حسنہ کمرے میں آکر رونے لگ گئی ،،،،اتنی
انسلٹ یہ انسان مجھے ایک منٹ میں بے عزت کر کے رکھ دیتا ہے ،،، اتنے میں
دروازے پر دستک ہوئی وہ اٹھ کر گئی تو سامنے ہی سہیل کھڑا تھا ۔ “ آپی آپ
رو رہی تھی ؟ ،،،،اسکی سرخ سوجی ہوئی آنکھیں دیکھ کر سہیل نے پوچھا،،،، “وہ
،،،وہ ماما کو یاد کر رہی تھی ، آؤ اندر “ وہ ایک سایئڈ کو ہو گئی ،،،سہیل
اندر آکر بیڈ پر بیٹھ گیا،،،،
“ آپی آنٹی مجھے آگے سٹڈی کے لئے ملک سے باہر بھیجنا چاہتی ہے “ ،،،وہ بھی
اسکے پاس ہی بیڈ پر ٹک گئی ،،،،“یہ تو بہت اچھی بات ہے “ حسنہ نے خوش ہوتے
ہوئے کہا،،،پر آپی آپ کو چھوڑ کر کیسے جاؤں گا ؟ میری فکر نا کرو میں خوش
ہوں یہاں “،،،،،اس نے مسکراتے ہوئے کہا،،،،اتنے میں ارمو بابا انہیں کھانے
کے لئے بلانے آگئے ۔
کھانے کی میز پر آتے ہی دونوں نے سلام کیا اور کرسیاں آگے کر کے بیٹھ گئے
،،،وہاں والی اور آنٹی پہلے سے موجود تھے ،،،،شازمہ نے سلام کا جواب دے کر
کھانا شروع کرنے کا اشارہ کیا ،،،،،سب کھانا کھانے لگ گئے ،،،،حسنہ نے چور
آنکھوں سے والی کی طرف دیکھا ،،،،وہ آرام سے کھانے پر جھکا کھا رہا تھا
،،،،اور نارمل دیکھائی دے رہا تھا ،،،اسکے کسی بھی انداز سے ایسا نہیں لگ
رہا تھا کہ وہ غصے میں ہے،،،والی کو لگا کوئی اسے گھور رہا ہے ،،،اس نے
حسنہ کی طرف دیکھا ،،،،اس کے اچانک دیکھنے سے وہ ہڑبرا اٹھی اور چمچ ہاتھ
سے گر گیا ،،وہ چمچ اٹھانے جھکی اور خود کو ملامت کرنے لگ گئی ،،سہیل اسے
ہڑبڑاتا دیکھ کر ہنسنے لگا ،،،:کوئی بات نہیں بیٹا ہوجاتا ہے ،،،اسے شرمندہ
ہوتا دیکھ شازمہ نے پیار سے کہا ،،،،واٹ نانسینس “ والی کو جانے کس بات پر
غصہ آٰیا وہ کھانا چھوڑ کر چلا گیا ،،،سارو حسنہ نے زیر لب کہا (جاری ہے )
|