حال ہی میں پاکستان کے وزیراعظم جناب میاں محمد نواز شریف
کی سوانح عمری “ داستانِ حیات “ کو پنجاب کے محکمہ آرکائیو اینڈ لائبریری
کی جانب سے تمام کتب خانوں اور تعلیمی اداروں میں رکھے جانے کی منظوری دی
گئی ہے- اس خبر کو کچھ حلقے حکمران جماعت کی چاپلوسی کی نظر سے دیکھ رہے
ہیں-
|
|
واضح رہے کہ کوئی پہلی دفعہ نہیں کہ کسی سیاسی رہنما نے کوئی کتاب لکھی ہو-
ماضی میں جنرل (ریٹائرڈ) ایوب خان اور جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کی کتب
بھی شائع ہوچکی ہیں-
کتاب کی خریداری کے لیے خط ارسال
پنجاب آرکائیو اینڈ لائبریری ونگ اور جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے 4 جنوری
2017 کو طارق احمد خان کی کتاب کی منظوری دی اور ساتھ صوبے بھر کے تعلیمی
اداروں اور کتب خانوں کو ایک خط بھی ارسال کیا- اس خط کے ذریعے پنجاب پبلک
لائبریریز اور اسکول و کالج کے ڈائریکٹرز آف پبلک انسٹرکشن کو حکومت کی
جانب سے منظور کی گئی کتاب کو زیادہ سے زیادہ فروخت کرنے کی سفارش کی گئی-
سیکرٹری آرکائیوز اینڈ لائبریری ونگ احمد رضا سرور نے کتاب کا بغور جائزہ
لیا اور اس کو کسی بھی قسم کے قابلِ اعتراض مواد سے پاک پایا-
اس بارے میں مزید وضاحت کی گئی کہ نواز شریف تیسری بار ملک کے وزیراعظم
منتخب ہوئے ہیں اور نوجوان نسل اپنے وزیراعظم کے بارے میں جاننا چاہتی ہے
اور ایسی کتب کو لائبریریز کی جانب سے خریدا نہیں جاتا٬ لہٰذا پبلشرز
سرکاری اور تعلیمی اداروں کی لائبریریوں میں ان کتابوں کو پوسٹ کے ذریعے
فروفخت کرنے کے سہارے چلتے ہیں-
|
|
عوام کا ردِ عمل
کئی ادبی حلقے اس اقدام کو حکمران جماعت کی خوش آمد کرنے اور حکومت کی
چھتری تلے پیسہ بنانے کی کوشش قرار دے رہے ہیں-
نصابی کتب کے ماہر عامر ریاض کے مطابق “ اس کتاب کا مقصد بچوں کو سکھانا
نہیں بلکہ حکمرانوں کو مطمئین کرنا ہے اور ایسی کوشش ہر سطح کے طلبہ کو
ذہنی طور پر منتشر کر دیتی ہے“-
پنجاب ٹیچرز یونین کی جانب سے بھی ایسی کتاب کی فروخت کو پیسے بنانے کا
ذریعہ قرار دیا گیا ہے اور اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا کہ اس کتاب کی
خریداری کے لیے سرکاری اسکولوں پر دباؤ ڈالا جارہا ہے-
آپ خود سوچیے کہ کیا آپ وزیراعظم کی اس
کتابو کو پڑھنے میں دلچسپی رکھتے ہیں:
|