میں سلمان ہوں (قسط5)

چلو میکے میں کوئی فوت نہ ہوا ہوں کم سے کم ہاسپٹل میں ہی ایڈمٹ ہوجائے----سلمان نے اپنی خودعرضی کو قدرے کم کر دیا----

زندگی امتحان لیتی ہے---ایک پرانے سے گیت نے اس کے لبوں پر مسکراہٹ نے ڈیرا جما لیا--- شاید یہ گیت سب کے لیے تھا---- یا صرف اس کے لیے تھا--- مگر امتحان تو ہر کسی نے دینا ہے----بس ہر کسی کے پیپر زرا مختلف ہیں ,Math ہے Sociology ہے،،،،رم جم ہے دھوپ ہے،،، اندھی طوفان، شہنائی ، بھوک ،پیاس، ہے پھر کسی نے مالک کی پکار پر--- میں حاضر کہاں کون پکار سے محروم رہ گیا --کون پکار کو ان سنی کر گیا--- کس نے حاضری زرا دیر سے لگائی-- لیٹComer کا بھی کھاتا کھولا ہوا ہوگا---بس رب نے تو سب کو دینا ہے وہ خالق سب کا مالک--- یار میری پیپر جانے کب ختم ہوگے-- کبResult آئے گا--- میں تو دونوں جہان میں سب سے پیچے رہ گیا ہوں -- نہ مالک کو میں حاضر ہوں سہی طریقے سے کہہ سکتا نہ ہی دنیا کے بنھور میں میری کشتی ٹھیک سے تیر رہی ہے نہ رہے کسی کام کے ہم اپنا بھی وجود بوج لگنے لگا ہے کیوں کس سے شکوہ کرے جب ہاتھ میں خوشبختی کی لکیر ہی نہیں----- لوگ روٹی پر ٹابر ٹوڑ حملے کر رہے تھے--- چھوٹا بڑا تیز رفتاری سے بجلی کی طرح یہاں سے وہاں لپک رہا تھا--- جی آیا --- آتا ہوں --- گریبی ابھی آیا --- پانی ابھی آیا--- جی بابو---- اوہ چھوٹے--- جی جی جی--- یار کیا ٹیلنٹ ہے کیا Speed ہے یتیم ہونا بھی کیا ستم ہے--- جس عمر میں بچے سکول بیگ نہیں اٹھا سکتے تھے چھوٹا گھر کا بوج اپنے نامکمل کندھوں پر اٹھائے پھر رہا تھا سلمان کی آنکھوں میں آنسو آگئے یہ ہماری ملک کا کل ہے---جس کا اپنا ہی کوئی کل نہیں-- سلمان بھائی رات بارہ بجے سم کا کھانا لے جاتا ہوں جو بھی بچا ہوا ہوں کبھی کبھی میں گوشت کی توڑی سی بوٹی چھپا بھی لیتا ہوں ورنہ گوشت کہا بچتا ہے---سب برے طریقے سے میرا انتظار کرتے ہیں ہر آنکھ گھڑی کی سوئی پر ہوتی ہے جب بارہ بجتے ہے میرے بہن بھائیوں کی عید ہوتی ہے سلمان بھائی میں اپنے مونی کو پڑھا پاؤں گا یا وہ بھی ماںن کی طرح جھوٹے برتن مانجے گی--- لوگوں کے گھروں میں جا کر ---- وہ چھوٹی بہن کو مو نی کہتا تھا--- سللمان اس کے ننھے ننھے ہاتھوں کو دیکھتا رہا--- یا مالک اس کے ہاتھ کے لکیریں نہ مٹا دینا--- سلمان بھائی بولو نا --- سلمان اپنے اندر کے کمزور انسان کو تھپکی دے کر سلا دیتا اور مصنوئی ہمت پیدا کر کے مسکرا دیتا-- ارے ہاں یار کیوں نہیں دیکھ لینا ایک دن یہ سب ہوجا ئے گا (جاری ہے)
 

hukhan
About the Author: hukhan Read More Articles by hukhan: 28 Articles with 38408 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.