آپﷺ کا گھر والوں سے برتاؤ

اپنے گھر والوں کے ساتھ دل لگی کی باتیں کرنا اور ان کے ساتھ مذاق کرنا بھی سنت نبویﷺ کا حصہ ہے،آئیے آپ ﷺ کا گھر والوں کے ساتھ برتاؤ سے متعلق چند معلومات آپ کے علم میں اضافے کی پیش نظر ذکر کردیتا ہوں،اﷲ تعالیٰ مجھے اور قارئین کرام سب کو عمل کی توفیق عطاء فرمائے۔

ہمارے آقا ﷺاپنے گھر والوں کے ساتھ بہت دل لگی اور دل جوئی کی باتیں کیا کرتے تھے ۔ اور یہ دین کاحصہ ہے سنت ہے اور بہت بڑا ثواب ہے ۔ بعض لوگ جب دین میں لگ جاتے ہیں تو مرد حضرات اس کے بعد خشک مزاج ہو جاتے ہیں۔ لطافت اور ظرافت ختم ہو جاتی ہے ، حالانکہ ایسا تو دین نے نہیں سکھایا ہے ۔ ذرا غور کیجیے ! کہ نبی ﷺ اپنے گھر والوں کے ساتھ کس طرح رہتے تھے ۔ ایک حدیث پاک میں آتا ہے ایک مرتبہ حضور پاکﷺ امی عائشہ صدیقہؓ کے پاس تھے ۔ آپ ﷺنے بہت محبت کی نظر سے اپنی بیوی کومسکرا کے دیکھا تو امی عائشہ ؓ نے پوچھا: اے اﷲ کے محبوبﷺ! آپﷺکیوں مسکرا رہے ہیں؟ تو نبی ﷺ نے فرمایا: عائشہ! تم مجھے ایسے پسند ہو جیسے کھجور اور شہد کو ملا کر کھانا پسندیدہ ہوتا ہے ۔ یہ بات سن کر امی عائشہؓ بہت خوش ہوئیں اور فوراً آگے سے کہنے لگیں: اے اﷲ کے نبی ﷺ! آپ تو مجھے ایسے مرغوب ہیں جیسے شہد اور مکھن کو کھانا مرغوب ہوتا ہے ۔ نبی ﷺ مسکرائے اور فرمانے لگے : عائشہ! تیرا جواب بہت اچھا ہے ۔تو معلوم ہوا کہ بیوی کے ساتھ اس طرح دل لگی کی باتیں کرنا گھر کے ماحول کو دین پر رکھنے کے لیے ضروری ہے ۔ ورنہ کیا ضرورت تھی اﷲ کے نبیﷺ کو کہ بیوی کو ایسے الفاظ کہتے اور بیوی آگے سے یوں جواب دیتیں۔ یہ نبی ﷺ نے گھر والوں کے ساتھ محبت کا اظہار کیا، اور نبی ﷺ کا یہ طریقہ امت کے خاوندوں کے لیے سنت ہے کہ یہ اپنے گھر میں محبتیں دیں پھر محبتیں پائیں۔

ایک صاحب کا واقعہ:ایک مرتبہ ایک صاحب کسی اﷲ والے کے پاس آئے بیعت ہوئے ۔ نیکی تقوی پرکچھ زندگی آئی تو حضرت فرماتے ہیں کہ چند دنوں کے بعد بڑے غصے میں آئے ہوئے تھے اور انکی طبیعت کے اندربڑا غصہ تھا۔ کہنے لگے کہ حضرت! یہ جو عورتیں ہوتی ہیں پوری شیطان کی چیلیاں ہوتی ہیں ، سنت پر عمل نہیں کرتیں ، یہ نہیں کرتیں وہ نہیں کرتیں۔ حضرت جی نے ان سے پوچھا کہ بھئی مسئلہ کیا ہے ؟ کہنے لگے کہ جی میں اپنی بیوی کو کہتا ہوں کہ یہ نیکی کا کام کرو، وہ کرتی ہی نہیں ہے۔ تو حضرت نے اس سے پوچھا: بھئی آپ کو تو صحبت ملی تو آپ نے ذکر شروع کیا، اﷲ کی یاد میں بیٹھنا شروع کیا، اس کو تو ابھی یہ ماحول نہیں ملا۔ ماشاء ا ﷲ ویسے کیا آپ ساری سنتوں پر عمل کرتے ہیں ؟ کہا: جی حضرت جی! میں توبالکل ساری سنتوں پر عمل کرتا ہوں لیکن وہ نہیں کرتی۔آپ مجھے بتائیں کہ میں اس کا کچھ کروں؟ حضرت نے فرمایا: ماشاء اﷲ آپ ساری سنتوں پر عمل کرتے ہیں ، کیا آپ نے محبت کے ساتھ اپنی بیوی کے منہ میں کبھی لقمہ ڈالا؟ اب وہ چپ۔ حضرت نے پوچھا کہ کیا آپ نے یہ سنت پوری کی؟ اب خاموش۔ حضرت نے فرمایا کہ دیکھو بھئی! گھر جاؤ اور جب کھانا کھانے لگو تو اپنی بیوی کے منہ میں اپنے ہاتھوں سے ایک لقمہ ڈال دینا۔ پھر بتانا، تو وہ نوجوان چلا گیا۔

گھروالوں سے خوش اخلاقی کا خوشگوار اثر:اگلے وقت جب آیا تو بڑا خوش ہوکے کہنے لگا: حضرت! جب میں گھر گیاہوں ، کھانا لگ گیا، تو میں نے کھانا کھاتے کھاتے ایک لقمہ اٹھایا اور بیوی کے منہ کی طرف کیاتو حیران ہوگئی۔ میں نے کہا کہ تمہیں کھلانا ہے ، تو اسنے منہ کھول دیا۔ اور اس کے بعد مجھے کہنے لگی کہ یہ طریقہ تم نے کہاں سے سیکھا؟ میں نے اس کو بتایا کہ بھئی یہ حضور پاک ﷺ کی پیاری سنت ہے ۔ حضرت نے فرمایاکہ اس نوجوان نے بتایا کہ اس سنت کی برکت سے بیوی کا اتنادین پر آنے کا ارادہ ہو گیا کہ کہنے لگی کہ اچھا اگر سنتیں ایسی ہیں تو اب میں سنت پر عمل کرنے کے لیے تیار ہوں۔ پھر حضرت نے فرمایا کہ اس نوجوان نے بتایا کہ وقت کے ساتھ ساتھ چند مہینوں کے اندر وہ عورت تہجد گذار بن گئی۔ تو بیویوں سے کام کروانا محبت کے ذریعے آسان، تلوار کے ذریعے مشکل بات ہوتی ہے ۔ بہر حال نبی ﷺ کے پسندیدہ ترین میوہ جات میں سے تازہ کھجور اور خربوزہ بھی ہیں ۔

اﷲ تعالیٰ ہمیں بھی اس پر عمل کی توفیق نصیب فرمائے(آمین بجاہ سید المرسلین)
 
Rizwan Ullah Peshawari
About the Author: Rizwan Ullah Peshawari Read More Articles by Rizwan Ullah Peshawari: 162 Articles with 212009 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.