاک اللہ
سائل : عاطف
جواب
شلوار کے پائینچے یا ازار وغیرہ کا وہ حصہ جوٹخنوں سے نیچے رہتا ہے، شرعاً
منع ہے،احادیثِ رسول میں اس پر سخت وعیدیں آئی ہیں آنحضرت ﷺ کا ارشاد
مبارکہ ہے کہ ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے رہے گا، جہنم میں جائے گا۔
چونکہ یہ تکبر کی علامت ہے اور تکبر اللہ تعالیٰ کو کسی بھی حالت میں
پسندیدہ نہیں، خصوصاً نماز کی حالت میں جہاں انسان اپنی ناک کو سجدہ کی
حالت میں رگڑ کر عاجزی ظاہر کرتا ہے تو اسی حالت میں ٹخنوں سے پائینچے یا
ازار نیچے رہنے دینا اور سخت گناہ ہے اس لیے اگر ایک آدمی عام حالت میں
شلوار ٹخنوں سے نیچے رکھ کر گناہ کا ارتکاب کر رہا ہے اور نماز کی حالت میں
پائینچے ناف کی طرف سے موڑ کر اوپر کرلیتا ہے یا نیچے سے پائینچے موڑ لیتا
ہےتو نماز کی حالت میں گناہ سے کم از کم بچ گیا ہے، لہٰذا نماز کی حالت میں
پائینچے موڑنا ناجائز نہیں ہے۔
فقط واللہ اعلم
دارالافتاء
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی |