فلسفہٕ حیات
(Atif Javed, Azad Jamu Kashmir)
زندگی بڑی انوکھی چیز ہے جوواقعات،تجربات
اور حادثات سے مرقع اور مزین ہے کبھی خوشی آتی ہے تو انسان خود فراموشی اور
خدا فراموشی میں مبتلا ہو کر یہ سوچتا ہے کہ یہ ہمیشہ رہے گی اورجب کبھی
دکھ اور غم کا جھٹکا لگتا ہے تو یاس اور نا امیدی کی اتھا گہرائیوں میں گر
کر خدا بیزار رویہ میں مبتلا ہوجاتا ہے۔وہ یہ بھول جاتاہے کہ انسا ن تو
اشرف المخلوقات ہے اور تمام مخلوقات پر اس کو یہ فضیلت اسکی عبا دت گزاری
کی وجہ سے نہیں دی گئی اگر عبادت گزاری فضیلت ہوتی توکیا فرشتے اشرف
المخلوقات نہ ہوتے جو اک لمحہ بھی پرودگار کے حکم سے انحراف نہیں کرتے ۔
انسان کی وجہ امتیاز تو اس کی جبلت ہے جو اس کو اک طرف گناہ کی طرف ابھارتی
ہے تودوسری طرف نیکی کی رغبت اور رجحان بھی رکھتی ہے اک طرف اس میں خوشی کے
جذبات ہیں تو دوسری طرف غم اور دکھ سے بھی اثر لیتا ہے اسی لیے تو انسان اک
طرف اسی جبلت کے زیر اثر کبھی شیطان سے بھی گر جاتا ہے اور کبھی فرشتوں سے
بھی افضل ہو جاتا ہےجب اسکے اندر گناہ اور ثواب کے درمیان جنگ ہوتی ہے تو
وہ اگر نیکی کا راستہ چنے یا گناہ میں مبتلا ہونے کے بعد اس پہ سچے دل سے
نادم ہو اور اگر اس پہ اگر خوشی کا لمحہ آئے تو وہ اسکو یاد خدا سے غافل نہ
کر دے اور اگرغم اور دکھ آئے تو اس کا صبر کے ساتھ مقابلہ کرے تو وہ واقعی
اس نےاشرف المخلوقات ہونے کا حق ادا کر دیاجس پہ فرشتے بھی رشک کرتےہیں۔
انسان کی زندگی کے تجربات اور واقعات اسی نیکی اور بدی کی کشمکش اور غم
اورخوشی کے لمحات کا نام ہیں بس ان سے نمٹنے کیلیے معاشرے میں رہتے ہوئے
اپنے رویوں کی اصلاح کرتے ہوئے خدا سے لو لگانی ہو گی وہ خدا جس نے انسان
کی زندگی کا اک اک لمحہ اسکی آزمائش بنایا ہے کبھی دولت ، اولاد اور صحت
جیسی نعمتیں دےکر آزماتا ہے اور کبھی یہی سب کچھ چھین کے آزماتا ہے کیونکہ
یہ دنیا کی مختصر زندگی تو اک امتحان ہے بس امتحان اور آزمائش کی تیاری
کرلو یہ نہ ہو کہ اس سے پہلے مہلت ختم ہو جائے ۔ |
|