نماز جنازہ کے بعض مسائل
(manhaj-as-salaf, Peshawar)
از عثمان احمد حفظہ اللہ
October 23, 2014
تحریر: ابو ثاقب محمد صفدر حضروی
۱: نمازِ جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنا سنت ہے ، دیکھئے صحیح البخاری (ج۱ ص
۱۷۸ ح ۱۳۳۵)
۲: سورہ فاتحہ کے بعد ایک سورت پڑھنا سنت ہے، دیکھئے سنن النسائی (ج۱ ص ۲۸۱
ح ۱۹۸۹ و سندہ صحیح علیٰ شرط البخاری)
۳: قراءت صرف پہلی تکبیر کے بعد ہونی چاہئے،دیکھئے مصنف عبدالرزاق (ج۳ ص
۴۸۸،۴۸۹ ح ۶۴۲۸) ومنتٰقی ابن الجارود (ص ۱۸۹ ح ۵۴۰) وسندہ صحیح
۴: پھر نبی ﷺ پر درود پڑھنا چاہئے ، دیکھئے مصنف عبدالرزاق(ص ۴۸۸،۴۸۹)
ومنتٰقی ابن الجارود (۵۴۰) وسندہ صحیح
۵: پھر میت کے لئے خالص دعا کرنی چاہئے، دیکھئے مصنف عبدالرزاق (۴۸۹،۴۸۸/۳
ح ۶۴۲۸) و منتٰقی ابن الجارو (ص ۱۸۹ ح ۵۴۰) وسندہ صحیح
۶: جنازہ جہراً پڑھنا سنت ہے دیکھئے سنت النسائی (ج۱ ص ۲۸۱ ج ۱۹۸۹) وہ سندہ
صحیح، و مستدرک الحاکم (ج۱ ص ۳۵۸ ح ۱۳۲۳) وقال: صحیح علی شرط مسلم ، ووافقہ
الذہبی
۷: جنازہ سراً پڑھنا بھی سنت ہے ، دیکھئے سنن النسائی (ج ۱ ص ۲۸۱ ح
۱۹۹۱)وھو حدیث صحیح
۸: جہراً تعلیم کے لئے پڑھا جاتا ہے ، دیکھئے صحیح البخاری (۱۳۳۵) و مستدرک
الحاکم (۳۵۸/۱) و صححہ علیٰ شرط مسلم ووافقہ الذہبی
۹: آخر میں دائیں طرف سلام پھیرنا چاہئے ، دیکھئے سنن النسائی (ج۱ ص ۲۸۱ ح
۱۹۹1) و مصنف عبدالرزاق (۴۸۸،۴۸۹/۳ ح ۶۴۲۸) و سندہ صحیح
۱۰: اتنی آواز میں دعا پڑھنا جائز ہے کہ مقتدی سن کر یاد کرلیں، دیکھئے
صحیح مسلم (ج۱ ص ۳۱۱ ح ۹۶۳/۸۵ وترقیم دارالسلام : ۲۲۳۲۔۲۲۳۴)وسنن ابی داود
(ج۲ ص ۱۰۱ح ۳۲۰۲) وھو حدیث صحیح (ابوداود والی روایت میں میت کا نام لینا
بھی مذکور ہے )
۱۱: تابعین کا اس پر اجماع ہے کہ میت پر کوئی موقت دعا نہیں ہے ۔ جو دعا
چاہیں مانگ سکتے ہیں ، دیکھئے مصنف ابن ابی شیبہ (ج۳ ص ۲۹۵،۲۹۴ ح
۱۱۳۶۷۔۱۱۳۷۴) نبی کریم ﷺ نے تشہد کے بارے میں فرمایا : ((ثم لیتخیر من
الدعاء أعجبہ إلیہ فیدعو)) پھر جو دعا پسند ہو، اختیار کرکے وہ دعا کرے۔
دیکھئے صحیح بخاری (ج۱ ص ۱۱۵ ح ۸۳۵)
۱۲: نبی کریم ﷺ قنوت نازلہ والی دعا فرماتے تو صحابۂ کرام آپ کے پیچھے
آمین کہتے تھے ۔دیکھئے سنن ابی داود (ج ۱ص ۲۱۱ ح ۱۴۴۳) وسندہ حسن و صححہ
ابن خزیمہ (۶۱۸) والحاکم علیٰ شرط البخاری (۲۲۵/۱) ووافقہ الذہبی
تنبیہ (۱): صحابی جس کام کو سنت کہے اس سے مراد نبی کریم ﷺ کی سنت ہوتی ہے
، دیکھئے مقدمہ ابن الصلاح (ص ۱۲۳ نوع:۸) و نصب الرایہ (ج۱ ص ۳۱۴) و مستدرک
الحاکم (ج۱ ص ۳۵۸،۳۶۰)
تنبیہ (۲): نمازِجنازہ میں سورہ فاتحہ نہ پڑھنا، جل ثناءک والی
دعائےاستفتاح اور رحمت و ترحمت والا درود، نبی کریم ﷺ سے ثابت نہیں ہے ۔
|
|